شناخت

ڈاکٹر تابش: نعتیہ شاعری کا منارہ نور

ڈاکٹر جسیم الدین

مترجم، محکمہ کابینہ سکریٹریٹ، حکومت بہار، پٹنہ

ڈاکٹر تابش مہدی صاحب سے میری پہلی ملاقات 2005 میں مشہور ومعروف خطاط و شاعر طارق بن ثاقب مہتمم معید ترتیل القرآن ارریہ بہار کی معیت میں «بیت الراضیہ» جی 5 اے، ابو الفضل انکلیو میں واقع ان کے دولت خانے پر ہوئی، پہلی ملاقات ہی اتنی دلچسپ رہی کہ بار بار شرف نیاز حاصل کرتا رہا، جب بھی حاضر ہوا خاطر مدارات میں انھوں نے فیاضی کی۔ آپ کی جب بھی کوئی کتاب منظر عام پر آتی تو «انقلاب» میں تعارف وتبصرہ کے لیے ضرور عنایت فرماتے اور میں بھی وفور شوق کے ساتھ تعارف لکھتا، جسے آپ پسند بھی فرماتے اور مجھے تشجیعی کلمات سے نوازتے، بے پناہ الطاف وعنایات فرماتے اور میرے حوصلوں کو مہمیز کرتے۔ ان کی رحلت سے دل محزون ومغموم ہے، کووڈ کے زمانے میں جب میں نے اپنی منتشر تحریروں کو یکجا کرنا شروع کیا تو انھوں نے اپنی خوشی کا اظہار کیا اور کہا کہ مجھے اس کی کاپی ضرور دیجیے گا، میں نے درخواست کی کہ سر! کووڈ میں تو ہر ایک کام فاصلے ہی سے انجام دیا جارہا ہے، آپ کو میں مشمولات واٹس ایپ کے ذریعے بھیج دیتا ہوں اس کی روشنی میں اپنے تاثرات کا اظہار فر ما دیجیے گا، انھوں نے اگلے دن واٹس ایپ پر دو صفحات پر مشتمل «حرف اعتراف» اپنی ڈائری کے اوراق پر اپنی خوشخط تحریر کے ساتھ بھیجا۔ سطر سطر پڑھ کر رگ وپے میں جذبات وامتنان کی لہر دوڑ گئی انھوں نے جس وارفتگی وشیفتگی سے میری پذیرائی کی وہ میرے تصور سے بھی بالا تر تھا۔ وہ میری ہر کامیابی پر اظہار مسرت فرماتے اور وہ مجھے بیٹا ہی کر مخاطب ہوتے۔ چہرے پر دائمی مسکراہٹ براجمان رہتی۔ وہ دار العلوم دیوبند کے فارغین سے ملاقات پر یہ ضرور پوچھتے کہ «میاں» کس دار العلوم سے فراغت ہے؟ مقبوضہ یا غیر مقبوضہ۔۔۔وہ طبعی طور پر دیوبند کے بہت قدر شناس تھے، قاری طیب علیہ الرحمہ اور ان کے صاحبزادے حضرت مولانا محمد سالم صاحب سے قربت خاص رکھتے تھے۔ میری جب بھی ملاقات ہوئی ہر ملاقات میں کسی نہ کسی بہانے سے «تجلی» یا عامر عثمانی کا ضرور ذکر کرتے۔ پرسنل ملاقات پر دار العلوم دیوبند کے قضیہ نا مرضیہ کے حوالے بہت سارے اسرار بتائے، جن کا افشا کرنا بھی یہاں مناسب نہیں ہے۔ شاعری بطور خاص نعتیہ شاعری میں آپ نے شہرت دوام حاصل کی۔ نعتیہ شاعری کے آپ منارہ نور تھے، گزشتہ کئی برس سے لندن میں نعتیہ مجلس میں اپنے انداز دلبرانہ اور صوت ساحرانہ سے سماں باندھتے رہے۔ ضعف واضمحلال کے باوجود آواز میں وہی درد وکسک تادم زیست برقرار رہا، وہ جو بھی پڑھتے تھے« از دل خیزد بر دل ریزد » کا مصداق ہوتا تھا۔ مندرجہ ذیل ان کی مشہور تصانیف ہیں، ان میں سے اکثر پر میں تعارف وتبصرے لکھے۔ جو علاحدہ سپرد قارئین کروں گا۔
تصوف کیا ہے؟
گوڈسے کی اولاد ( ترجمہ پر نظر ثانی)
طوبی (شعری مجموعہ)
لمعات حرم
کنکر بولتے ہیں (غزلیہ شاعری کا مجموعہ)
صبح صادق
غزل نامہ
سلسبیل
صبح صادق مہک چھوڑ گئے
مشک غزالاں
عرفان شہباز
ان میں سے اکثر کتابوں پر اردو اکادمی، دہلی اور یوپی نے انعامات وایوارڈ سے نوازا۔ آپ کی حیات وخدمات پر
«تابش مہدی ایک سفر مسلسل» نامی کتاب ڈاکٹر شجاع الدین فاروقی نے آپ کی زندگی میں ہی تصنیف کر کے اسے اعتبار کا درجہ دیا۔
ان کی رحلت سے میں نے اپنی زندگی کی ایک توانا آواز کو کھو دیا ہے۔ جس کا کسک برسوں باقی رہے گا۔
گزشتہ کئی ماہ سے ان سے رابطہ نہ کرنے کا بھی بے حد ملال ہے۔ دہلی سے دور رہنے کی وجہ سے جنازے میں بھی شرکت سے محروم رہا، تاہم دلوں کے درمیان قربت ہو تو مکان کی مسافت کوئی معنی نہیں رکھتی، میں خود کو ہمیشہ ان کے قریب تصور کرتا تھا، گاہے بگاہے وہ کال کرکے بھی خیریت معلوم کرتے تھے۔ جس پر مجھے مزاج پرسی کے لیے پیش قدمی نہ کرنے پر شرمساری بھی ہوتی تھی۔ میں دعا گو ہوں کہ اللہ پاک آپ کے درجات بلند فرمائے۔ اجمل بھائی اور ڈاکثر ٹمینہ تابش اسسٹنٹ پروفیسر شعبہ عربی مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی، حیدر آباد کو صبر جمیل عطا فرمائے۔

admin@alnoortimes.in

About Author

Leave a comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

You may also like

شناخت

مبلغ اسلام حضرت علامہ محمد عبد المبین نعمانی مصباحی— حیات وخدمات

از:محمد ضیاء نعمانی مصباحی متعلم: جامعہ اشرفیہ مبارک پور یہ ایک مسلمہ حقیقت ہے کہ معاشرے کی کامیابی اور قوم
شناخت

فضا ابن فیضی شخصیت اور شاعری

17 جنوری آج مشہور معروف شاعر فضا ابن فیضی کا یوم وفات ہے فیض الحسن فضا ابن فیضی یکم جولائی