خبرنامہ

بہار الیکشن: مہاگٹھ بندھن میں سیٹ تقسیم پر کانگریس کمزور

پٹنہ ۔ بہار اسمبلی انتخابات 2025 سے قبل مہاگٹھ بندھن (انڈیا بلاک) میں نشستوں کے بٹوارے کو لے کر شدید اختلافات سامنے آئے ہیں۔ سب سے بڑی الجھن کانگریس کے اندرونی تاخیر اور قیادت کی غیر فیصلہ کن پالیسی کو قرار دیا جا رہا ہے۔ پارٹی کے مرکزی رہنما راہل گاندھی، ملکارجن کھڑگے اور کے سی وینوگوپال بروقت فیصلہ نہ کر سکے، جس سے ریاستی اکائی مسلسل دہلی سے واضح ہدایات کی منتظر رہی۔پارٹی ذرائع کے مطابق، ریاستی صدر راجیش رام اور انچارج کرشنا الّاورّو نے اگست میں ہی قیادت کو مشورہ دیا تھا کہ کم از کم 65 نشستوں پر تیاری رکھی جائے تاکہ آر جے ڈی کے دباؤ کا مقابلہ ممکن ہو۔ تاہم مرکزی قیادت کی خاموشی نے صورتحال الجھا دی۔ ستمبر کے آخر تک امیدواروں اور تشہیری حکمتِ عملی پر کوئی حتمی روڈمیپ نہیں تھا۔ اس دوران آر جے ڈی نے اپنی شرائط پر نشستوں کی تقسیم طے کر لی اور عوام میں تاثر پھیلا دیا کہ کانگریس محض ضمنی اتحادی بن چکی ہے۔ راہول گاندھی کی غیر حاضری نے اس تاثر کو مزید گہرا کیا۔
دوسری طرف ریاستی کانگریس میں بھی اختلافات عیاں رہے۔ صدر راجیش رام، انچارج کرشنا الّاورّو اور اسمبلی لیڈر شکیل احمد خان کے درمیان واضح تناؤ پایا گیا۔ کئی نشستوں پر دو دو نام دہلی بھیجے گئے جس سے تنظیمی ساکھ متاثر ہوئی۔ کئی اضلاع میں کارکنوں نے قیادت کے خلاف احتجاج بھی کیا۔سیاسی مبصرین کے مطابق، کانگریس کی سب سے بڑی کمزوری اس کا سست فیصلہ سازی کا نظام ہے۔ تاخیر سے کیے گئے فیصلوں نے اس کے اتحادیوں کا اعتماد کم کیا اور تنظیمی ڈھانچہ کمزور کیا۔ اگر قیادت بروقت اور واضح حکمتِ عملی اختیار کرتی تو آج پارٹی کے سامنے اتحاد میں کمزوری یا احترام کا بحران پیدا نہ ہوتا۔ بہار میں موجودہ منظرنامہ یہی بتاتا ہے کہ مہاگٹھ بندھن میں کانگریس اب دفاعی پوزیشن میں آ گئی ہے۔

admin@alnoortimes.in

About Author

Leave a comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

You may also like

خبرنامہ

لاس اینجلس میں جنگل کی آگ سے بڑے پیمانے پر تباہی، اموات کی تعداد 24ہوئی، امدادی کوششیں جاری

امریکہ کی ریاست کیلی فورنیا کے شہر لا اینجلس میں ایک ہفتے سے لگی بھیانک آگ مزید 8 جانیں نگل
خبرنامہ

چین کبھی بھی امریکہ کو پیچھے نہیں چھوڑ سکتا

واشنگٹن(ایجنسیاں) صدر بائیڈن نے پیر کو خارجہ پالیسی پر اپنی آخری تقریر میں بڑا دعویٰ کیا۔ انھوں نے اپنی تقریر