بہار ووٹر لسٹ معاملہ: اے ڈی آر کی سپریم کورٹ میں چیلنج

بہار میں ووٹر لسٹ کی سخت جانچ پر ADR نے لاکھوں ووٹروں کے حق رائے دہی پر خطرے کا الزام لگا کر معاملہ سپریم کورٹ پہنچا دیا۔
بہار میں ہونے والے اسمبلی انتخابات سے قبل ووٹر لسٹ کی خصوصی گہرائی سے جانچ، یعنی Special Intensive Revision (SIR)، پر تنازعہ شدت اختیار کر گیا ہے اور معاملہ اب سپریم کورٹ پہنچ چکا ہے۔ ایسوسی ایشن فار ڈیموکریٹک ریفارمز (ADR) نے الیکشن کمیشن کے 24 جون 2025 کے حکم کو سپریم کورٹ میں چیلنج کیا ہے۔اے ڈی آر کی جانب سے دائر کی گئی عرضی میں کہا گیا ہے کہ ووٹر لسٹ کی نظرثانی کا طریقہ کار یکطرفہ، جلدبازی پر مبنی اور آئینی حقوق کے منافی ہے۔ عرضی کے مطابق، اس عمل سے لاکھوں ووٹرز، خاص طور پر پسماندہ طبقے، مہاجر مزدور، دلت اور آدیواسی، حق رائے دہی سے محروم ہو سکتے ہیں۔ اے ڈی آر نے عدالت عظمیٰ سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اس حکم کو فوری طور پر منسوخ کرے تاکہ شفاف اور منصفانہ انتخابات کو یقینی بنایا جا سکے۔
یاد رہے کہ الیکشن کمیشن نے 1 جولائی 2025 سے SIR کا آغاز کیا ہے، جس میں ووٹرز سے ان کی شہریت، تاریخ پیدائش اور مقام پیدائش کے علاوہ والدین کے متعلق بھی سخت دستاویزی ثبوت طلب کیے جا رہے ہیں۔ خاص طور پر وہ شہری جو 2003 کی ووٹر لسٹ میں شامل نہیں تھے، ان سے نئے کاغذات مانگے جا رہے ہیں۔عرضی میں کہا گیا ہے کہ اس عمل سے نہ صرف آئینی حقوق کی خلاف ورزی ہو رہی ہے بلکہ یہ عوامی نمائندگی ایکٹ 1950 اور انتخابی فہرست کے قوائد 1960 کے بھی منافی ہے۔ ساتھ ہی، الیکشن کمیشن نے جو وقت دیا ہے وہ غیر مناسب اور ناقابل عمل ہے، کیوں کہ اتنی قلیل مدت میں تمام ضروری دستاویزات اکٹھا کرنا ممکن نہیں۔
عوامی نمائندوں کے انتخاب میں حق رائے دہی ایک بنیادی حق ہے اور اگر لوگوں کو مناسب طریقے سے ووٹر لسٹ میں شامل ہونے کا موقع نہ دیا گیا تو یہ جمہوری اقدار کے لیے خطرناک ہوگا۔ اسی بنیاد پر ADR نے اس معاملے میں سپریم کورٹ سے فوری مداخلت کی اپیل کی ہے۔