قرآن کریم کی درست تلاوت: سعادتِ کبریٰ اور اجرِ عظیم کا ذریعہ

حفاظ کرام اور نمازی تجوید و قراءت کی مکمل پاسداری کریں: قاری رئیس احمد خان کی بصیرت افروز ہدایات
فیض آباد، ایودھیا(پریس ریلیز)
ملک کی ممتاز و معروف دینی و علمی درسگاہ دارالعلوم نورالحق چرہ محمد پور سے فارغ التحصیل حفاظ کرام کے لیے شیخ الحفاظ و القرّاء حضرت قاری رئیس احمد خان نے نیک تمناؤں اور دعاؤں کا اظہار کرتے ہوئے دلی مبارکباد پیش کی۔
انہوں نے فرمایا کہ قرآنِ کریم کی تلاوت، حفظ اور اس کی تعلیم امتِ مسلمہ کی وہ متاعِ عظیم ہے جس کے ذریعے دنیا و آخرت کی کامیابی یقینی ہے۔ رمضان المبارک میں جہاں روزے داروں کے لیے خصوصی انعامات اور بے شمار اجر و بشارتیں ہیں، وہیں تراویح میں قرآن کریم کی تلاوت کرنے اور اسے سننے والے بھی اللہ تعالیٰ کی خاص عنایات اور رحمتوں کے مستحق ٹھہرتے ہیں۔
حضرت قاری رئیس احمد خان نے قرآن کریم کے حفاظ کو تلقین کرتے ہوئے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے آپ حضرات کو اپنے پاکیزہ کلام کی حفاظت اور اس کی تبلیغ و اشاعت کا مقدس فریضہ عطا فرمایا ہے، لہٰذا اسے انتہائی ذمہ داری، خلوص اور مکمل تجوید کے ساتھ ادا کریں۔ تراویح کے دوران قرآن کریم کی تلاوت میں صحیح تلفظ، درست مخارج اور تجوید کے اصولوں کو ملحوظ رکھنا نہایت ضروری ہے تاکہ قرآنی الفاظ کے مفہوم میں کوئی تبدیلی نہ ہو اور سننے والے اس کے نورانی اثرات سے بھرپور مستفید ہو سکیں۔
انہوں نے مزید تاکید کرتے ہوئے فرمایا کہ حفاظِ کرام کو یہ خیال رکھنا چاہیے کہ تراویح میں قرآنی آیات کو جلد بازی میں پڑھنے سے اجتناب کریں کیونکہ یہ نہ صرف تجوید کے خلاف ہے بلکہ قرآنی معانی و مطالب کے ساتھ ناانصافی بھی ہو سکتی ہے۔ لہٰذا جو حافظِ قرآن اللہ رب العزت کے کلام کو صحیح طریقے سے ادا کرے گا، وہ قیامت کے دن عظیم انعامات کا مستحق ہوگا۔
حضرت قاری رئیس احمد خان نے نمازیوں کو بھی مخاطب کرتے ہوئے نصیحت فرمائی کہ جس طرح قرآنِ کریم کو صحیح طریقے سے پڑھنا ضروری ہے، ویسے ہی اسے تجوید کے ساتھ سننا بھی لازم ہے۔ بعض لوگ حفاظ کرام کو جلدی تلاوت کرنے کے لیے مجبور کرتے ہیں، جو کہ ناپسندیدہ اور غلط رویہ ہے۔ قرآن کریم کی تلاوت میں خشوع و خضوع، ترتیل اور تدبر مطلوب ہے نہ کہ جلد بازی اور بے دھیانی۔
انہوں نے یہ بھی فرمایا کہ نمازیوں کو چاہیے کہ وہ قرآن سننے کے آداب کو ملحوظ رکھیں، نہایت ادب اور دھیان کے ساتھ اللہ تعالیٰ کے کلام کو سنیں تاکہ اس کے فیوض و برکات سے مستفید ہو سکیں۔ اگر تراویح میں قرآن کریم کی تلاوت میں کسی غلطی کی نشاندہی کی ضرورت ہو تو نرمی اور حسنِ اخلاق کے ساتھ کریں، نہ کہ سخت رویہ اختیار کریں۔
حضرت قاری رئیس احمد خان نے امتِ مسلمہ کو یاد دلایا کہ قرآن کریم کی درست تلاوت، خواہ رمضان میں ہو یا کسی اور وقت، باعثِ اجر و ثواب ہے۔ جو شخص قرآن کو تجوید کے ساتھ پڑھے گا، اس کے لیے نبی کریم ﷺ نے جنت کی بشارت دی ہے۔ لیکن اگر کوئی بغیر تجوید کے اور غلط تلفظ کے ساتھ قرآن پڑھتا یا سناتا ہے، تو وہ نہ صرف اجر و ثواب سے محروم ہوگا بلکہ گناہ کا مرتکب بھی ہوسکتا ہے۔
انہوں نے فرمایا کہ قرآن کریم اللہ وحدہ لاشریک کا پاکیزہ کلام ہے، اس کی تلاوت میں لاپرواہی اور بے احتیاطی اختیار کرنا ایک سنگین معاملہ ہے۔ لہٰذا ہمیں کوشش کرنی چاہیے کہ اپنی قراءت کو درست کریں، تجوید سیکھیں اور اللہ عزّوجلّ کے اس نورانی کلام کو کامل ادب و احترام کے ساتھ پڑھیں اور سنیں تاکہ ہم دنیا و آخرت کی کامیابی حاصل کر سکیں۔
رمضان المبارک کو قرآن سے ایک خاص نسبت حاصل ہے، کیونکہ اسی مبارک مہینے میں اللہ تعالیٰ نے اپنا آخری اور کامل پیغام نازل فرمایا۔ یہ مہینہ خود احتسابی، عبادات، تقویٰ اور قربِ الٰہی کا نادر موقع فراہم کرتا ہے۔ حضرت قاری رئیس احمد خان نے تمام مسلمانوں کو تلقین کی کہ اس مقدس مہینے میں قرآن کی تلاوت اور اس پر تدبر کو اپنی روز مرہ کی زندگی کا حصہ بنائیں۔
آخر میں حضرت قاری رئیس احمد خان نے تمام مسلمانوں کے لیے دعا کی کہ اللہ تعالیٰ اپنے محبوب ﷺ کے صدقے ہمیں رمضان المبارک کی برکتوں سے نوازے، ہمارے گناہوں کو معاف فرمائے، ہماری عبادات کو قبول کرے، اور ہمیں عید الفطر کی خوشیوں میں شریک ہونے کی توفیق عطا فرمائے۔