مسکراہٹوں سے سجی تصویر،پیچھے چھوڑ گئی خاموشی

لندن کے خواب لیے اُڑنے والا ہنستا بستا خاندان، ایک سیلفی کے چند لمحوں بعد شعلوں میں بدل گیا — اور فضا میں صرف راکھ اور خاموشی رہ گئی۔
ایک خواب جو زندگی بدل سکتا تھا، وہ ایک ہولناک حقیقت میں تبدیل ہو گیا۔راجستھان کے بانسواڑہ سے تعلق رکھنے والا ایک ڈاکٹر جوڑا، جو اپنے تین معصوم بچوں کے ساتھ برطانیہ میں نئی زندگی شروع کرنے جا رہا تھا، احمد آباد سے لندن جانے والی فلائٹ میں سوار تھا۔ لیکن یہ پرواز ان کے لیے زندگی کا آخری سفر ثابت ہوئی۔
ڈاکٹر کو نی، جو بانسواڑہ کے ایک نجی اسپتال میں پیتھالوجسٹ کے طور پر خدمات انجام دے رہی تھیں، نے گزشتہ ماہ اپنی ملازمت سے استعفیٰ دے دیا تاکہ وہ اپنے شوہر ڈاکٹر پرتیک جوشی کے ساتھ لندن میں رہ سکیں۔ ان کے ہمراہ ان کے تین بچے بھی تھے — پانچ سالہ جڑواں بیٹے، پردیوت اور نکُل، اور آٹھ سالہ بیٹی میرایا۔اُڑان سے چند لمحے قبل، اس پورے خاندان نے ایک خوبصورت سی سیلفی لی۔ تصویر میں مسکراتے ہوئے والدین اور معصوم بچوں کے چہرے زندگی سے بھرپور نظر آ رہے تھے۔ لیکن یہ تصویر ان کی آخری یادگار بن گئی۔
ایئر انڈیا کی لندن جانے والی فلائٹ نے احمد آباد سے پرواز بھری، لیکن صرف 32 سیکنڈ بعد طیارہ نیچے آ گیا اور ایک عمارت سے ٹکرا کر شعلوں میں تبدیل ہو گیا۔ اس حادثے میں طیارے میں سوار 242 میں سے صرف ایک شخص زندہ بچ سکا، جب کہ درجنوں افراد زمین پر بھی جان سے گئے۔ڈاکٹر پرتیک جوشی پہلے ہی لندن منتقل ہو چکے تھے اور اپنے خاندان کو ساتھ لے جانے کے لیے چند دن پہلے بانسواڑہ واپس آئے تھے۔ ان کے رشتہ دار نین نے میڈیا کو بتایا کہ پرتیک اپنے بیوی بچوں کو ساتھ لے جانے کے لیے خصوصی طور پر واپس آئے تھے اور کئی خاندان کے افراد انھیں احمد آباد ایئرپورٹ چھوڑنے بھی گئے تھے۔
اب ہر کسی کے دل میں وہ آخری سیلفی نقش ہو چکی ہے۔ ایک خوش باش، مکمل خاندان جو قسمت کے ایک ظالمانہ لمحے میں ہمیشہ کے لیے بچھڑ گیا۔ یہ تصویر اس مختصر مگر حسین زندگی کا عکس ہے جو انہوں نے اکٹھے گزارنے کا خواب دیکھا تھا، مگر وہ خواب ادھورا ہی رہ گیا۔