کابل دھماکے،افغانستان کا پاکستان پر فضائی حملے کا الزام

کابل میں دھماکوں کے بعد افغانستان نے پاکستان پر فضائی حملے کا الزام لگایا، پاکستان نے الزام کی تصدیق یا تردید نہیں کی۔
جمعرات کی شب افغانستان کے دارالحکومت کابل میں زور دار دھماکوں کی آوازیں سنائی دیں، جس کے بعد افغان حکومت نے الزام لگایا کہ پاکستان نے اس کی فضائی حدود کی خلاف ورزی کرتے ہوئے میزائل حملہ کیا ہے۔افغان وزارتِ دفاع نے جمعہ کو جاری بیان میں کہا کہ “پاکستانی فوج نے ڈورانڈ لائن کے قریب پکتیکا صوبے کے مارغہ علاقے میں ایک بازار کو نشانہ بنایا، جس کے نتیجے میں جانی و مالی نقصان ہوا۔” وزارت کے مطابق اس کارروائی کے دوران کابل کے ہوائی حدود میں بھی پاکستانی طیارے داخل ہوئے، جو افغانستان کی خود مختاری کی صریح خلاف ورزی ہے۔بیان میں مزید کہا گیا کہ “افغانستان اور پاکستان کی تاریخ میں اس نوعیت کا واقعہ پہلے کبھی نہیں ہوا۔ یہ عمل نہ صرف تشویش ناک ہے بلکہ ناقابلِ قبول بھی ہے۔ پاکستان کو اس اقدام کے سنگین نتائج بھگتنا ہوں گے، کیوں کہ اپنے فضائی حدود اور عوام کی حفاظت کرنا افغانستان کا حق ہے۔”
اسی دوران، بھارت کے دورے پر موجود طالبان حکومت کے وزیرِ خارجہ امیر خان متقی نے بھی ردِعمل دیتے ہوئے کہا کہ “افغان سرحدی علاقوں پر حملے ناقابلِ برداشت ہیں۔ ہم چاہتے ہیں کہ پاکستان اس غلطی کو دوبارہ نہ دہرائے۔”دوسری جانب، پاکستان کی جانب سے اس معاملے پر تاحال کوئی واضح موقف سامنے نہیں آیا۔ جمعہ کو پشاور میں ایک پریس کانفرنس کے دوران جب پاکستان فوج کے ترجمان لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چودھری سے اس بارے میں پوچھا گیا تو انہوں نے براہِ راست جواب دینے سے گریز کیا۔ ان کا کہنا تھا، “افغان سرزمین کا استعمال پاکستان کے خلاف دہشت گردی کے لیے ہو رہا ہے اور عوام کی سلامتی کے لیے ضروری اقدامات کیے جا رہے ہیں۔”
سیاسی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ یہ تازہ کشیدگی دونوں ممالک کے پہلے سے تناؤ زدہ تعلقات کو مزید متاثر کر سکتی ہے۔ کابل کا مؤقف ہے کہ پاکستان اپنی اندرونی سکیورٹی ناکامیوں کا الزام افغانستان پر ڈال رہا ہے، جب کہ اسلام آباد بارہا کہہ چکا ہے کہ افغانستان کی زمین سے پاکستانی علاقوں پر حملے کیے جا رہے ہیں۔اب دیکھنا یہ ہے کہ آیا دونوں ممالک سفارتی راستے سے مسئلہ حل کرتے ہیں یا یہ تنازع مزید شدت اختیار کرتا ہے۔