خبرنامہ

امریکہ میں شٹ ڈاؤن: دونوں جماعتوں کی ضد سے بحران سنگین تر

امریکہ کی وفاقی حکومت جزوی طور پر بند ہونے کی صورتحال میں 22 روز مکمل کر چکی ہے، جس کے بعد یہ تعطل امریکی تاریخ کے طول پکڑنے والے شٹ ڈاؤنز میں دوسرے نمبر پر شمار ہونے لگا ہے۔ فنڈنگ کے معاملات پر ڈیموکریٹک اور ریپبلکن قیادت کے مابین اختلافات شدید تر ہونے کے سبب حکومتی امور کی بحالی فی الحال ممکن نظر نہیں آرہی۔ریپبلکن جماعت سے تعلق رکھنے والے ایوانِ نمائندگان کے اسپیکر مائیک جانسن نے ڈیموکریٹس کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے دعویٰ کیا کہ فنڈنگ بل کی راہ میں رکاوٹیں کھڑی کر کے معاملے کو بلاوجہ پیچیدہ بنایا جا رہا ہے۔ ان کے مطابق ریپبلکنز ایک ایسی عبوری قرارداد لانے کی کوشش کر رہے ہیں جو کچھ عرصے کے لیے وفاقی اداروں کو دوبارہ مالی سپورٹ فراہم کر سکے، مگر ڈیموکریٹس مسلسل مخالفت پر ڈٹے ہوئے ہیں۔ سینیٹ میں بھی فنڈنگ کی عارضی توسیع کی کوششیں بار بار ناکام ہو چکی ہیں اور گیارہ مرتبہ پیش کیا جانے والا بل ایک بار پھر 21 نومبر تک توسیع کی منظوری حاصل نہ کر سکا۔
دوسری طرف ایوان میں ڈیموکریٹس کے رہنما حکیم جیفریز نے اس تمام صورتحال کا ذمے دار صدر ڈونالڈ ٹرمپ اور ریپبلکن قانون سازوں کو قرار دیا۔ ان کا کہنا ہے کہ شٹ ڈاؤن کے باعث لاکھوں امریکی مشکلات کا سامنا کر رہے ہیں، کیونکہ متعدد سرکاری ملازمین کی تنخواہیں روک دی گئی ہیں جب کہ ہزاروں اہلکاروں کو بلا معاوضہ ڈیوٹی پر آنے پر مجبور کیا جا رہا ہے۔ جیفریز نے خبردار کیا کہ اگر یہ بحران اسی طرح برقرار رہا تو بنیادی سماجی اور فلاحی پروگرام، خصوصاً خوراک کی امداد کے منصوبے، شدید متاثر ہوں گے جس سے کئی خاندانوں کی زندگی مزید دشوار ہو جائے گی۔انہوں نے اپنی گفتگو میں اس بات پر بھی زور دیا کہ یہ بندش نہ صرف سرکاری اداروں کی کارکردگی کو متاثر کر رہی ہے بلکہ اہم خدمات جیسے حکومتی تعاون یافتہ منصوبوں، روزمرہ انتظامی سرگرمیوں اور عوامی سہولتوں میں تاخیر اور رکاوٹیں پیدا ہو رہی ہیں۔ ان کے مطابق امریکی عوام کا صبر جواب دے رہا ہے، مگر سیاسی جماعتیں اپنے اختلافات ترک کرنے کو تیار نہیں۔
ادھر ٹرمپ نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے واضح کیا کہ ڈیموکریٹس کی جانب سے حکومت کو بحال کیے بغیر کسی قسم کی بات چیت ممکن نہیں۔ ان کے بیان سے ظاہر ہوتا ہے کہ دونوں جماعتوں میں کشیدگی اپنی انتہا پر پہنچ چکی ہے اور کوئی بھی فریق ایک قدم پیچھے ہٹنے پر راضی نظر نہیں آتا، جس کے باعث شٹ ڈاؤن کے خاتمے کے آثار دور دور تک دکھائی نہیں دیتے۔

admin@alnoortimes.in

About Author

Leave a comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

You may also like

خبرنامہ

لاس اینجلس میں جنگل کی آگ سے بڑے پیمانے پر تباہی، اموات کی تعداد 24ہوئی، امدادی کوششیں جاری

امریکہ کی ریاست کیلی فورنیا کے شہر لا اینجلس میں ایک ہفتے سے لگی بھیانک آگ مزید 8 جانیں نگل
خبرنامہ

چین کبھی بھی امریکہ کو پیچھے نہیں چھوڑ سکتا

واشنگٹن(ایجنسیاں) صدر بائیڈن نے پیر کو خارجہ پالیسی پر اپنی آخری تقریر میں بڑا دعویٰ کیا۔ انھوں نے اپنی تقریر