سیاسی بصیرت

پاکستان مخالف پروپیگنڈہ سرکار کے لیے سردرد

شعیب رضا فاطمی

پہلگام حملہ کے بعد ملک کی وہ میڈیا جو گذشتہ گیارہ برس سے بی جی پی کے لئے پروپیگنڈہ کر رہی ہے جوش جوش میں وہ بھی کرتی نظر آئی جس سے خود سرکار تذبذب کا شکار ہو گئی ۔ایک عجیب سی بات یہ ہوئی کہ نریندر مودی اس واقعہ کے بعد سعودی عرب سے اپنا دورہ نامکمل چھوڑ کر ملک لوٹے اسر ائیر پورٹ پر ہی اپنے رفقا کے ساتھ میٹنگ کرنے بیٹھ گئے تاکہ عوام کو یہ باور کرایا جاسکے کہ وہ کس قدر حساس ہیں ،لیکن اس میٹنگ میں سوائے جائزہ لینے کے اور کچھ نہیں ہوا ۔لیکن اپنی سمجھ کے مطابق انہوں نے فورا ہی آل پارٹی میٹنگ بھی طلب کر لی تاکہ وہ یہاں سے بھی اپنی قابلیت اور سنجیدگی کا مظاہرہ کر سکیں لیکن یہاں خلاف توقع ساری اپوزیشن پارٹی بشمول کانگریس نے مودی جی کو پہلگام مسلہ پر کھل کر کھیلنے کی اجازت دے دی اور صاف لفظوں میں کہدیا کہ اس سلسلے میں انہیں سخت سے سخت قدم اٹھانے کی ضرورت ہے اور ہم قومی مفاد میں آپ کے ساتھ ہیں ۔بظاہر تو یہ ایک عام بات ہے اور قومی مسلہ پر تمام سیاسی پارٹیوں کا ماضی میں بھی یہی کردار رہا ہے ،لیکن یہاں بی جے پی کے لئے یہ اس لئے خلاف توقع ثابت ہوا کہ ان گیارہ سالوں میں بی جے پی نے ملک کے عام لوگوں کو یہی سمجھانے کی کوشش کی ہے کہ بی جے پی کے علاوہ ملک کی تمام اپوزیشن پارٹیاں ملک دشمن ہیں اور وہ بی جے پی جیسی راشٹرا بھکت پارٹی کی مخالفت اقتدار کے حصول کے لئے ہی کرتے ہیں ورنہ ملک کی ترقی اور سلامتی سے ان کا کوئی تعلق نہیں ۔لیکن اب جب کانگریس سمیت تمام پارٹیوں نے مودی جی کو جلد از جلد مناسب ترین کارروائی کی اجازت دے دی تو پھر مودی جی کے ہاتھوں کے طوطے اڑ گئے اور انہوں نے آنا فانا چند میٹنگ کر کے بغیر پاکستان کا نام لئے اس کے خلاف بے سر پیر کی پابندیاں عائد کر دیں اور خود بہار کوچ کر گئے جہاں ان کو ایک انتخابی میٹنگ میں حصہ لے کر مختلف پروجیکٹ کا اعلان کرنا تھا ۔
لیکن اس دوران ان کی میڈیا نے جس طرح اپنے اپنے دفاتر کو وار روم بنا کر وہاں سے پاکستان پر میزائل داغنے شروع کئے اس نے پورے ملک اور پڑوسی ملک پاکستان کے ماحول کو ایسا جنگ زدہ کر دیا کہ اب نریندر مودی سرکار خود یہ سمجھ نہیں پا رہی ہے کہ وہ پاکستان پر حملہ کر کے اگر پہلگام کا بدلہ نہیں لیتی ہے تو پھر عوام کو کیا جواب دیگی ؟
