وقف قانون پر سی پی آئی اور ‘ٹی وی کے، کی سپریم کورٹ میں چیلنج

CPI اور TVK نے وَقف ترمیمی قانون 2025 کو آئینی اصولوں کے خلاف قرار دے کر سپریم کورٹ میں چیلنج کیا، جس پر 16 اپریل کو سماعت ہوگی۔
نئی دہلی: ہندوستانی کمیونسٹ پارٹی (CPI) اور تمل ناڈو کی سیاسی جماعت تملگا ویتری کژگم (TVK) نے وَقف ترمیمی قانون 2025 کے خلاف سپریم کورٹ میں الگ الگ درخواستیں دائر کی ہیں۔ ان جماعتوں کا مؤقف ہے کہ نیا قانون نہ صرف اقلیتوں کے بنیادی حقوق کو متاثر کرتا ہے بلکہ آئین کی سیکولر روح کے بھی خلاف ہے۔CPIکے جنرل سکریٹری ڈی. راجہ کی جانب سے داخل کی گئی عرضی میں دلیل دی گئی ہے کہ یہ ترمیم آئین کے آرٹیکل 14 (برابری کا حق)، آرٹیکل 25 (مذہبی آزادی) اور آرٹیکل 26 (مذہبی اداروں کی خودمختاری) کی خلاف ورزی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ اس قانون سے وَقف جائیدادوں کے انتظام میں سیاسی مداخلت کا امکان بڑھ جاتا ہے، جو مسلم برادری کی مذہبی اور ثقافتی خودمختاری پر اثر ڈال سکتا ہے۔
دوسری طرف، اداکار سے سیاست دان بنے وجے کی پارٹی TVK نے بھی اس قانون کو چیلنج کرتے ہوئے دعویٰ کیا ہے کہ اس ترمیم سے ریاستوں کے اختیارات پر ضرب پڑتی ہے اور اقلیتوں کے مفادات کو نقصان پہنچتا ہے۔ TVK نے اس اقدام کو “سیاسی محرکات پر مبنی” قرار دیا ہے۔
سپریم کورٹ نے ان عرضیوں پر سماعت کے لیے 16 اپریل کی تاریخ مقرر کی ہے۔ چیف جسٹس سنجیو کھنہ کی سربراہی میں تین رکنی بینچ اس معاملے کی سماعت کرے گی۔ اس سماعت کو خاص اہمیت دی جا رہی ہے کیونکہ وَقف ترمیمی قانون نے کئی ریاستوں میں بحث اور اختلاف کو جنم دیا ہے۔واضح رہے کہ اس قانون کے خلاف و حمایت میں مختلف شہری گروہوں، سماجی تنظیموں اور مذہبی اداروں کی طرف سے بھی عدالت عظمیٰ میں درخواستیں دائر کی گئی ہیں۔ وَقف جائیدادیں ملک میں مسلم برادری کی مذہبی، تعلیمی اور سماجی خدمات کے لیے نہایت اہم سمجھی جاتی ہیں، اس لیے اس ترمیم کے اثرات پر ملک بھر میں نظریں مرکوز ہیں۔