برسلزپارلیمنٹ کا اہم اقدام:اسرائیلی وزیراعظم کے وارنٹ کی حمایت میں قرار داد منظور

برسلز پارلیمنٹ نے اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کے خلاف آئی سی سی کے وارنٹ پر عمل درآمد کا مطالبہ کرتے ہوئے بلجئیم حکومت سے سیاسی استثنیٰ کی مخالفت کی ہے۔
برسلز کی کیپیٹل ریجن پارلیمنٹ نے ایک تاریخی قدم اٹھاتے ہوئے پیر کے روز متفقہ طور پر بلجئیم کی وفاقی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ بین الاقوامی فوجداری عدالت (آئی سی سی) کی جانب سے جاری کیے گئے گرفتاری کے وارنٹس پر مکمل عملدرآمد کرے۔ ان وارنٹس میں اسرائیلی وزیر اعظم بن یامین نیتن یاہو کا نام بھی شامل ہے، جن پر غزہ میں مبینہ جنگی جرائم اور انسانیت کے خلاف اقدامات کا الزام ہے۔یہ اقدام اس وقت سامنے آیا جب بلجئیم کے وزیر اعظم بارٹ ڈی ویور کے ایک متنازع بیان نے انسانی حقوق کے حلقوں میں شدید ردعمل کو جنم دیا۔ اُنھوں نے کہا تھا کہ اگر نیتن یاہو بلجئیم کا دورہ کرتے ہیں تو ممکن ہے کہ انھیں گرفتار نہ کیا جائے۔ اس بیان کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا گیا اور اسے سیاسی تحفظ فراہم کرنے کی کوشش قرار دیا گیا۔
پارلیمانی قرارداد میں نہ صرف آئی سی سی کے وارنٹس کو تمام ملزمان پر بلا امتیاز لاگو کرنے پر زور دیا گیا بلکہ حکومت سے مطالبہ کیا گیا کہ وہ بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی کرنے والے افراد پر مخصوص پابندیاں عائد کرے۔ اس کے ساتھ ساتھ، قرارداد میں وزیر اعظم کے بیان کی باضابطہ مذمت کی گئی اور عدالتی، خارجی اور قانونی اداروں کے مابین تعاون کو مؤثر بنانے کے لیے ایک مستقل نظام قائم کرنے کی بھی سفارش کی گئی ہے۔یہ پہلی بار نہیں کہ برسلز کی علاقائی پارلیمنٹ نے فلسطینی عوام کے حق میں آواز بلند کی ہو۔ اس سے قبل بھی یہ یورپ کی پہلی پارلیمنٹ تھی جس نے اسرائیل کے خلاف اقتصادی پابندیوں کی قرارداد منظور کی تھی۔ تاہم، 2024 میں موجودہ حکومت کے اقتدار میں آنے کے بعد بلجئیم کے رویے میں ایک نمایاں تبدیلی دیکھی گئی ہے، جو اب نسبتاً اسرائیل نواز پالیسی اپنائے ہوئے نظر آتی ہے۔
خیال رہے کہ آئی سی سی نے نومبر 2023 میں نیتن یاہو، ان کے سابق وزیر دفاع اور حماس کے اہم کمانڈر ابراہیم المصری المعروف محمد دیف کے خلاف جنگی جرائم کے الزامات میں وارنٹس جاری کیے تھے۔ بعد ازاں فروری 2024 میں آئی سی سی نے المصری کے وارنٹ واپس لے لیے، کیونکہ ان کی موت کی تصدیق ہو چکی تھی۔