بھاپتی نکسل سرینڈر:ماؤ نوازرہنماوینوگوپال نےAK-47 کے ساتھ واپس کیا

ماؤ نواز رہنما وینوگوپال نے AK-47 سمیت کیڈروں کے ساتھ مرکزی دھارے میں سرنڈر کیا، اندرونی اختلافات اور قیادت کی تبدیلی اہم وجہ۔
گڑچڑولی، 16 اکتوبر 2025 ۔ ماؤ نواز تنظیم کے پولیت بیورو کے رکن وینوگوپال، عرف بھاپتی یا سونو دادا، نے 15 اکتوبر 2025 کو مہاراشٹر کے گڑچڑولی میں چیف منسٹر دیویدندر فڑنویس کے حوالے AK-47 اسلحہ کیا اور اپنے کیڈر کے ساتھ خود کو مرکزی دھارے میں شامل کیا۔ یہ واقعہ ماؤ نواز تحریک کی تاریخ میں سب سے بڑے سرنڈر میں سے ایک سمجھا جا رہا ہے، کیونکہ یہ پہلا موقع ہے جب تنظیم کے اعلیٰ سطحی پالیسی ساز نے اتنی بڑی تعداد میں کیڈروں کے ساتھ خود کو مرکزی دھارے میں واپس کیا۔چھتیس گڑھ کے وزیر اعلیٰ وشنو دیو سائی نے اس واقعے کو 31 مارچ 2026 تک ماؤ نواز تشدد ختم کرنے کے لیے ‘اہم سنگ میل’ قرار دیا۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ وینوگوپال کا ماضی 50 سال تک ملک کی آئینی اور داخلی سلامتی کے خلاف رہا، جو اس سرنڈر کے عمل کو پیچیدہ بناتا ہے۔
تقریباً 70 سالہ وینوگوپال کو تنظیم کا ‘تھنک ٹینک’ سمجھا جاتا رہا ہے اور اس نے تنظیم کو وسعت دینے اور کیڈروں کو تربیت دینے میں اہم کردار ادا کیا۔ ان کا بچپن کا خواب فوج میں شامل ہو کر ملک کی خدمت کرنا تھا۔ 1966 میں وہ آندھرا پردیش کے کریمنگر ضلع کے پیداپلی شہر میں اپنے بھائی کوٹیشورلو کے ساتھ RSS کی شاخ میں جاتے تھے، اور اس دوران انہوں نے اپنے والدین اور استادوں کو بتایا کہ وہ فوج میں جا کر ملک کی خدمت کرنا چاہتے ہیں۔
17سال کی عمر میں وینوگوپال کی زندگی کا رخ بدل گیا جب ان کے بڑے بھائی نے ترنگے جھنڈے کو جلایا اور آزادی کے جذبے پر سوال اٹھایا۔ اس کے بعد وینوگوپال نے 1974 میں ریڈیکل اسٹوڈنٹ یونین میں شمولیت اختیار کی اور ماؤ نواز تنظیم میں شامل ہو گئے۔55سال تک تنظیم میں رہنے کے بعد وینوگوپال کے سرنڈر کے پیچھے اندرونی اختلافات بھی اہم وجہ ہیں۔ مئی 2025 میں تنظیم کے جنرل سیکریٹری کی موت کے بعد، وینوگوپال کو متوقع جانشین سمجھا جا رہا تھا لیکن قیادت نے کمین تروپتی کو سونپ دی۔ اس فیصلے سے وینوگوپال ناراض ہو گئے، اور ان کی بیوی تارکا کے بھی سرنڈر نے مرکزی دھارے میں واپسی کے عمل کو آسان بنا دیا۔