تحقیق نامہ

دستورِ ہند : ہمارے حقوق اور ذمے داریاں

منصور الحق سعدی ،علی گڑھ

اب سے چند روز بعد٢٦/ جنوری ٢٠٢٥ ء کو ہم اپنا  چھہترواں جشن یوم جمہوریہ نہایت تزک واحتشام کے ساتھ منائیں گے۔ یہ وہ تاریخی دن ہے جس میں ہندوستان کا دستور ٢٦/ جنوری ١٩٥٠ء کو نافذ العمل ہوا،یہ دستور دنیا کے سب سے جامع دساتیر میں شمار کیا جاتا ہے۔جشن یوم جمہوریہ ہرسال پورے ملک کے ہر شہری بلاتفریق مذہب ،قومیت ،رنگ  اورنسل  جوش وخروش کے ساتھ مناتے ہیں ۔ دستور کسی بھی ملک کا اساسی قانون ہوتا ہے جو اس ملک کی سیاسی، سماجی، اورمعاشی ساخت کو متعین کرتا ہے۔ یہ دستور ہندوستانی جمہوریت کی بنیاد ہے اور اس میں شہریوں کے حقوق و فرائض اور ریاستی اداروں کی تنظیم و فعالیت کے اصول وضع کیے گئے ہیں۔

دستورِ ہند کے بنیادی اصول

ہندوستانی دستور کا اساس جمہوریت، غیر جانب داری (سیکولرازم)، مساوات، اور انصاف پر مبنی ہے۔ یہ دستور عوامی حاکمیت کا علم بردار ہے، جہاں اقتدار کا منبع عوام کو تسلیم کیا گیا ہے۔ دستور میں بنیادی حقوق، اساسی فرائض، اور رہنما اصول شامل ہیں جو سماجی ترقی اور نظم و ضبط کو یقینی بناتے ہیں۔

ہمارے حقوق

ہندوستانی دستور نے اپنے شہریوں کو چندایسے اساسی حقوق فراہم کیے ہیں جو آزادی، مساوات، اور وقار انسانی کو یقینی بناتے ہیں۔ یہاں ان حقوق کا ایک مختصر تعارف پیش کرنے کی کوشش کی جارہی ہے:

١ حقِ مساوات(آرٹیکل ١٤ تا١٨)

قانون کے سامنے مساوات اور امتیاز کے خاتمے کا اصول تمام شہریوں کو یکساں حقوق فراہم کرتا ہے، اور کسی بھی شہری کے ساتھ ذات، مذہب، جنس، یا زبان کی بنیاد پر تفریق ممنوع قرار دی گئی ہے۔

٢ حقِ آزادی (آرٹیکل١٩ تا ٢٢)

ہر شہری کو اظہارِ رائے، تنظیم سازی، اور پیشہ ورانہ انتخاب کی آزادی دی گئی ہے۔ یہ آزادی شہریوں کو انفرادی اور اجتماعی ترقی کے مواقع فراہم کرتی ہے۔

٣۔حقِ تحفظ استحصال (آرٹیکل ٢٤،٢٣)

غلامی، جبری مشقت اور بچوں کے استحصال کو دستور کے تحت ممنوع قرار دیا گیا ہے۔

٤۔حقِ آزادی مذہب (آرٹیکل٢٥ تا ٢٨)

ہر شہری کو اپنے مذہب پر عمل پیرا ہونے، اس کی تبلیغ کرنے اور اپنے عقائد کے مطابق زندگی بسر کرنے کا حق حاصل ہے۔

٥۔ ثقافتی اور تعلیمی حقوق (آرٹیکل ٣٠،٢٩)

اقلیتوں کو اپنی زبان، رسم و رواج اور تعلیمی ادارے قائم کرنے کا حق حاصل ہے تاکہ ان کی ثقافتی وراثت محفوظ رہے۔

٦۔ حقوق کا تحفظ بذریعہ آئین  (آرٹیکل ٣٢)

اگر کسی شہری کے بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہو تو وہ سپریم کورٹ یا ہائی کورٹ سے رجوع کر سکتا ہے، جو اس کے حقوق کا تحفظ یقینی بناتی ہیں۔

ہماری ذمہ داریاں

جیسے حقوق کسی بھی جمہوری نظام کی اساس ہیں، ویسے ہی فرائض اس نظام کی استحکام اور ترقی کے لیے ناگزیر ہیں۔ ہندوستانی دستور میں درج بنیادی فرائض ہر شہری کے لیے لازم ہیں تاکہ وہ قومی ترقی میں اپنا کردار ادا کرسکے۔

١۔ آئین کی پاسداری

دستور کے اصولوں، اقدار، اور ریاستی اداروں کا احترام ہر شہری کی ذمہ داری ہے۔

٢۔ قومی وحدت اور سالمیت کا تحفظ

یہ ہر شہری کا فرض ہے کہ وہ ملک کی جغرافیائی اور نظریاتی یکجہتی کا تحفظ کرے اور اس کے خلاف کسی بھی عمل کو روکنے میں حصہ لے۔

٣۔ثقافتی وراثت کا تحفظ

 قدیم ثقافت، ورثےاور تہذیبی روایات کو محفوظ رکھنا شہریوں کی اجتماعی ذمہ داری ہے۔

٤۔ماحولیاتی تحفظ

ماحولیات کی حفاظت اور قدرتی وسائل کے مستحکم استعمال کو یقینی بنانا ہر شہری کی اہم ذمہ داری ہے۔

٥۔تعلیمی ترقی

والدین اور سرپرستوں پر فرض ہے کہ وہ اپنے بچوں کو بنیادی تعلیم فراہم کریں، جو کہ آئینی تقاضا بھی ہے۔

٦۔سائنسی سوچ اور تحقیق کی ترویج

سائنس، تحقیق اور ترقی پسند خیالات کو فروغ دینا، توہمات سے اجتناب کرنا شہری فرائض کا حصہ ہے۔

حقوق و فرائض کا توازن

حقوق اور فرائض کے درمیان توازن کسی بھی معاشرتی اور جمہوری نظام کی بنیاد ہے۔ اگر شہری اپنے حقوق کا دعویٰ کریں لیکن اپنے فرائض کو نظرانداز کریں، تو معاشرتی اور آئینی نظام متاثر ہو سکتا ہے۔ مثال کے طور پر، اظہارِ رائے کی آزادی ایک بنیادی حق ہے، لیکن اس کا استعمال دوسروں کے جذبات یا آئینی اقدار کو مجروح کیے بغیر ہونا چاہیے۔

دستورِ ہند ہمارے حقوق اور ذمے  داریوں کا ضامن ہے، جو ایک منظم اور ترقی یافتہ سماج کے قیام کے لیے ضروری ہیں۔ ایک ذمہ دار شہری کے طور پر، ہمیں اپنے حقوق کی حفاظت اور اپنے فرائض کی ادائیگی پر برابر توجہ دینی چاہیے۔ یہی عمل قومی ترقی، اتحاد، اور امن و سکون کے حصول کا ذریعہ ہے۔

admin@alnoortimes.in

About Author

Leave a comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

You may also like

تحقیق نامہ

خبروں کی تحقیق اور تصدیق

دلدار حسین جدید دور میں مشینی زندگی اور سوشل میڈیائی طرز عمل سے جہاں آسانیاں مسیر ہیں وہیں منفی اثرات
تحقیق نامہ

نفرت کی سیاست اور مسلمانوں کے خلاف منظم حملے: ایک تجزیہ

محمد شہباز عالم مصباحی ایڈیٹر ان چیف النور ٹائمز جب سے بی جے پی نے ہندوستان کی حکومت کی باگ