چھنڈواڑہ کاف سیرپ سانحہ: شریسن فارماسوٹیکل کی خلاف ورزیاں

چھنڈواڑہ میں بچوں کی موت کے بعد شریسن فارماسوٹیکل کی غیر محفوظ پیداوار، DEG ملاوٹ، اور قوانین کی خلاف ورزی سامنے آئی۔
مدھیہ پردیش کے ضلع چھنڈواڑہ میں بچوں کی موت کے واقعے نے پورے ملک کو ہلا کر رکھ دیا ہے، جب 14 سے زائد بچوں کی ہلاکتیں کاف سیرپ کے استعمال سے ہوئیں۔ اس واقعے کے بعد شریسن فارماسوٹیکل کی فیکٹری کے حوالے سے تامل ناڑو حکومت کی 26 صفحات پر مشتمل رپورٹ منظر عام پر آئی ہے، جس میں انکشاف کیا گیا ہے کہ کمپنی نے سیرپ کی تیاری کے دوران 350 سے زائد قواعد و ضوابط کی خلاف ورزی کی۔ رپورٹ کے مطابق، فیکٹری میں صفائی کا فقدان، مشینری اور سہولیات کی کمی، اور کوالٹی ایشورنس ڈیپارٹمنٹ کی غیر موجودگی نے خطرناک صورتحال پیدا کی۔تامل ناڑو کے میڈیکل کنٹرول ڈیپارٹمنٹ کی جانچ کے مطابق، شریسن فارماسوٹیکل کی فیکٹری میں کوئلہرِف کاف سیرپ بنانے کے دوران 39 سنگین اور 325 بڑے نقائص پائے گئے۔ سیرپ میں 48.6 فیصد ڈائی ایتھلین گلائیکول (DEG) پایا گیا، جو گردے فیل ہونے کا سبب بن سکتا ہے۔ فیکٹری میں ایئر ہینڈلنگ یونٹ نہ ہونے، ناقص وینٹیلیشن اور زنگ آلود یا خراب آلات کی وجہ سے پروڈکشن خطرناک ہو گئی۔
رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا کہ کمپنی نے 50 کلو پروپیلین گلائیکول بغیر رسید خریدی، جو غیر قانونی ہے، اور DEG کے استعمال نے انسانی زندگی کے لیے شدید خطرہ پیدا کیا۔ DEG ایک صنعتی حل کار ہے جو بریک فلوئڈ، پینٹ اور پلاسٹک میں استعمال ہوتا ہے، جبکہ پروپیلین گلائیکول نسبتاً کم زہریلا ہے اور ادویات، فوڈ یا بیوٹی پروڈکٹس میں استعمال ہوتا ہے۔معائنہ ٹیم نے یہ بھی نوٹ کیا کہ سیرپ کی ترسیل کے لیے پلاسٹک پائپ استعمال کیے گئے، فلٹریشن سسٹم موجود نہیں تھا، اور کیمیکل کے فضلات کو عام نالیوں میں ڈالا جاتا تھا۔ صاف پانی کے ٹینک گندگی میں تھے، خام مال بغیر ٹیسٹ کے استعمال ہوااور کوئی فارماکو وژلنس سسٹم موجود نہیں تھا۔ کیڑے مکوڑوں اور چوہوں کے خلاف انتظام نہ ہونے، فلائی کیچرز اور ہوا کی فلٹریشن نہ ہونے سے پیداوار مزید آلودہ ہو گئی۔
کمپنی میں ماہر عملہ نہ تھا، اور تجزیاتی ٹیسٹ یا صفائی کے طریقہ کار کی تصدیق کبھی نہیں کی گئی۔ اس رپورٹ کے بعد تامل ناڑو حکومت نے یکم اکتوبر سے پورے ریاست میں کوئلہرِف کاف سیرپ کی فروخت پر پابندی لگائی اور مارکیٹ سے سٹاک واپس لینے کا حکم دیا۔مدھیہ پردیش حکومت نے تین افسران کو معطل کیا، ریاستی ڈرگ کنٹرولر کو ہٹایا، اور ڈاکٹر پروین سونی کو گرفتار کر کے معطل کیا، جنہوں نے سیرپ تجویز کیا تھا۔ حکومت نے مرحوم بچوں کے خاندانوں کو چار لاکھ روپے معاوضہ دینے کا اعلان کیا۔ کئی ریاستوں نے سیرپ کی فروخت پر روک لگا دی، اور مرکزی حکومت نے چھ ریاستوں میں 19 ڈرگ یونٹس کا خطرے پر مبنی معائنہ شروع کیا۔