بادشاہ اورنگزیب کا مقبرہ ہندو انتہا پسندوں کے نشانے پر

ہندو انتہاپسند گروپوں کے احتجاج کے بعد مہاراشٹر کے ناگپور میں کرفیو نافذ، مغل بادشاہ اورنگزیب کے مقبرے کو مسمار کرنے کی مہم سیاسی تنازعے کا مرکز بن گئی۔
ہندو انتہاپسند گروپوں کی جانب سے مغل بادشاہ اورنگزیب کے مقبرے کو مسمار کرنے کے مطالبے نے ہندوستان میں تنازعے کو ہوا دی ہے۔ منگل کی شب مہاراشٹر کے شہر ناگپور میں ہندو گروپوں کے تشدد کے بعد کرفیو نافذ کیا گیا۔ حالات اب قابو میں ہیں، لیکن اورنگزیب کے مقبرے کو مسمار کرنے کی مہم سیاسی تنازعے کا مرکز بن گئی ہے۔
اورنگزیب کا مقبرہ مہاراشٹر کے ضلع اورنگ آبادمیں واقع ہے۔ حالیہ برسوں میں ہندو گروپوں کی جانب سے ان کے مقبرے کو مسمار کرنے کے مطالبات میں اضافہ ہوا ہے، جس کی ایک وجہ بالی وڈ فلم ‘چھاوا’ بھی ہے، جس میں اورنگزیب کو ہندو مخالف حکمران کے طور پر پیش کیا گیا۔
اپوزیشن جماعتوں نے ریاست میں امن و امان کی خرابی پر بی جے پی حکومت پر تنقید کی ہے۔
اورنگزیب، جو 1658 سے 1707 تک ہندوستان پر حکمرانی کرتے رہے، کو تاریخ کے ایک متنازعہ کردار کے طور پر جانا جاتا ہے۔ بعض تاریخ دانوں نے لکھا ہے کہ ان کے دور میں ہندو مندروں کو منہدم کیا گیا اور ہندوؤں پر جزیہ ٹیکس لگایا گیا، لیکن انھوں نے ہندو مندروں کی دیکھ بھال کے لیے گرانٹس بھی دیں۔
اورنگزیب کی قبر خلد آباد میں واقع ہے، جہاں انہیں صوفی بزرگ شیخ زین الدین داؤدشیرازی کے مزار کے پاس دفن کیا گیا۔ ان کی قبر پر کوئی شاندار مقبرہ نہیں بنایا گیا، بلکہ یہ ایک سادہ مٹی کی قبر ہے، جس پر کوئی کتبہ یا نام نہیں لکھا گیا۔
اورنگزیب کے کردار پر مورخین کے درمیان اختلافات ہیں۔ کچھ انہیں متعصب اور ظالم حکمران کے طور پر پیش کرتے ہیں، جب کہ کچھ ان کی مذہبی پابندیوں، انصاف پسند بادشاہ اور حکمرانی کے پیچیدہ پہلوؤں کو اجاگر کرتے ہیں۔

فی الحال، اورنگزیب کی قبر ہندوستان میں مذہبی اور سیاسی تنازعے کا مرکز بنی ہوئی ہے، جس نے ملک میں تاریخی اور ثقافتی ورثے کے تحفظ کے سوالات کو جنم دیا ہے۔