خبرنامہ

کشتواڑ میں بادل پھٹنے سے 50 ہلاک،120 سے زائد زخمی،امدادی کام جاری

جموں و کشمیر کے ضلع کشتواڑ کے چاشوتی علاقے میں بادل پھٹنے سے بڑے پیمانے پر جانی و مالی نقصان ہوا ہے۔ تازہ اطلاعات کے مطابق ہلاکتوں کی تعداد بڑھ کر 50 ہو گئی ہے جب کہ 120سے زائد زخمی اسپتالوں میں زیرِ علاج ہیں۔ حکام کا کہنا ہے کہ اموات میں مزید اضافہ ہو سکتا ہے کیوں کہ کئی افراد اب بھی لاپتہ ہیں۔یہ واقعہ بدھ کی صبح تقریباً ساڑھے 11 بجے پیش آیا، جب اچانک شدید بارش کے بعد فلیش فلڈ کی صورتحال پیدا ہو گئی۔ یہ علاقہ مشہور مچیل ماتا یاترا کا آغاز نقطہ ہے، اس لیے اس وقت یہاں زائرین کی بڑی تعداد موجود تھی۔ پانی کے تیز ریلے سے سڑکیں بہہ گئیں، پل ٹوٹ گئے اور خراب موسم کے باعث ریسکیو ہیلی کاپٹر بھی بروقت استعمال نہیں ہو سکے۔
ایس ڈی آر ایف، پولیس اور میڈیکل ٹیمیں موقع پر پہنچ کر امدادی سرگرمیوں میں مصروف ہیں۔ مرکزی وزیر مملکت جتندر سنگھ نے بتایا کہ خراب موسم اور راستوں کے کٹ جانے کی وجہ سے اضافی امدادی ٹیموں کو پہنچنے میں مشکلات درپیش ہیں۔ وزیر داخلہ امیت شاہ نے کہا کہ مقامی انتظامیہ کے ساتھ مکمل ہم آہنگی میں ریلیف اور ریسکیو کام جاری ہیں۔صدر جمہوریہ دروپدی مرمو، وزیر اعظم نریندر مودی، جموں و کشمیر کے وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ اور دیگر سیاسی رہنماؤں نے جانی نقصان پر افسوس کا اظہار کیا اور متاثرہ خاندانوں سے ہمدردی کی۔ عمر عبداللہ نے 15 اگست کی تقریبات منسوخ کر دی ہیں۔
سابق وزیر اعلیٰ فاروق عبداللہ نے اس سانحے کو ماحولیاتی تبدیلی اور گلوبل وارمنگ کے اثرات سے جوڑتے ہوئے کہا کہ پہاڑی علاقوں میں بادل پھٹنے کے واقعات عام ہو گئے ہیں اور اس کے مستقل حل پر فوری غور ضروری ہے۔اس مہینے کے آغاز میں بھی اتراکھنڈ کے اتراکاشی ضلع میں بادل پھٹنے سے جانی نقصان ہوا تھا، جب کہ شمالی بھارت کے کئی حصوں میں شدید بارش اور فلیش فلڈ نے تباہی مچائی ہے۔

admin@alnoortimes.in

About Author

Leave a comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

You may also like

خبرنامہ

لاس اینجلس میں جنگل کی آگ سے بڑے پیمانے پر تباہی، اموات کی تعداد 24ہوئی، امدادی کوششیں جاری

امریکہ کی ریاست کیلی فورنیا کے شہر لا اینجلس میں ایک ہفتے سے لگی بھیانک آگ مزید 8 جانیں نگل
خبرنامہ

چین کبھی بھی امریکہ کو پیچھے نہیں چھوڑ سکتا

واشنگٹن(ایجنسیاں) صدر بائیڈن نے پیر کو خارجہ پالیسی پر اپنی آخری تقریر میں بڑا دعویٰ کیا۔ انھوں نے اپنی تقریر