ذات پات کی سیاست نامنظور! جو کرے گا بات، اسے پڑے گی لات، گڈکری

نتن گڈکری نے ذات پات کی سیاست پر وار کرتے ہوئے کہا کہ عظمت ذات، مذہب یا جنس سے نہیں بلکہ قابلیت سے طے ہوتی ہے، اور اعلان کیا کہ “جو کرے گا جَات کی بات، اسے ماروں گا لات!”
نئی دہلی۔ مرکزی وزیر نتن گڈکری نے ایک بار پھر ذات پات کی سیاست پر بڑا بیان دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کسی شخص کی عظمت اس کی خوبیوں سے طے ہوتی ہے، نہ کہ ذات، مذہب یا جنس سے۔ گڈکری نے واضح کیا کہ وہ اس اصول پر کبھی سمجھوتہ نہیں کریں گے، چاہے اس سے انہیں انتخابات میں نقصان ہی کیوں نہ ہو۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ ایک بار ایک جلسے میں انہوں نے کہا تھا: “جو کرے گا ذات پات کی بات، اسے ماروں گا زور کی لات۔”
ناگپور میں سینٹرل انڈیا گروپ آف انسٹی ٹیوشنز کے کانوکیشن سے خطاب کرتے ہوئے گڈکری نے کہا کہ جب ڈاکٹر عبدالکلام ایک عظیم ایٹمی سائنسدان بنے، تو انہوں نے اتنی کامیابیاں حاصل کیں کہ ان کا نام پوری دنیا میں پہچانا جانے لگا۔ ان کے مطابق، کوئی بھی شخص ذات، فرقہ، مذہب، زبان یا جنس کی بنیاد پر عظیم نہیں بنتا، بلکہ اپنی صلاحیتوں اور خوبیوں کی وجہ سے پہچانا جاتا ہے۔ انہوں نے زور دیا کہ ہم ذات، مذہب، زبان یا جنس کی بنیاد پر کسی کے ساتھ امتیازی سلوک نہیں کریں گے۔
گڈکری نے مزید کہا کہ ایک بار انہوں نے 50,000 لوگوں کی ایک بڑی ریلی میں کہا تھا کہ “جو کرے گا ذات پات کی بات، اسے ماروں گا زور کی لات۔” ان کے دوستوں نے انہیں مشورہ دیا تھا کہ اس مؤقف کی وجہ سے انہیں مشکلات کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے، لیکن انہیں اس کی کوئی پرواہ نہیں۔ انہوں نے کہا: “کیا انتخابات ہارنے سے کوئی مر جاتا ہے؟ میں اپنے اصولوں پر قائم رہوں گا اور انہیں اپنی زندگی میں اپناؤں گا۔”
انہوں نے تعلیم کی اہمیت پر بھی روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ تعلیم صرف فرد اور اس کے خاندان کے لیے فائدہ مند نہیں ہوتی، بلکہ اس سے معاشرے اور ملک کی ترقی بھی جڑی ہوتی ہے۔ “علم ہی طاقت ہے اور اس طاقت کو اپنانا آپ کا مشن ہونا چاہیے۔‘‘
گڈکری نے یہ بھی بتایا کہ انہوں نے کامرس اور بزنس مینجمنٹ کی تعلیم حاصل کی ہے، سول انجینئرنگ میں ریکارڈ بنائے ہیں اور زرعی سائنس میں ڈگری لی ہے۔ انہوں نے طلبہ کو مشورہ دیتے ہوئے کہا کہ “نوکری تلاش کرنے والے نہ بنیں، بلکہ نوکری دینے والے بنیں۔‘‘