خبرنامہ

مہاراشٹر میں ہندی زبان پر تنازع

مہاراشٹر حکومت کی جانب سے حالیہ ایک حکم نامہ جاری کیا گیا، جس کے مطابق ریاست کے مراٹھی اور انگریزی میڈیم اسکولوں میں پہلی سے پانچویں جماعت تک ہندی زبان کو بطور تیسری زبان لازمی قرار دیا گیا تھا۔ اس فیصلے نے ریاست کی سیاست میں ہلچل مچا دی ہے۔شیو سینا (یو بی ٹی) کے سربراہ ادھو ٹھاکرے اور مہاراشٹر نونرمان سینا (ایم این ایس) کے سربراہ راج ٹھاکرے نے اس فیصلے کی سخت مخالفت کی ہے۔ راج ٹھاکرے نے وزیر تعلیم دادا بھوسے سے ملاقات کر کے تفصیلی گفتگو بھی کی مگر وہ مطمئن نہیں ہوئے۔ اب راج نے اس کے خلاف عوامی تحریک چلانے کا اعلان کیا ہے، جس کے تحت 5 جولائی کو ایک غیر سیاسی مارچ نکالا جائے گا۔
راج ٹھاکرے نے دو ٹوک انداز میں کہا کہ وہ دیکھنا چاہتے ہیں کہ اس مارچ میں کون کون شریک ہوتا ہے اور جو شریک نہیں ہوں گے، ان کو بھی یاد رکھا جائے گا۔ اس معاملے پر انہیں اپنے کزن ادھو ٹھاکرے کی بھی حمایت حاصل ہو گئی ہے۔ ادھو نے ہندی کو لازمی بنانے کے فیصلے کی مخالفت کرتے ہوئے اس تحریک کی مکمل تائید کی ہے۔ادھو ٹھاکرے نے اس صورتحال کو “لسانی ایمرجنسی” قرار دیتے ہوئے تمام مراٹھی عوام سے اپیل کی ہے کہ سیاسی اختلافات کو بالائے طاق رکھتے ہوئے متحد ہوں اور فلم، کھیل و صنعت کی بڑی شخصیات سے بھی اس احتجاج میں شامل ہونے کی گزارش کی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ کوئی بھی قوت مہاراشٹر پر ہندی زبان کو مسلط نہیں کر سکتی۔
سیاسی مبصرین کا ماننا ہے کہ اس معاملے میں دونوں ٹھاکرے برادران کو اپنی سیاسی زمین مضبوط کرنے کا موقع دکھائی دے رہا ہے۔ راج ٹھاکرے کی سیاست کا محور ہمیشہ مراٹھی زبان اور مقامی شناخت رہا ہے۔ ان کی پارٹی کو حالیہ انتخابات میں خاطر خواہ کامیابی نہیں ملی تھی، جس کا ایک سبب یہ بتایا جا رہا ہے کہ مراٹھی بمقابلہ غیر مراٹھی کا مسئلہ اب مدھم پڑ گیا ہے۔ اب وہ اس زبان کے مسئلے کو مراٹھی تشخص سے جوڑ کر اپنی پارٹی کو دوبارہ متحرک کرنے کی کوشش میں ہیں۔اسی طرح ادھو ٹھاکرے بھی مراٹھی ووٹ بینک کو مضبوط کرنے کے لیے اس موقع کو ایک نئی سیاسی توانائی کے طور پر دیکھ رہے ہیں، خاص طور پر جب کہ اسمبلی انتخابات میں ان کی کارکردگی لوک سبھا کے مقابلے میں کمزور رہی ہے۔
دوسری جانب، نیشنلسٹ کانگریس پارٹی (شرد پوار گروپ) کے سربراہ شرد پوار نے ایک درمیانی راہ تجویز کی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ حکومت کو ہندی کو لازمی بنانے کی ضد چھوڑ دینی چاہیے، کیوں کہ اگر کوئی بچہ نئی زبان سیکھتے ہوئے اپنی مادری زبان سے دور ہو جائے تو یہ مناسب نہیں۔ ان کے مطابق، ہر ریاست میں مادری زبان کو ہی اولین ترجیح دی جانی چاہیے۔عوامی مخالفت کے بعد حکومت نے اپنے فیصلے میں نرمی برتتے ہوئے ہندی کو اب لازمی کے بجائے اختیاری زبان قرار دے دیا ہے، تاہم سیاسی گرما گرمی تاحال برقرار ہے۔

admin@alnoortimes.in

About Author

Leave a comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

You may also like

خبرنامہ

لاس اینجلس میں جنگل کی آگ سے بڑے پیمانے پر تباہی، اموات کی تعداد 24ہوئی، امدادی کوششیں جاری

امریکہ کی ریاست کیلی فورنیا کے شہر لا اینجلس میں ایک ہفتے سے لگی بھیانک آگ مزید 8 جانیں نگل
خبرنامہ

چین کبھی بھی امریکہ کو پیچھے نہیں چھوڑ سکتا

واشنگٹن(ایجنسیاں) صدر بائیڈن نے پیر کو خارجہ پالیسی پر اپنی آخری تقریر میں بڑا دعویٰ کیا۔ انھوں نے اپنی تقریر