بہار میں ووٹر لسٹ پر تنازع، تیجسوی کا الیکشن کمیشن پر الزام

تیجسوی یادو نے بہار میں ووٹر لسٹ کی جانچ پر الیکشن کمیشن کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے اسے غریب مخالف اور الجھن زدہ قرار دیا؛ معاملہ 10 جولائی کو سپریم کورٹ میں زیرِ سماعت آئے گا۔
پٹنہ ۔راشٹریہ جنتا دل (آر جے ڈی) کے رہنما تیجسوی یادو نے بہار میں ووٹر فہرست کے “خصوصی گہرے جائزے” (Special Intensive Revision) کے حوالے سے الیکشن کمیشن پر سنگین اعتراضات کیے ہیں۔ پیر کے روز ایک پریس کانفرنس میں تیجسوی یادو نے کہا کہ 5 جولائی کو انھوں نے الیکشن کمیشن کے عہدیداروں سے ملاقات کی تھی اور کچھ اہم سوالات اٹھائے تھے، لیکن تاحال اُنھیں کوئی واضح جواب نہیں دیا گیا۔انھوں نے کہا، ’’چونکا دینے والی بات یہ ہے کہ بہار میں الیکشن کمیشن محض ایک ڈاک گھر کا کردار ادا کر رہا ہے، اسے کوئی اختیارات حاصل نہیں ہیں۔ کل کمیشن کی طرف سے تین الگ الگ ہدایات جاری کی گئیں، جو اس بات کی نشاندہی کرتی ہیں کہ خود کمیشن بھی تذبذب کا شکار ہے۔‘‘
تیجسوی یادو نے دعویٰ کیا کہ کمیشن جن 11 دستاویزات کا تقاضا کر رہا ہے، وہ بہار کے غریب عوام کے پاس نہیں ہیں۔ انھوں نے مزید کہا کہ یہاں کی اکثریتی آبادی کے پاس صرف آدھار کارڈ، منریگا کارڈ یا راشن کارڈ جیسے محدود شناختی کاغذات ہی موجود ہیں، اور اگر انہی بنیادوں پر ووٹر لسٹ سے نام حذف کیے جائیں گے تو یہ غیر منصفانہ ہوگا۔انھوں نے مزید الزام لگایا کہ، ’’اگر کمیشن کو کوئی نیا قاعدہ لاگو کرنا ہے تو وہ ایک واضح ہدایت کیوں جاری نہیں کرتا؟ کیا یہ سب ایک منظم سازش کا حصہ ہے؟‘‘ انھوں نے یہ بھی کہا کہ الیکشن کمیشن جس تعداد میں فارم تقسیم کیے جانے کا دعویٰ کر رہا ہے، وہ بھی مشکوک ہے۔تیجسوی یادو نے یہ سوال بھی اٹھایا کہ اگر آدھار کارڈ دیگر ریاستوں میں درست شناختی دستاویز کے طور پر تسلیم کیا جا سکتا ہے تو پھر صرف بہار میں اس پر سوال کیوں اٹھائے جا رہے ہیں؟ انھوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن کو اس تفریق کی وضاحت کرنی چاہیے۔
اس معاملے پر دائر مختلف عرضیوں پر سپریم کورٹ میں 10 جولائی کو سماعت متوقع ہے۔ آر جے ڈی کے رکن پارلیمان منوج جھا اور ترنمول کانگریس کی رکن مہوا موئترا سمیت کئی رہنماؤں نے خصوصی جائزے کے خلاف عدالت عظمیٰ میں درخواستیں دائر کی ہیں، جن میں الیکشن کمیشن کے حالیہ فیصلے کو چیلنج کیا گیا ہے۔