بہار انتخاب: سیٹ بٹوارے پر این ڈی اے اور مہاگٹھ بندھن میں تناؤ

بہار انتخاب میں سیٹ بٹوارے پر این ڈی اے اور مہاگٹھ بندھن میں کشمکش، چراغ و مانجھی میں ٹکراؤ، پرشانت کشور کو موقع مل سکتا ہے۔
بہار میں اسمبلی انتخابات کے پہلے مرحلے کی ووٹنگ 6 نومبر کو ہونی ہے، مگر انتخابات سے پہلے ہی دونوں بڑے اتحادوں این ڈی اے اور مہاگٹھ بندھن میں سیٹوں کی تقسیم کو لے کر زبردست کھینچا تانی جاری ہے۔ دونوں کیمپوں میں لگاتار میٹنگیں ہو رہی ہیں، لیکن اتفاقِ رائے بنتا نظر نہیں آ رہا۔ ایسے میں یہ سوال اٹھنے لگا ہے کہ اگر یہ اندرونی اختلافات بڑھتے گئے تو کیا اس کا فائدہ کسی تیسرے متبادل کو مل سکتا ہے؟ کچھ سیاسی مبصرین کا خیال ہے کہ یہ موقع پرشانت کشور کی جن سوراج پارٹی کے لیے فائدہ مند ثابت ہو سکتا ہے۔این ڈی اے میں سب سے بڑی الجھن چراغ پاسوان اور جیتن رام مانجھی کے درمیان ہے۔ مانجھی نے کھل کر 15 سیٹوں کا مطالبہ کیا ہے، جب کہ چراغ کی پارٹی خاموش رہتے ہوئے بھی 43 سیٹوں سے کم پر راضی نہیں۔ دونوں نے اپنی بات دبنگ انداز میں شاعرانہ لہجے میں رکھی ہے۔مانجھی نے ’رَشمی رَتھی‘ کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ اگر انصاف نہ ملا تو وہ ’’15 گرام‘‘ کے لیے مہابھارت چھیڑ دیں گے، جبکہ چیراغ نے والد رام ولاس پاسوان کے قول کا حوالہ دے کر کہا، ’’قدم قدم پر لڑنا سیکھو‘‘۔
مانجھی کا کہنا ہے کہ بی جے پی نے ان سے جو وعدے کیے تھے، وہ پورے نہیں ہوئے۔ ان کے مطابق دو لوک سبھا اور ایک راجیہ سبھا سیٹ دینے کا وعدہ کیا گیا تھا مگر صرف ایک ملی۔ وہ کہتے ہیں کہ انہیں وزیراعلیٰ یا نائب وزیراعلیٰ بننے کی خواہش نہیں، بس اتنی سیٹیں ملیں کہ پارٹی کی پہچان قائم رہے۔ دوسری جانب چراغ پاسوان اپنے حامیوں کے لیے مخصوص حلقے مانگ رہے ہیں اور صاف کہہ رہے ہیں کہ ان کی پارٹی کی اہمیت کو کم نہ سمجھا جائے۔مہاگٹھ بندھن میں بھی صورتحال کچھ مختلف نہیں۔ آر جے ڈی، کانگریس، وی آئی پی اور بائیں بازو کے درمیان بھی سیٹ بٹوارے کو لے کر تکرار جاری ہے۔ آر جے ڈی 135 سے کم سیٹوں پر تیار نہیں، کانگریس 55 سے 60 چاہتی ہے، جب کہ وی آئی پی کے مکیش سہنی کم از کم 30 سیٹوں اور ڈپٹی وزیراعلیٰ کا عہدہ مانگ رہے ہیں۔ بائیں بازو بھی گزشتہ بار کی 29 کے مقابلے اس بار 40 سے زائد سیٹوں پر زور دے رہا ہے۔
سیٹ تقسیم میں بنیادی رکاوٹ چار ہیں:
- ہر پارٹی کے حصے میں آنے والی سیٹوں کی تعداد۔
- کون سی سیٹ جیتنے کے قابل سمجھی جا رہی ہے۔
- پچھلے اسمبلی الیکشن کا مظاہرہ۔
- لوک سبھا میں پارٹیوں کی کارکردگی۔
اگر یہ تنازعات برقرار رہے تو چھوٹی جماعتوں کے الگ ہونے یا پرشانت کشور جیسے نئے متبادل سے ہاتھ ملانے کے امکانات بڑھ سکتے ہیں۔ بہار کا انتخابی میدان اس بار صرف مخالفوں کے درمیان نہیں بلکہ اتحادیوں کے اندر بھی ایک زبردست لڑائی کا گواہ بن رہا ہے۔