الٰہ آباد ہائیکورٹ میں آج ممکنہ طور پر ہوگا فیصلہ: کیا راہل گاندھی بھارتی شہری ہیں یا برطانوی؟

الہ آباد ہائیکورٹ کی لکھنؤ بینچ میں راہل گاندھی کی شہریت سے متعلق کیس کی آج (پیر، 5 مئی) کو متوقع فیصلہ سنایا جائے گا۔ مقدمہ 1 جولائی 2024 کو دائر کیا گیا تھا، جس میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ راہل گاندھی کے پاس برطانوی شہریت ہے۔
لکھنؤ:راہل گاندھی کی شہریت سے متعلق ایک اہم مقدمہ ان دنوں الٰہ آباد ہائی کورٹ کی لکھنؤ بینچ میں زیر سماعت ہے، جس میں آج (پیر، 5 مئی) کو فیصلہ سنایا جا سکتا ہے۔ اس معاملے کی پچھلی سماعت 21 اپریل کو ہوئی تھی، جہاں عدالت نے مرکزی حکومت کو ہدایت دی تھی کہ وہ راہل گاندھی کی شہریت کے بارے میں واضح موقف اختیار کرے۔
یہ مقدمہ جولائی 2024 میں اس وقت دائر کیا گیا تھا جب کرناٹک سے تعلق رکھنے والے وکیل اور بی جے پی لیڈر ایس وگنیش شیشیر نے ایک درخواست کے ذریعے دعویٰ کیا کہ راہل گاندھی کے پاس برطانیہ کی شہریت بھی ہے۔ درخواست گزار کا کہنا ہے کہ ایک خفیہ برطانوی دستاویز کے مطابق راہل گاندھی نے ایک برطانوی کمپنی میں ڈائریکٹر کی حیثیت سے خود کو برٹش نیشنل ظاہر کیا تھا۔عدالت میں پیشی کے دوران مرکزی حکومت کے نمائندے ایڈیشنل سالیسٹر جنرل سوربھ پاندے نے ایک رپورٹ جمع کروائی، مگر عدالت نے اُسے ناکافی قرار دیتے ہوئے ناراضی کا اظہار کیا اور کہا کہ چونکہ یہ ایک قومی اہمیت کا مسئلہ ہے، لہٰذا اس میں تاخیر ناقابل قبول ہے۔
درخواست گزار نے مطالبہ کیا ہے کہ اگر راہل گاندھی کی دوہری شہریت ثابت ہو جاتی ہے، تو ان کی بھارتی شہریت کو منسوخ کیا جائے کیوں کہ بھارتی قانون کے تحت دوہری شہریت کی اجازت نہیں اور ایسا شخص انتخاب لڑنے کا اہل نہیں ہو سکتا۔اب تمام نظریں عدالت کے ممکنہ فیصلے پر مرکوز ہیں، جو اس حساس اور سیاسی طور پر اہم مقدمے کے آئندہ رخ کا تعین کرے گا۔