بہار اسمبلی میں سی ایم نتیش کمار کا اپوزیشن پر سخت حملہ

بہار اسمبلی میں سی ایم نتیش کمار نے اپوزیشن لیڈر تیجسوی یادو کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے انہیں ریاست کی سابقہ بدحالی یاد دلائی اور حکومت کی کامیابیاں گنوائیں۔ انہوں نے اپوزیشن پر ہندو مسلم سیاست کرنے کا الزام لگاتے ہوئے کہا کہ این ڈی اے حکومت تمام ذاتوں اور مذاہب کے لیے کام کر رہی ہے۔
بہار کے وزیر اعلیٰ نتیش کمار نے ریاستی اسمبلی میں گورنر کے خطاب پر جواب دیتے ہوئے اپوزیشن لیڈر تیجسوی یادو کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا۔ انھوں نے کہا، ’’جب ہم حکومت میں آئے تو ریاست کی کیا حالت تھی؟ شام کے بعد کوئی گھر سے باہر نہیں نکل سکتا تھا۔ تمھیں (اپوزیشن کو) کچھ معلوم نہیں، میڈیا سے پوچھ لو!‘‘
جب سی ایم نتیش کمار نے تقریر شروع کی تو تیجسوی یادو نے احتجاج کیا، جس پر نتیش کمار نے انہیں ڈانٹتے ہوئے کہا، ’’ایک بار تم نے گڑبڑ کی تو ہٹا دیا، دوسری بار پھر غلطی کی تو دوبارہ ہٹا دیا!‘‘
نتیش کمار نے حکومت کی کارکردگی گنواتے ہوئے کہا کہ “آج رات 11-12 بجے بھی کوئی بھی لڑکا، لڑکی یا عورت بلا خوف و خطر سڑک پر گھوم سکتا ہے۔ پہلے صحت کا نظام بدحال تھا، اسپتالوں میں مشکل سے 1-2 مریض آتے تھے، لیکن اب یہ تعداد 11 ہزار تک پہنچ چکی ہے، اور دوائیں بھی دستیاب ہیں۔‘‘
انھوں نے اپوزیشن پر ہندو مسلم سیاست کرنے کا الزام لگایا اور کہا، ’’پہلے مذہبی فسادات زیادہ ہوتے تھے۔ مسلمانوں کے تحفظ کے لیے کوئی اقدامات نہیں کیے جاتے تھے۔ میں نے تمھارے والد لالو پرساد یادو کو وزیر اعلیٰ بنایا، لیکن تمھاری ذات کے لوگ کہتے تھے ایسا مت کرو، یہ بچہ ہے، اسے کچھ پتہ نہیں۔‘‘
سی ایم نتیش نے حکومت کی کامیابیوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ’’2 لاکھ 74 ہزار اساتذہ کی تقرری کی گئی، پنچایتی راج اور شہری بلدیاتی اداروں میں خواتین کو 50 فیصد ریزرویشن دیا، 2013 میں خاتون پولیس اہلکاروں کو 35 فیصد ریزرویشن دیا، پولیس میں بھرتیوں کی رفتار تیز کی، قبرستانوں کی باونڈری کروائی، اور این ڈی اے حکومت تمام ذاتوں اور مذاہب کے کاموں کو پورا کرنے کے لیے پرعزم ہے۔‘‘