بہار انتخاب: کانگریس کی نئی فہرست، اتحاد میں بڑھتی رسہ کشی

کانگریس نے بہار انتخابات کے لیے 6 نئے امیدوار اعلان کیے، کل 60 نام فائنل، انڈیا بلاک میں شدیداختلافات۔
بہار اسمبلی انتخابات کے سلسلے میں کانگریس نے اپنی نئی امیدواروں کی فہرست جاری کر دی ہے، جس میں چھ مزید نام شامل کیے گئے ہیں۔ اس کے ساتھ ہی کانگریس اب تک کل 60 نشستوں پر اپنے امیدواروں کا اعلان کر چکی ہے۔ تازہ فہرست کے مطابق، والمیکی نگر سے سورینڈر پرساد کُشواہا، ارریہ سے عابدُ الرحمٰن، امور سے جلیل مستان، براری سے توقیر عالم، کہلگاؤں سے پروین سنگھ کُشواہا اور سکندرا اسمبلی حلقے سے وِنوَد چودھری کو پارٹی ٹکٹ دیا گیا ہے۔کہلگاؤں کی نشست اس لیے اہم سمجھی جا رہی ہے کہ یہ آر جے ڈی اور کانگریس کے درمیان سب سے زیادہ متنازعہ حلقوں میں سے ایک ہے۔ اس نشست پر کانگریس نے پروین کُشواہا پر اعتماد ظاہر کیا ہے، جب کہ سکندرا کے لیے وِنوَد چودھری کو نامزد کیا گیا ہے۔قابلِ ذکر ہے کہ کانگریس نے اپنی پہلی فہرست 17 اکتوبر کو جاری کی تھی، جس میں 48 امیدواروں کے نام شامل تھے۔ اس کے بعد دوسری فہرست میں ایک، تیسری میں پانچ اور چوتھی میں چھ امیدواروں کا اعلان کیا گیا۔ اس طرح مجموعی طور پر کانگریس نے اب تک 60 نشستوں پر اپنے نمائندے کھڑے کر دیے ہیں۔
دوسری جانب، پی ٹی آئی کی رپورٹ کے مطابق، بہار انتخابات سے قبل “انڈیا بلاک” کے اندرونی اختلافات کھل کر سامنے آنے لگے ہیں۔ آر جے ڈی اور کانگریس، جو اتحاد کی دو بڑی جماعتیں ہیں، ان کے ناراض رہنماؤں نے قیادت پر ٹکٹ فروخت کرنے کے سنگین الزامات عائد کیے ہیں۔صورتحال یہ ہے کہ دوسرے اور آخری مرحلے کے لیے نامزدگی داخل کرنے میں چوبیس گھنٹے سے بھی کم وقت باقی ہے، مگر انڈیا بلاک ابھی تک وزیراعلیٰ کے امیدوار اور چھ اتحادی جماعتوں کے درمیان نشستوں کی تقسیم کے فارمولے پر حتمی اتفاق نہیں کر سکا ہے۔اسی دوران آر جے ڈی کے سربراہ لالو پرساد یادو کی رہائش گاہ 10، سرکلر روڈ (پٹنہ) پر دن بھر ٹکٹ کے امیدواروں کا ہجوم لگا رہا۔ لالو یادو خود امیدواروں کو پارٹی کا انتخابی نشان تقسیم کرتے دکھائی دیے، جس پر پارٹی کی میڈیا سیل کی سربراہ رِتو جیسوال نے سخت اعتراض کیا۔ انہوں نے اعلان کیا کہ وہ پارٹی کی نامزد امیدوار سمیتا پروے کے خلاف پرہار حلقے سے بطور آزاد امیدوار نامزدگی داخل کریں گی۔رِتو جیسوال نے اپنی فیس بک پوسٹ میں الزام لگایا کہ 2020 کے انتخابات میں ان کی شکست کے پیچھے سمیتا پروے کے سسر، سابق ریاستی صدر رام چندر پروے کا ہاتھ تھا۔
ادھر، ٹکٹ سے محروم رہنے والے کئی رہنما کھل کر ناراضگی کا اظہار کر رہے ہیں۔ مدھوبن نشست سے پچھلے انتخاب میں معمولی فرق سے ہارنے والے مدن پرساد ساہ کو جب معلوم ہوا کہ ٹکٹ کسی اور کو دیا گیا ہے تو وہ جذبات پر قابو نہ رکھ سکے، رونے لگے، اپنے کپڑے پھاڑ دیے اور سڑک پر لیٹ گئے۔ ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے 1990 کی دہائی سے لالو یادو کا ساتھ دیا ہے اور 2020 کے انتخاب میں لڑنے کے لیے اپنی زمین تک بیچ دی تھی۔مدن پرساد نے الزام لگایا کہ اب لالو یادو کے بیٹے تیجسوی یادو مغرور ہو گئے ہیں اور پارٹی نے ٹکٹ ایک ’’بی جے پی ایجنٹ‘‘ کو دے دیا ہے۔