مائیکروسافٹ میں فلسطین سے متعلق الفاظ پرپابندی،اظہارِرائے یا ادارہ جاتی کنٹرول؟

مائیکروسافٹ نے حالیہ احتجاجوں کے بعد “فلسطین”، “غزہ” اور “نسل کشی” جیسے الفاظ والی ای میلز پر پابندی لگا دی ہے، جسے ملازمین اظہارِ رائے کی آزادی پر قدغن قرار دے رہے ہیں۔
حالیہ مظاہروں کے بعد، ٹیکنالوجی کی دنیا کی بڑی کمپنی مائیکروسافٹ نے اپنی اندرونی پالیسیوں میں سختی لاتے ہوئے کچھ حساس سیاسی اصطلاحات پر ای میل کے ذریعے تبادلہ خیال پر روک لگا دی ہے۔ ذرائع کے مطابق کمپنی نے ایسے تمام ای میلز کو فلٹر کرنا شروع کر دیا ہے جن میں “فلسطین”، “غزہ” یا “نسل کشی” جیسے الفاظ شامل ہوں، چاہے وہ کمپنی کے اندر بھیجے جا رہے ہوں یا بیرونی افراد کو۔یہ اقدام اس وقت سامنے آیا جب مائیکروسافٹ کی بڑی سالانہ تقریب Build 2024 کے دوران مظاہرے دیکھنے کو ملے۔ پہلے دن ایک فلسطینی نژاد ٹیک ورکر نے اسٹیج پر احتجاج کیا، جب کہ اگلے دن دو سابق ملازمین نے بھی تقریب میں خلل ڈالا۔ مظاہروں کا مقصد اسرائیل کے ساتھ مائیکروسافٹ کے تعاون پر سوال اٹھانا تھا، خاص طور پر اُن منصوبوں پر جو کلاؤڈ اور مصنوعی ذہانت کی سہولیات سے متعلق ہیں۔
اگرچہ کمپنی نے یہ تسلیم کیا کہ اسرائیل کے ساتھ ان کے کمرشل معاہدے موجود ہیں، تاہم انہوں نے غزہ میں کسی عسکری استعمال سے لاتعلقی کا اظہار کیا ہے۔اسی تناظر میں، کمپنی نے ان ای میلز کو محدود کرنے کا فیصلہ کیا ہے جن میں سیاسی نکتہ نظر ہو اور جو بظاہر کام سے غیر متعلق ہوں۔ مائیکروسافٹ کے ترجمان کے مطابق، “دفتر میں غیر پیشہ ورانہ موضوعات پر اجتماعی ای میلز بھیجنا مناسب نہیں، سیاسی دلچسپی رکھنے والے ملازمین کے لیے علیحدہ فورمز دستیاب ہیں۔”
اس پالیسی پر ملازمین اور بعض احتجاجی گروہوں کی جانب سے تنقید بھی سامنے آئی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ یہ اقدام کمپنی میں فلسطینی حامی ملازمین کے لیے اظہارِ رائے کی راہ میں رکاوٹ بن سکتا ہے، اور اس میں امتیازی سلوک کا پہلو بھی موجود ہے۔یہ صورتحال اس اہم سوال کو جنم دیتی ہے: کیا کارپوریٹ ماحول میں اظہارِ رائے کی آزادی کا تحفظ ممکن ہے یا بڑے ادارے اپنی ترجیحات کے مطابق اسے محدود کرنے کا حق رکھتے ہیں؟