خبرنامہ

بھارت میں ایک بار پھر کووڈ-19 کے کیسز میں اضافہ

بھارت کے مختلف علاقوں میں کووڈ-19 کے کیسز میں دوبارہ اضافہ دیکھا جا رہا ہے۔ پچھلے ایک ہفتے میں ملک بھر سے 752 نئے کیسز رپورٹ ہوئے ہیں۔ اگرچہ موجودہ انفیکشنز کے زیادہ تر مریضوں میں صرف ہلکے علامات پائے جا رہے ہیں، جنھیں عام فلو سے مشابہت دی جا رہی ہے، پھر بھی حکام نے صحت کے نظام کو تیار رہنے کی ہدایت دی ہے۔حالیہ اضافے کا تعلق کووڈ کے نئے ویریئنٹس سے جوڑا جا رہا ہے، جن میں JN.1، LF.7، XFG اور NB.1.8.1 شامل ہیں۔ یہ تمام ویریئنٹس پہلے سے موجود Omicron ویریئنٹ کی شاخیں (سب ویریئنٹس) ہیں اور ان میں سے کچھ ویریئنٹس میں ایسے جینیاتی تغیرات (میوٹیشنز) موجود ہیں ۔
ملک کے طبی ادارے اور سائنسدان ان ویریئنٹس پر مسلسل نگرانی کر رہے ہیں تاکہ یہ اندازہ لگایا جا سکے کہ آیا ان سے بیماری کی شدت یا ہسپتال میں داخلے کے امکانات بڑھتے ہیں یا نہیں۔ فی الحال، ان میں سے کسی ویریئنٹ کے بارے میں یہ ثابت نہیں ہوا کہ وہ شدید بیماری یا اموات کا سبب بنتے ہیں۔ماہرین کے مطابق NB.1.8.1 نامی ویریئنٹ میں کچھ ایسے اسپائیک پروٹین میوٹیشنز دیکھے گئے ہیں جو وائرس کو انسانی خلیات سے زیادہ مؤثر طریقے سے جڑنے میں مدد دیتے ہیں، لیکن اس کے باوجود موجودہ شواہد کے مطابق یہ ویریئنٹ زیادہ خطرناک نہیں سمجھا جا رہا۔ اسی طرح LF.7 ویریئنٹ کو بھی اب تک بھارت میں سب سے زیادہ رپورٹ ہونے والا سب ویریئنٹ قرار دیا گیا ہے، جو کل کیسز کا 53 فیصد بنتا ہے۔
علامات کے لحاظ سے ان نئے ویریئنٹس کے مریضوں میں اکثر کھانسی، گلے میں سوزش، نزلہ، تھکن، سر درد، کمزوری، بھوک کی کمی، اور بعض اوقات ہلکا سا بخار یا جسم میں گرمی جیسی شکایات سامنے آ رہی ہیں۔ بعض مریضوں کو پیٹ کی خرابی اور ہلکی متلی کا سامنا بھی ہو رہا ہے۔متعدد ڈاکٹروں اور پبلک ہیلتھ ماہرین نے یہ وضاحت کی ہے کہ موجودہ صورتحال گھ بھی انے والی نہیں، کیونکہ زیادہ تر کیسز ہلکے نوعیت کے ہیں اور ہسپتال میں داخلے کی شرح بہت کم ہے۔ پھر بھی بزرگوں، کمزور قوتِ مدافعت والے افراد، اور دیگر خطرے سے دوچار لوگوں کے لیے احتیاطی تدابیر اپنانا ضروری ہے۔
حکومت نے وائرس کی ممکنہ اگلی لہر سے نمٹنے کے لیے ویکسین پلیٹ فارمز تیار کیے ہیں تاکہ اگر کوئی نیا ویریئنٹ شدت اختیار کرے تو تیزی سے اس کے خلاف نئی ویکسین تیار کی جا سکے۔ موجودہ ویکسینز بھی مؤثر ہیں، اور بوسٹر خوراک لینے والوں میں بیماری کی شدت مزید کم دیکھی گئی ہے۔ماہرین کی رائے ہے کہ عوام کو فلو جیسے علامات کو نظر انداز نہیں کرنا چاہیے، خاص طور پر اگر وہ مسلسل برقرار رہیں یا شدت اختیار کریں۔ ایسے میں فوری ٹیسٹ کرانا اور معالج سے رجوع کرنا ضروری ہے۔ ساتھ ہی، صفائی ستھرائی، ہاتھ دھونا، اور بھیڑ بھاڑ والی جگہوں پر ماسک پہننا احتیاطی اقدامات میں شامل ہیں جن پر عمل جاری رکھنا چاہیے۔

admin@alnoortimes.in

About Author

Leave a comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

You may also like

خبرنامہ

لاس اینجلس میں جنگل کی آگ سے بڑے پیمانے پر تباہی، اموات کی تعداد 24ہوئی، امدادی کوششیں جاری

امریکہ کی ریاست کیلی فورنیا کے شہر لا اینجلس میں ایک ہفتے سے لگی بھیانک آگ مزید 8 جانیں نگل
خبرنامہ

چین کبھی بھی امریکہ کو پیچھے نہیں چھوڑ سکتا

واشنگٹن(ایجنسیاں) صدر بائیڈن نے پیر کو خارجہ پالیسی پر اپنی آخری تقریر میں بڑا دعویٰ کیا۔ انھوں نے اپنی تقریر