روس کاانتباہ:اگرامریکہ ایٹمی تجربہ کرے گا توہم بھی فوری ردعمل دیں گے

روس نے خبردار کیا ہے کہ اگر امریکہ ایٹمی تجربہ کرتا ہے تو ماسکو بھی فوری اور مؤثر جوہری جواب دے گا۔
ماسکو ۔ روس نے واضح کر دیا ہے کہ اگر امریکہ ایٹمی ہتھیاروں کا تجربہ کرتا ہے تو ماسکو بھی ویسا ہی قدم اٹھائے گا اور اس میں کوئی تاخیر نہیں کی جائے گی۔ روس کے نائب وزیرِ خارجہ سرگئی ریابکوو نے آٹھ اکتوبر کو ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ امریکہ طویل عرصے سے اپنے نیوکلیئر ٹیسٹ مراکز کو دوبارہ فعال بنانے کی تیاریوں میں مصروف ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر واشنگٹن نے کسی بھی قسم کا تجربہ کیا تو روس بھی “فوری اور مؤثر جواب” دے گا۔ریابکوو نے الزام لگایا کہ امریکہ ایسے اقدامات سے عالمی توازنِ طاقت کو کمزور کرنے کی کوشش کر رہا ہے، مگر انہوں نے اپنے دعوے کے حق میں کوئی ٹھوس ثبوت پیش نہیں کیا۔ ان کے مطابق روس کے پاس مکمل صلاحیت موجود ہے کہ وہ کسی بھی جوہری اشتعال انگیزی کا جواب دے سکے۔ انہوں نے کہا کہ “اگر امریکہ قدم اٹھاتا ہے تو ہم بھی فوراً عمل کریں گے، تاکہ دنیا کو پیغام ملے کہ روس اپنے مفادات کا بھرپور دفاع کرے گا۔”
یہ بیان روسی صدر ولادیمیر پوتن کے دو اکتوبر کے اس اعلان کے بعد سامنے آیا ہے جس میں انہوں نے کہا تھا کہ “ہم دیکھ رہے ہیں کہ دوسرے ممالک تیاریوں میں مصروف ہیں، اگر وہ تجربے کریں گے تو ہم بھی پیچھے نہیں رہیں گے۔” پوتن نے یہ بھی کہا تھا کہ روس کسی جنگ کا آغاز نہیں چاہتا لیکن اگر اسے اشتعال دلایا گیا تو وہ خاموش نہیں بیٹھے گا۔ریابکوو نے مزید کہا کہ روس کو ابھی تک امریکہ کی جانب سے نیو اسٹارٹ معاہدے میں توسیع سے متعلق کوئی باضابطہ جواب نہیں ملا۔ اس معاہدے کی مدت فروری 2026 میں ختم ہونی ہےاور روس نے اس کی شرائط ایک سال مزید برقرار رکھنے کی پیشکش کی تھی۔ چند روز قبل سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے پوتن کی اس تجویز کو “اچھا خیال” قرار دیا تھا۔ریابکوو کے تازہ بیان سے واضح ہے کہ دونوں بڑی طاقتوں کے درمیان نیوکلیئر کشیدگی دوبارہ شدت اختیار کر رہی ہے، اور اگر سفارتی سطح پر کوئی پیش رفت نہ ہوئی تو عالمی امن ایک نئے خطرے سے دوچار ہو سکتا ہے۔