خبرنامہ

بنگلہ دیش میں اپریل 2026 کے انتخابات:امید یا آزمائش؟

بنگلہ دیش کی عبوری حکومت کے سربراہ پروفیسر محمد یونس نے قوم سے خطاب میں اعلان کیا ہے کہ ملک میں عام انتخابات اپریل 2026 کے اوائل میں منعقد کیے جائیں گے۔ ان کا کہنا ہے کہ یہ انتخابات تاریخ کے سب سے زیادہ آزاد، شفاف اور منصفانہ ہوں گے۔ تاہم کئی اپوزیشن جماعتوں، خاص طور پر بنگلہ دیش نیشنلسٹ پارٹی (بی این پی)، نے اس اعلان پر مایوسی کا اظہار کیا ہے۔ ان جماعتوں کا مؤقف ہے کہ انتخابی تاریخ کے اعلان سے پہلے ان کی رائے کو مکمل طور پر نظر انداز کیا گیا۔اگر یہ فرض کر لیا جائے کہ تمام سیاسی جماعتیں اس تاریخ پر متفق ہو جاتی ہیں، تب بھی عبوری حکومت کے لیے انتخابات کے انعقاد میں کئی چیلنجز باقی رہتے ہیں۔ سب سے اہم مسئلہ ملک میں سیاسی اعتماد کی فضا کو بحال کرنا ہے۔ خاص طور پر ان مقدمات کو منصفانہ انداز میں نمٹانا، جو سابق وزیر اعظم شیخ حسینہ کے خلاف احتجاجی تحریکوں کے دوران ہونے والی ہلاکتوں سے جڑے ہوئے ہیں، حکومت کی ساکھ کے لیے بہت اہم ہے۔
دوسری طرف انتخابات کی تیاری کے عملی پہلو بھی کم پیچیدہ نہیں۔ انتخابی فہرستوں کو درست اور جامع بنانا، نئی حلقہ بندیاں کرنا اور پورے انتخابی عمل کو قانونی اور تکنیکی اعتبار سے شفاف بنانا الیکشن کمیشن کے لیے بہت بڑا امتحان ہو گا۔ کچھ ماہرین کا کہنا ہے کہ موجودہ کمیشن اب تک صرف ووٹر لسٹ کی تجدید جیسے ابتدائی کام ہی مکمل کر پایا ہے۔پروفیسر زبیدہ نسرین کا کہنا ہے کہ حکومت کو سب سے پہلے خود کو ایک غیر جانب دار نگران ادارہ ثابت کرنا ہو گا۔ اگر ایک یا دو جماعتوں کے حق میں جھکاؤ کا تاثر قائم رہا تو نہ صرف انتخابی نتائج متنازع ہوں گے بلکہ عوامی اعتماد کو بھی شدید دھچکا پہنچے گا۔
عبوری حکومت نے جولائی 2024 میں اصلاحات کے ایک چارٹر کا اعلان کیا تھا جس کے مطابق انتخابی نظام میں شفافیت، انصاف اور بنیادی جمہوری اصولوں کی بحالی کا وعدہ کیا گیا تھا۔ اس پر مکمل عمل درآمد ابھی باقی ہے۔ وائس چیئرمین پروفیسر علی ریاض کا کہنا ہے کہ اگر سیاسی جماعتوں کا تعاون برقرار رہا تو اصلاحاتی پروگرام کو اگلے چند ماہ میں مکمل کیا جا سکتا ہے۔ایک اہم اور متنازع پہلو یہ ہے کہ عوامی لیگ، جو ملک کی ایک بڑی سیاسی جماعت ہے، فی الحال انتخابی عمل سے باہر ہے۔ مبصرین کے مطابق کسی بھی بڑے عوامی دھارے کو انتخابات سے باہر رکھ کر جامع اور قابل قبول انتخابی عمل کی توقع رکھنا خود فریبی کے مترادف ہو گا۔ یہی غلطی ماضی میں بی این پی کو باہر رکھ کر کی گئی تھی، جس کے اثرات آج تک محسوس کیے جا رہے ہیں۔
اقوام متحدہ کے نمائندے گوین لیوس نے بھی حالیہ بیان میں کہا ہے کہ جامع انتخابات کا مطلب صرف جماعتوں کی شرکت نہیں بلکہ ہر ووٹر کو بلا رکاوٹ ووٹ ڈالنے کا حق حاصل ہونا چاہیے۔ یہ تب ہی ممکن ہے جب انتخابی ماحول مکمل طور پر آزاد، پرامن اور مساوی ہو۔عبوری حکومت کے لیے سب سے بڑا امتحان یہی ہو گا کہ وہ تمام سیاسی، انتظامی اور قانونی رکاوٹوں کو عبور کرتے ہوئے ایسا انتخابی ماحول قائم کر سکے جو نہ صرف اندرون ملک بلکہ بین الاقوامی برادری کے لیے بھی قابل قبول ہو۔ جب تک شفافیت، مساوی مواقع اور غیر جانب داری کو عملی شکل نہیں دی جاتی، تب تک اپریل 2026 کے انتخابات جمہوریت کی بحالی کا سنگ میل بننے کے بجائے ایک اور تنازع کا آغاز بن سکتے ہیں۔

admin@alnoortimes.in

About Author

Leave a comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

You may also like

خبرنامہ

لاس اینجلس میں جنگل کی آگ سے بڑے پیمانے پر تباہی، اموات کی تعداد 24ہوئی، امدادی کوششیں جاری

امریکہ کی ریاست کیلی فورنیا کے شہر لا اینجلس میں ایک ہفتے سے لگی بھیانک آگ مزید 8 جانیں نگل
خبرنامہ

چین کبھی بھی امریکہ کو پیچھے نہیں چھوڑ سکتا

واشنگٹن(ایجنسیاں) صدر بائیڈن نے پیر کو خارجہ پالیسی پر اپنی آخری تقریر میں بڑا دعویٰ کیا۔ انھوں نے اپنی تقریر