اسمبلی میں وزیرِ اعلیٰ مغربی بنگال کا دھواں دار خطاب

مغربی بنگال کی وزیرِ اعلیٰ نے اسمبلی میں دھواں دار خطاب کرتے ہوئے مودی سرکار، بی جے پی اور خارجہ و داخلی پالیسیوں پر شدید تنقید کی، جس سے سیاسی ہلچل مچ گئی۔
کلکتہ— مغربی بنگال کی وزیرِ اعلیٰ نے اسمبلی کے اجلاس میں ایک دھواں دار اور تاریخی خطاب کے دوران وزیرِ اعظم نریندر مودی، بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی)، اور مرکزی حکومت کی خارجہ و داخلی پالیسیوں پر شدید تنقید کی۔ اُن کا خطاب نہ صرف داخلی سیاسی حلقوں میں ہلچل کا باعث بنا بلکہ قومی سلامتی سے متعلق کئی سنگین سوالات بھی کھڑے کر دیے۔
وزیرِ اعلیٰ نے دو ٹوک الفاظ میں کہا کہ:
“پاکستان کے حملے کے بعد وزیرِ اعظم نریندر مودی پونچھ کیوں نہ گئے؟ کیا ایک منتخب وزیرِ اعظم کو ایسے نازک وقت میں میدان میں نہیں آنا چاہیے تھا؟”
انھوں نے مزید سوال اٹھایا:
“گجرات سے پاکستان کو معلومات کیسے فراہم ہوئیں؟ یہ سیکیورٹی لیک کس کے علم میں تھی؟ قوم کو سچ جاننے کا حق ہے!”
پہلگام سانحے میں سیکورٹی اداروں کی ناکامی پر تبصرہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا:
“یہ کیسے ممکن ہے کہ تمام حفاظتی انتظامات بیک وقت ناکام ہو جائیں؟ اس میں کہیں اندرونی کمزوری یا سازش تو نہیں؟”
انھوں نے ملک کی خارجہ پالیسی پر بھی سوال اٹھاتے ہوئے زور دیا کہ:
“ہماری خارجہ پالیسی میں مضبوطی کی شدید ضرورت ہے۔ دنیا بدل رہی ہے، اور ہم ابھی تک پرانے طریقوں پر چل رہے ہیں۔”
اپنے سیاسی مخالفین کو مخاطب کرتے ہوئے انہوں نے نہایت پرعزم لہجے میں کہا:
“میری تنہا آواز تمہارے ہزاروں نعروں پر بھاری ہے!”
دہشت گردی کے حوالے سے وزیرِ اعلیٰ کا کہنا تھا:
“ہم دہشت گردی کے حامی نہیں۔ دہشت گردی کا نہ کوئی مذہب ہوتا ہے، نہ کوئی ذات۔ یہ انسانیت کے خلاف جرم ہے!”
فوجی قربانیوں پر روشنی ڈالتے ہوئے اُنہوں نے بنگال کے کردار کو سراہا:
“افواجِ ہند کی شجاعت کو خراجِ تحسین پیش کرنے میں مغربی بنگال پہلا ریاست ہے۔ خشکی ہو، پانی ہو، فضا یا خلا — ہم اپنی فوج کے ہر اقدام کو سلام پیش کرتے ہیں!”
انھوں نے پاکستان کے امریکہ اور ورلڈ بینک سے قرض لینے کو بھی آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کہا:
“پاکستان امریکہ سے قرض لے رہا ہے، ورلڈ بینک سے قرض لے رہا ہے — قوم کو بتایا جائے کہ یہ سب کیسے ممکن ہو رہا ہے؟”
مرکزی حکومت پر سنگین الزامات عائد کرتے ہوئے انہوں نے خبردار کیا:
“کہیں یہ بیرونی طاقتیں آپ کے اندرونی رابطوں کی کمزوری سے فائدہ تو نہیں اُٹھا رہیں؟”
انھوں نے ریاستی حب الوطنی پر فخر کا اظہار کرتے ہوئے کہا:
“ہم نے اپنی ریاست کے بیٹوں کو پاکستان کے خلاف لڑنے کے لیے بھیجا ہے — ہم لفظوں سے نہیں، عمل سے مُحبِ وطن ہیں!”
انتخابی مہم پر تنقید کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا:
“جب تمام حزبِ اختلاف کی جماعتیں بیرونِ ملک جا کر ملک کا مقدمہ لڑ رہی ہیں، تب آپ صرف ووٹ کی مہم چلا رہے ہیں!”
آخر میں مذہبی نظریات پر کھل کر گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا:
“ہمارا ہندو مذہب عالمگیر ہے، جو امن، رواداری اور بھائی چارے کا پیغام دیتا ہے۔ تمہارا ہندو مذہب صرف ایک دکھاوا ہے، جس کے پیچھے صرف سیاست چھپی ہے!”
بی جے پی پر کاری وار کرتے ہوئے انھوں نے کہا:
“نا اہل بی جے پی نے ملک کو تباہی کے دہانے پر لا کھڑا کیا ہے، اور بنگال کا اپوزیشن لیڈر پورے ملک کے لیے باعثِ شرم بن چکا ہے!”
وزیرِ اعلیٰ کے اس پرجوش خطاب نے ایوان میں سنسنی پھیلا دی اور ملک بھر میں نئی سیاسی بحث چھیڑ دی ہے۔ سیاسی تجزیہ کاروں کا ماننا ہے کہ یہ تقریر آئندہ انتخابات میں سیاسی بیانیے کو نئی جہت دے سکتی ہے۔