یوگی آدتیہ ناتھ کے بیانات پر تنقید اور کمیونٹی تنازعہ

یوگی آدتیہ ناتھ کی سخت بیانات بازی اور اقدامات سے تنازعہ، سماج وادی پارٹی اور مخصوص کمیونٹی پر تنقید شدت اختیار کر گئی۔
یوگی آدتیہ ناتھ اپنی سخت بیانات اور جارحانہ رویے کی وجہ سے اکثر خبروں کی سرخیوں میں رہتے ہیں۔ یوپی کے وزیر اعلیٰ نے حال ہی میں ہلال سرٹیفیکیشن اور مذہبی حساس معاملات پر بیان دیا، جسے سیاسی مبصرین متنازعہ قرار دے رہے ہیں۔وزیر اعلیٰ نے کہا کہ مارکیٹ میں دستیاب مختلف مصنوعات میں ہلال سرٹیفیکیشن شامل ہے، جس میں کھانے پینے کی اشیاء کے ساتھ صابن، کپڑے، دیے، موم بتیاں اور دیگر اشیاء بھی شامل ہیں۔ ان کے بقول، ہلال سرٹیفیکیشن کا یہ استعمال دہشت گردی، مذہبی تبدیلی اور ’لو جہاد‘ کے لیے ہوتا ہے، اور ریاست نے اس کے خلاف سخت کارروائی کی ہے۔انہوں نے تاریخی حوالوں کے ذریعے کہا کہ چھترپتی شواجی مہاراج، گرو گووند سنگھ، مہارانا پرتاپ اور رانا سانگا جیسے عظیم جنگجوؤں نے سیاسی اسلام کے خلاف جدوجہد کی۔ وزیر اعلیٰ نے کہا کہ سناتن دھرم پر سب سے بڑا حملہ کرنے والے ’سیاسی اسلام‘ کا ذکر کم ہوتا ہے جبکہ نوآبادیاتی دور پر زیادہ بات کی جاتی ہے۔
اس کے ساتھ ہی انہوں نے مخالف جماعت سماج وادی پارٹی اور اس کے رہنما اکھلیش یادو کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا۔ یوگی آدتیہ ناتھ نے کہا کہ اکھلیش نہ صرف ’رام دروہی‘ ہیں بلکہ ’کرشن دروہی‘ بھی ہیں۔ انہوں نے دیے جلانے اور مذہبی تہواروں پر تنقیدی بیان دیا اور کہا کہ یہ بچکانا رویہ ہے۔ وزیر اعلیٰ کے مطابق اکھلیش یادو کا نظریہ عوام کی حساسیت کو سمجھنے سے دور ہے، اور بعض اوقات وہ ایک مخصوص کمیونٹی کو حدف ملامت بناتے ہیں۔وزیر اعلیٰ نے کہا کہ سيفائی میں دریوڌن کی مورتی لگانے کے بجائے وہ مٹھورا اور ورینداون میں کرشن کی پوجاکریں گے کیونکہ یہ ہماری ثقافت اور روایات کا حصہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ کانس اور دریوڌن آپ کو پسند ہیں، آپ انہیں اپنی جگہ لگا سکتے ہیں، مگر عوامی جذبات کا احترام ضروری ہے۔
سیاسی مبصرین کا کہنا ہے کہ یوگی آدتیہ ناتھ کی یہ حکمت عملی اکثر خبروں میں انہیں سرخیوں میں لاتی ہے۔ سخت رویے اور متنازعہ بیانات، خاص طور پر مذہبی اور کمیونٹی حساس موضوعات پر، ان کی سیاسی شناخت کا حصہ بن چکے ہیں، جبکہ مخالف جماعتیں اور خاص کمیونٹیز اکثر ان کے بیانات پر ردعمل دیتی رہتی ہیں۔یوگی آدتیہ ناتھ کے بیانات اور اقدامات اس بات کی عکاسی کرتے ہیں کہ وہ اپنے سیاسی مؤقف اور ثقافتی نظریے کو عوام تک پہنچانے کے لیے جارحانہ انداز اپنانے میں یقین رکھتے ہیں، چاہے اس سے متنازعہ صورت حال پیدا ہو۔