کورونا کی واپسی؟ دہلی حکومت کی اسپتالوں کو تیاری کی ہدایت

بھارت کے کئی ریاستوں میں کووڈ-19 کے JN.1 ویرینٹ کے باعث معمولی اضافہ دیکھا گیا ہے، حکومت نے ہسپتالوں کو تیار رہنے کی ہدایت دی ہے اور عوام کو احتیاط برتنے کا مشورہ دیا ہے۔
ملک کے کئی حصوں میں کووڈ-19 کے کیسز میں تیزی سے اضافہ دیکھنے میں آ رہا ہے، جس پر مختلف ریاستی حکومتوں نے تشویش کا اظہار کیا ہے۔ شہریوں کو محتاط رہنے کا مشورہ دیا گیا ہے۔ خاص طور پر دہلی میں تقریباً تین سال بعد دوبارہ کووڈ-19 کے کیسز رپورٹ ہوئے ہیں۔دہلی حکومت کی جانب سے تمام ہسپتالوں کو ایک ایڈوائزری جاری کی گئی ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ وہ آکسیجن، بیڈز، ادویات اور ویکسین سمیت تمام طبی سہولیات کے لیے تیار رہیں۔
23 نئے کیسز، پینک نہ ہونے کی اپیل
دہلی کے وزیر صحت نے بتایا ہے کہ جمعرات تک کووڈ-19 کے 23 نئے کیسز رپورٹ ہوئے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ یہ کیسز پرائیویٹ لیبز کے ذریعے سامنے آئے ہیں، اور حکومت اس بات کی جانچ کر رہی ہے کہ یہ مریض دہلی کے مقامی باشندے ہیں یا بیرون شہر سے آئے ہیں۔ انہوں نے عوام کو یقین دہانی کروائی کہ گھبرانے کی ضرورت نہیں ہے کیونکہ اس ویرینٹ میں علامات عام فلو جیسی ہیں۔
ہسپتالوں کو الرٹ رہنے کی ہدایت
وزیر صحت نے بتایا کہ دہلی کے تمام بڑے ہسپتالوں کے میڈیکل سپرنٹنڈنٹس کے ساتھ ایک میٹنگ کی گئی ہے، جس میں تمام طبی سہولیات کو فعال رکھنے اور کسی بھی ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کی تیاری رکھنے پر زور دیا گیا ہے۔ ہسپتالوں کو ہدایت دی گئی ہے کہ وہ آکسیجن بیڈز، وینٹی لیٹرز، آکسیجن کنسنٹریٹرز اور دیگر ضروری آلات کو چالو حالت میں رکھیں۔
تمام پازیٹو نمونوں کو جینوم سیکوئنسنگ کے لیے بھیجنے کی ہدایت
تمام کووڈ-19 مثبت نمونوں کو جینوم سیکوئنسنگ کے لیے دہلی کے لوک نائک ہسپتال بھیجنے کا حکم دیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ تمام اسپتالوں کو ہدایت دی گئی ہے کہ وہ انفلوئنزا جیسی بیماریوں (ILI) اور شدید سانس کی بیماریوں (SARI) کی روزانہ رپورٹنگ “IHIP” پورٹل پر کریں۔
ریاستوں میں صورتحال
گجرات: 15 نئے کیسز رپورٹ ہوئے ہیں۔
ہریانہ: گروگرام اور فریدآباد سے تین کیسز سامنے آئے ہیں۔
کیرالا: مئی کے مہینے میں 182 کیسز رپورٹ کیے گئے۔
کرناٹک: 16 فعال کیسز کی تصدیق ہوئی ہے، جن میں ایک نو ماہ کا بچہ بھی شامل ہے۔
کون سا ویرینٹ ہے ذمہ دار؟
نئے کیسز کے لیے اومیکرون کا JN.1 ویرینٹ اور اس کے سب ویرینٹس LF.7 اور NB.1.8 ذمہ دار سمجھے جا رہے ہیں۔ عالمی ادارہ صحت (WHO) نے دسمبر 2023 میں JN.1 کو “ویرینٹ آف انٹرسٹ” قرار دیا تھا۔ یہ ویرینٹ اگرچہ زیادہ پھیلنے والا ہے، مگر اس کے اثرات عام طور پر ہلکے ہوتے ہیں، جن میں بخار، کھانسی، گلے کی خراش اور جسم میں درد شامل ہیں۔
کیا بوسٹر ڈوز لینا ضروری ہے؟
طبی ماہرین مشورہ دیتے ہیں کہ کمزور قوت مدافعت رکھنے والے افراد جیسے بوڑھے، بچے یا جنہیں ذیابیطس یا کینسر جیسی بیماریاں ہیں، وہ بوسٹر ڈوز ضرور لیں۔ اگر آپ ان ممالک کا سفر کرنے والے ہیں جہاں کیسز بڑھ رہے ہیں (جیسے سنگاپور، ہانگ کانگ، چین)، تو بوسٹر ڈوز لینا فائدہ مند ثابت ہو سکتا ہے۔
احتیاطی تدابیر کیا اختیار کریں؟
ماسک پہنیں، خاص طور پر بھیڑ والی جگہوں پر۔
ہاتھوں کو بار بار دھوئیں یا سینیٹائزر استعمال کریں۔
کھانستے یا چھینکتے وقت منہ اور ناک کو ڈھانپیں۔
غیر ضروری سفر سے پرہیز کریں۔
علامات ظاہر ہوں تو فوری ٹیسٹ کروائیں۔
فی الحال گھبرانے کی ضرورت نہیں، بس ہوشیار رہیں
ماہرین صحت کا کہنا ہے کہ موجودہ صورتحال قابو میں ہے۔ زیادہ تر مریضوں کو ہسپتال میں داخل ہونے کی ضرورت نہیں پڑ رہی اور وہ گھر پر ہی صحتیاب ہو رہے ہیں۔ تاہم، احتیاط برتنا بہت ضروری ہے تاکہ وائرس کو مزید پھیلنے سے روکا جا سکے۔