سپریم کورٹ کے ججوں کے اثاثے اور تقرری کی تفصیلات عوام کے لیے جاری

سپریم کورٹ نے شفافیت کے تاریخی اقدام کے تحت تمام ججوں کے اثاثے اور تقرری کی تفصیلات عوام کے لیے جاری کر دیں، جب کہ جسٹس یشونت ورما کے خلاف الزامات کی تحقیقات جاری ہیں۔
نئی دہلی:بھارت کی سپریم کورٹ نے عدالتی نظام میں شفافیت کو فروغ دینے اور عوامی اعتماد کو مضبوط کرنے کے لیے ایک تاریخی فیصلہ کرتے ہوئے ججوں کے اثاثوں اور ذمے داریوں کی تفصیلات عوامی سطح پر جاری کر دی ہیں۔ ملک کی اعلیٰ ترین عدالت کی ویب سائٹ پر چیف جسٹس سنجیو کھنہ سمیت تمام 21 ججوں کے مالی گوشوارے اپ لوڈ کر دیے گئے ہیں، جن میں وہ تین جج بھی شامل ہیں جو مستقبل میں چیف جسٹس کے عہدے کے ممکنہ امیدوار ہیں۔یہ فیصلہ حالیہ ایک واقعے کے بعد سامنے آیا جب جسٹس یشونت ورما کی سرکاری رہائش گاہ پر مبینہ طور پر بڑی مقدار میں نقدی برآمد ہوئی تھی۔ اس واقعے کے بعد چیف جسٹس کھنہ کی قیادت میں فل کورٹ نے متفقہ طور پر شفافیت کے اس اقدام پر اتفاق کیا۔
عدالت عظمیٰ نے 5 مئی کو ایک اور اقدام کے تحت ہائی کورٹ اور سپریم کورٹ میں ججوں کی تقرری کے پورے عمل کو بھی ویب سائٹ پر عام کر دیا ہے۔ اس میں نومبر 2022 سے مئی 2025 کے دوران کیے گئے تمام تقرری سفارشات کی مکمل تفصیلات شامل ہیں، جیسے امیدوار کا نام، ذریعہ (سروس یا بار)، تقرری اور سفارش کی تاریخیں، ذات یا صنف کی بنیاد پر کوٹہ، اور آیا امیدوار کسی موجودہ یا سابق جج کا رشتہ دار ہے یا نہیں۔

جاری کردہ معلومات کے مطابق، سابق چیف جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ کے دور میں تجویز کیے گئے 17 اور موجودہ چیف جسٹس کھنہ کے ماتحت 12 ججوں کی تقرریاں حکومت کی منظوری کی منتظر ہیں، جس کا مطلب ہے کہ اس وقت 29 نام زیر التوا ہیں۔دوسری طرف، سپریم کورٹ کی جانب سے تشکیل دی گئی تین رکنی تحقیقاتی کمیٹی نے جسٹس یشونت ورما کے خلاف الزامات پر مبنی اپنی رپورٹ 4 مئی کو چیف جسٹس کو پیش کر دی۔ کمیٹی میں پنجاب و ہریانہ ہائی کورٹ کے چیف جسٹس شیل ناگو، ہماچل پردیش ہائی کورٹ کے چیف جسٹس جی ایس سندھاوالیا اور کرناٹک ہائی کورٹ کی جسٹس انو شیورامن شامل تھیں۔ رپورٹ میں 14 مارچ کو جسٹس ورما کی رہائش پر پیش آئے آتشزدگی کے واقعے اور اس کے بعد ملنے والی مبینہ نقدی کے حوالے سے تفصیلات شامل ہیں۔عدالت نے واضح کیا ہے کہ جسٹس ورما کے خلاف جاری تحقیقات کے دوران انہیں عدالتی کام نہیں سونپا جائے گا، اور الہٰ آباد ہائی کورٹ کو اس سلسلے میں ہدایت جاری کر دی گئی ہے۔