خبرنامہ

امریکا کا یوکرین کو ٹامہاک دینے سے انکار، بات چیت جاری

واشنگٹن: جمعہ کے روز وائٹ ہاؤس میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور یوکرین کے صدر وولودیمیر زیلنسکی کے درمیان ایک اہم ملاقات ہوئی۔ اس ملاقات کا مرکزی موضوع روس اور یوکرین کے درمیان جاری جنگ اور اس کے ممکنہ حل پر گفتگو تھی۔زیلنسکی نے ملاقات کے دوران یوکرین کی فضائی دفاعی صلاحیت کو مضبوط بنانے کی ضرورت پر زور دیا اور امریکی ساختہ ٹامہاک کروز میزائلوں کی فراہمی کی خواہش ظاہر کی۔ تاہم امریکی صدر ٹرمپ نے واضح کیا کہ فی الحال وہ یوکرین کو یہ میزائل فراہم نہیں کریں گے، البتہ مستقبل میں اس پر غور کیا جا سکتا ہے۔ٹرمپ نے میڈیا سے گفتگو میں کہا،’’ہم امید کرتے ہیں کہ یوکرین کو ان میزائلوں کی ضرورت ہی پیش نہ آئے۔ ہم چاہتے ہیں کہ جنگ ٹامہاک میزائلوں کے بغیر ہی ختم ہو جائے۔‘‘انھوں نے مزید کہا کہ ’’اس نوعیت کے ہتھیار بھیجناتناؤ کو بڑھا سکتا ہے، اس لیے امریکا محتاط انداز میں قدم اٹھانا چاہتا ہے۔‘‘
ملاقات کے بعد یوکرینی صدر زیلنسکی نے کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان طویل فاصلے کی میزائلوں کے بارے میں تفصیلی بات چیت ہوئی ہے، مگر اس پر کوئی عوامی بیان جاری نہ کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے کیونکہ امریکا اس معاملے کو غیر ضروری تصادم میں نہیں بدلنا چاہتا۔ٹرمپ نے ملاقات کے بعد اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر دونوں ممالک روس اور یوکرین سے اپیل کی کہ’’جہاں ہیں، وہیں رک جائیں، جنگ بند کریں، اور امن کی راہ اختیار کریں۔‘‘انہوں نے کہا کہ اب وقت ہے کہ دونوں فریق “فتح کے بجائے امن” کا اعلان کریں اور دنیا کو دکھائیں کہ یہ جنگ ختم کی جا سکتی ہے۔یہ ملاقات ایسے موقع پر ہوئی جب ایک روز قبل ہی ٹرمپ نے روسی صدر ولادیمیر پوتن سے فون پر گفتگو کی تھی۔ دونوں رہنماؤں نے اتفاق کیا ہے کہ جلد ہی ہنگری کے دارالحکومت بڈاپیسٹ میں ملاقات کریں گے تاکہ جنگ بندی کے امکانات پر مزید بات چیت ہو سکے۔
سیاسی ماہرین کے مطابق، زیلنسکی اس ملاقات سے ٹامہاک میزائل حاصل کرنے کی امید رکھتے تھے، کیونکہ یہ یوکرین کے دفاعی نظام کے لیے ایک بڑی تقویت ثابت ہو سکتے تھے۔ لیکن امریکا کی جانب سے محتاط رویہ اس بات کی عکاسی کرتا ہے کہ واشنگٹن براہِ راست روس کے ساتھ کسی بڑے تصادم سے بچنا چاہتا ہے۔فی الحال، ٹرمپ انتظامیہ کی پالیسی “انتظار کرو اور دیکھو” کے اصول پر مبنی دکھائی دیتی ہے۔ اس ملاقات نے واضح کر دیا کہ امریکا جنگ کے فوری خاتمے کو ترجیح دے رہا ہے، نہ کہ مزید ہتھیاروں کی ترسیل کو۔تجزیہ نگاروں کا کہنا ہے کہ اگرچہ زیلنسکی کو اس ملاقات سے کوئی بڑی فوجی یقین دہانی نہیں ملی، مگر اس سفارتی رابطے نے مستقبل میں ممکنہ مذاکرات کے دروازے ضرور کھول دیے ہیں۔

admin@alnoortimes.in

About Author

Leave a comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

You may also like

خبرنامہ

لاس اینجلس میں جنگل کی آگ سے بڑے پیمانے پر تباہی، اموات کی تعداد 24ہوئی، امدادی کوششیں جاری

امریکہ کی ریاست کیلی فورنیا کے شہر لا اینجلس میں ایک ہفتے سے لگی بھیانک آگ مزید 8 جانیں نگل
خبرنامہ

چین کبھی بھی امریکہ کو پیچھے نہیں چھوڑ سکتا

واشنگٹن(ایجنسیاں) صدر بائیڈن نے پیر کو خارجہ پالیسی پر اپنی آخری تقریر میں بڑا دعویٰ کیا۔ انھوں نے اپنی تقریر