خبرنامہ

روس کی بڑی بمباری اور یوکرین کا الزام

روس نے گزشتہ اتوار کو یوکرین پر بڑے پیمانے پر میزائل اور ڈرون حملے کیے جن میں درجنوں افراد ہلاک اور زخمی ہوئے۔ یوکرین کے صدر وولودیمیر زیلنسکی نے الزام لگایا ہے کہ ان حملوں میں استعمال ہونے والے روسی میزائلوں اور ڈرونز میں ایک لاکھ سے زیادہ غیر ملکی پرزے پائے گئے ہیں۔ ان کے مطابق ان پرزوں میں برطانیہ، جرمنی، جاپان، امریکہ اور دیگر اتحادی ممالک میں تیار کیے گئے آلات بھی شامل ہیں۔ زیلنسکی نے کہا کہ یہ انکشاف اس بات کا ثبوت ہے کہ روس عالمی پابندیوں کے باوجود غیر ملکی ٹیکنالوجی حاصل کر رہا ہے، لہٰذا مغربی ممالک کو مزید مؤثر پابندیاں عائد کرنی چاہییں تاکہ روس کی جنگی صنعت تک ایسی سپلائی نہ پہنچ سکے۔
برطانوی حکومت نے یوکرینی صدر کے الزامات پر ردِعمل دیتے ہوئے کہا کہ وہ ان رپورٹس کو انتہائی سنجیدگی سے لے رہی ہے جن میں کہا گیا ہے کہ برطانوی کمپنیوں کے تیار کردہ پرزے روسی ہتھیاروں میں پائے گئے ہیں۔ برطانیہ کے تجارتی محکمے کے ترجمان نے کہا کہ حکومت نے روس کو بھیجے جانے والے ہزاروں مصنوعات پر پہلے ہی پابندی عائد کر رکھی ہے، اور ان تمام اشیا کو فہرست میں شامل کیا گیا ہے جنہیں یوکرین نے جنگ میں استعمال ہونے والا بتایا ہے۔ ترجمان نے مزید کہا کہ اگر کسی برطانوی کمپنی کو روسی فوجی سپلائی چین میں ملوث پایا گیا تو اس کے خلاف سخت قانونی کارروائی کی جائے گی۔
یوکرینی صدر کے مطابق روس نے حالیہ حملوں میں جن ہتھیاروں کا استعمال کیا، ان میں 549 اقسام کے میزائل اور ڈرون نظام شامل تھے جن میں تقریباً ایک لاکھ غیر ملکی پرزے ملے۔ انہوں نے کہا کہ روس مغربی ٹیکنالوجی کے بغیر اپنی جنگی صلاحیت برقرار نہیں رکھ سکتا۔ مغربی میڈیا کے مطابق، روس اپنی ضرورت پوری کرنے کے لیے پیچیدہ سپلائی چینز، تیسرے ممالک کے ذریعے خریداری اور اسمگلنگ کے راستے استعمال کر رہا ہے۔یہ پہلا موقع نہیں کہ یوکرینی قیادت نے روسی ہتھیاروں میں مغربی اجزاء کی موجودگی کا الزام لگایا ہو۔ زیلنسکی اس سے قبل بھی کہہ چکے ہیں کہ روس نہ صرف یورپی اور امریکی ساختہ پرزے استعمال کر رہا ہے بلکہ غیر ملکی بھاڑے کے فوجیوں کو بھی جنگ میں شامل کر رہا ہے۔ برطانیہ اور اس کے اتحادی پہلے ہی روس کے خلاف کئی مرحلوں میں پابندیاں عائد کر چکے ہیں، تاہم ماہرین کا کہنا ہے کہ روس نے ان پابندیوں کو چکمہ دینے کے کئی طریقے اپنا لیے ہیں۔
روس کی جانب سے اب تک ان الزامات پر کوئی باضابطہ ردعمل نہیں دیا گیا، مگر کریملن ماضی میں اس طرح کے دعووں کو “سیاسی پروپیگنڈا” قرار دیتا رہا ہے۔ ادھر یوکرین کی حکومت کا کہنا ہے کہ اگر مغربی ممالک نے روسی سپلائی چین پر سخت نگرانی نہ کی تو روس اپنی جنگی تیاری جاری رکھے گا، جس سے جنگ مزید طویل اور خطرناک ہو سکتی ہے۔

admin@alnoortimes.in

About Author

Leave a comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

You may also like

خبرنامہ

لاس اینجلس میں جنگل کی آگ سے بڑے پیمانے پر تباہی، اموات کی تعداد 24ہوئی، امدادی کوششیں جاری

امریکہ کی ریاست کیلی فورنیا کے شہر لا اینجلس میں ایک ہفتے سے لگی بھیانک آگ مزید 8 جانیں نگل
خبرنامہ

چین کبھی بھی امریکہ کو پیچھے نہیں چھوڑ سکتا

واشنگٹن(ایجنسیاں) صدر بائیڈن نے پیر کو خارجہ پالیسی پر اپنی آخری تقریر میں بڑا دعویٰ کیا۔ انھوں نے اپنی تقریر