اور اسی دوران شاید پہلی بار ملک کے اس جنگ زدہ ماحول کا فائدہ اٹھاتے ہوئے کانگریس نے ملک کے مختلف ریاستوں میں پاکستان اور دہشت گردی مخالف کینڈل مارچ نکالنا شروع کر دیا ۔بات یہیں ختم ہو جاتی تب بھی کوئی بات نہیں تھی یہاں تو پورے کشمیر کے عوام سڑکوں پر دہشت گردی کی مخالفت میں نکل پڑے ،دہلی کی جامع مسجد سے مسلمانوں کو خطاب کرتے ہوئے شاہی امام نے بھی پاکستان کے خلاف آواز بلند کردی اور پورے ملک کے مسلمان بھی اور ان کی تنظیمیں بھی سڑکوں پر پلے کارڈ لے کر نکل آئے کہ پہلگام میں مظلوم ہندوستانیوں کا قتل عام کرنے والے دہشت گردوں اور اسے اسپانسر کرنے والے ملک پاکستان سے جلد از جلد بدلہ لیا جائے ۔اور یہ سب چند دنوں کے اندر اتنی تیزی سے ہوا کہ نہ تو مودی سرکار کچھ سمجھ سکی اور نہ ہی اس کی میڈیا جس نے پہلگام معاملے کو ہندو مسلم منافرت کا ایپی سنٹر بنانے کا مکمل پلان بنا لیا تھا ۔خود کشمیر سے لوٹ کر آنے والے سیاحوں نے جب ایک آواز میں کشمیری شہریوں کی تعریفیں کرنی شروع کیں اور گراؤنڈ رپورٹ کے نام پر کشمیریت کو بدنام کرنے والے ٹی وی رپورٹرس کو دوڑانا شروع کیا تو پھر وہ سارا ایک مذہب کے افراد کو چن چن کر مارنے والا نیریشن پوری طرح فلاپ ہو گیا ۔اور اب حالت یہ ہے کہ جلد از جلد مودی سرکار نے پاکستان کے خلاف جنگ کا اعلان نہیں کیا اور پاکستانی شہریوں کو ایک ایک بوند پانی کا محتاج نہیں بنایا ،پاکستان میں پل رہے دہشت گردوں کو چن چن کر موت کے گھاٹ نہیں اتارا تو پھر اپوزیشن کے ہاتھ میں سرکار کو گھیرنے کا مدعا مل جائیگا جو انہیں بہت بھاری پڑ سکتا ہے ۔
کیونکہ ملک کے سنجیدہ افراد یہ سوال بھی پوچھنا شروع کر چکے ہیں کہ لاکھوں فوجیوں کی موجودگی میں ایل او سی سے چالیس کیلو میٹر اندر پہلگام میں جدید اسلحوں کے ساتھ دہشت گرد آکر اپنا مشن مکمل کر کے چلے کیسے گئے ؟
یہ صرف یہ کہدینے سے کہ چوک ہوئی ہے معاف کیا جانے والا جرم نہیں ہے ۔اور لوگ یہ بھی دیکھنا چاہینگے کہ آخر جو چوک ہوئی ہے وہ انٹلی جینس کی چوک ہے یا سیاسی مشنری کی ۔بات آگے جائیگی اور جانی بھی چاہئے کیونکہ یہ چین اور اس کے فوجیوں کے ذریعہ ڈوکلام پر قبضہ سمیت ہمارے بیس فوجیوں کے مارے جانے سے آگے کی بات ہے ۔

admin@alnoortimes.in

About Author

Leave a comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

You may also like

سیاسی بصیرت

ٹی ایم سی رائے گنج لوک سبھا الیکشن کیوں نہیں جیت پاتی؟

تحریر: محمد شہباز عالم مصباحی رائے گنج لوک سبھا حلقہ مغربی بنگال کی ایک اہم نشست ہے جس کی سیاسی
سیاسی بصیرت

مغربی بنگال میں کیا کوئی مسلمان وزیر اعلیٰ بن سکتا ہے؟

محمد شہباز عالم مصباحی سیتل کوچی کالج، سیتل کوچی، کوچ بہار، مغربی بنگال مغربی بنگال، جو ہندوستان کی سیاست میں