خبرنامہ

مدارس کی کامل و فاضل ڈگریوں کاالحاق:سپریم کورٹ کامرکزو ریاست کو نوٹس

لکھنؤ ۔ سپریم کورٹ نے اترپردیش کے مدارس عربیہ کی ٹیچرز ایسوسی ایشن کی طرف سے دائر کی گئی رِٹ پٹیشن پر سماعت کرتے ہوئے مرکزی و ریاستی حکومت، یونیورسٹی گرانٹ کمیشن (UGC)، خواجہ معین الدین چشتی اردو، فارسی، عربی یونیورسٹی، اور یوپی مدرسہ بورڈ کو نوٹس جاری کرنے کی ہدایت دی ہے۔ عدالت نے یہ نوٹس سرکاری وکیل کے توسط سے بھجوانے کا حکم دیا ہے۔ایسوسی ایشن کی پٹیشن نمبر 2025/503 کے مطابق، مطالبہ کیا گیا ہے کہ یوپی مدرسہ بورڈ کے کامل اور فاضل درجات کو خواجہ معین الدین چشتی یونیورسٹی سے باضابطہ طور پر منسلک کیا جائےاور ان امتحانات کو یونیورسٹی کی نگرانی میں کرایا جائے تاکہ طلبہ کو اعلیٰ تعلیم کے مساوی مواقع حاصل ہوں۔
عدالت نے فریقین کو ہدایت دی ہے کہ وہ اس معاملے میں اپنا تحریری جواب جون کے مہینے تک عدالت میں داخل کریں تاکہ اس پر حتمی سماعت ممکن ہو سکے۔ اس رٹ پر دلائل دیتے ہوئے سینئر وکیل نکھل گوئل، روہت استھالیکر اور محمد علی اوصاف نے عدالت کو بتایا کہ سپریم کورٹ نے 5 نومبر 2024 کو اپنے ایک فیصلے میں یوپی مدرسہ بورڈ کی کامل و فاضل ڈگریوں کو اس بنیاد پر غیر دستوری قرار دیا تھا کہ یو جی سی نے 2014 میں مولانا مظہرالحق یونیورسٹی (پٹنہ) اور عالیہ یونیورسٹی (کلکتہ) کی ان ہی ناموں والی ڈگریوں کو سرکاری طور پر تسلیم کر لیا تھا۔ اس فیصلے کے بعد یوپی مدرسہ بورڈ کو ان ڈگریوں کے اجرا کا اختیار حاصل نہ رہا۔
وکلاء نے عدالت کو مزید بتایا کہ مذکورہ عدالتی فیصلے سے مدرسہ تعلیمی نظام کو شدید دھچکا پہنچا ہے اور اعلیٰ سطح کی دینی تعلیم کے مواقع مسدود ہو چکے ہیں۔ اس خلاء کو پُر کرنے کے لیے کوئی مؤثر اقدام نہ کیے جانے پر بھی وکلاء نے تشویش ظاہر کی۔درخواست گزار اور ایسوسی ایشن کے جنرل سیکریٹری دیوان صاحب زماں کے مطابق، پٹیشن میں یہ بات بھی شامل کی گئی ہے کہ بنارس کی سنسکرت یونیورسٹی کے قیام کے بعد 1956 میں ایجوکیشن ڈائریکٹر یوپی کی سربراہی میں ایک کمیٹی قائم کی گئی تھی جس نے آگرہ یونیورسٹی کے طرز پر مدرسہ عالیہ رامپور کو یونیورسٹی کا درجہ دینے کی سفارش کی تھی، مگر وہ سفارشات عملی شکل اختیار نہ کر سکیں۔
مدارس کے درجات کو تعلیمی مساوات دینے کی کوششیں 1995 میں اس وقت ہوئیں جب یوپی حکومت نے منشی اور مولوی کی اسناد کو ہائی اسکول، اور عالم کی اسناد کو انٹرمیڈیٹ کے برابر تسلیم کیا۔ حکومت نے اپنی یونیورسٹیوں کو بھی ہدایت دی تھی کہ وہ مدرسہ بورڈ کے نصاب کا جائزہ لیں اور کامل و فاضل کو بی اے اور ایم اے کے مساوی قرار دیں، مگر یہ عمل مختلف وجوہات کی بنا پر مکمل نہ ہو سکا۔2001میں بنائی گئی ایک اعلیٰ سطحی کمیٹی کی سفارشات پر بھی کوئی ٹھوس عمل درآمد نہ ہوا۔ بعد ازاں 2011 میں جب کانشی رام عربی فارسی یونیورسٹی (اب خواجہ معین الدین چشتی یونیورسٹی) کا قیام عمل میں آیا تو اس یونیورسٹی نے مدرسوں کو اسکولوں کے طرز پر اپنے ساتھ منسلک کرنے کی تجویز پیش کی، لیکن وہ تجویز بھی فائلوں میں دب کر رہ گئی۔عدالت نے اس تمام پس منظر کو مدنظر رکھتے ہوئے متعلقہ فریقین کو نوٹس جاری کیے ہیں تاکہ اس مسئلے کا مستقل حل تلاش کیا جا سکے اور مدارس کے طلبہ کو اعلیٰ تعلیم کی راہ میں حائل رکاوٹوں سے نجات دلائی جا سکے۔

admin@alnoortimes.in

About Author

Leave a comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

You may also like

خبرنامہ

لاس اینجلس میں جنگل کی آگ سے بڑے پیمانے پر تباہی، اموات کی تعداد 24ہوئی، امدادی کوششیں جاری

امریکہ کی ریاست کیلی فورنیا کے شہر لا اینجلس میں ایک ہفتے سے لگی بھیانک آگ مزید 8 جانیں نگل
خبرنامہ

چین کبھی بھی امریکہ کو پیچھے نہیں چھوڑ سکتا

واشنگٹن(ایجنسیاں) صدر بائیڈن نے پیر کو خارجہ پالیسی پر اپنی آخری تقریر میں بڑا دعویٰ کیا۔ انھوں نے اپنی تقریر