خون کے بعد مذاکرات، اسرائیل اور حماس میں نئی راہ

قاہرہ میں اسرائیل اور حماس کے غیر مستقیم مذاکرات جلد متوقع، خلیل الحیا قیادت کریں گے، امریکہ و قطر ثالثی کردار ادا کریں گے۔
ذرائع کے مطابق مصر کے دارالحکومت قاہرہ میں جلد ہی اسرائیل اور فلسطینی تنظیم حماس کے درمیان غیر مستقیم مذاکرات شروع ہونے جا رہے ہیں۔ یہ بات فلسطینی ذرائع اور مصری حکام نے تصدیق کی ہے۔دلچسپ امر یہ ہے کہ حماس کی جانب سے مذاکراتی وفد کی قیادت خلیل الحیا کریں گے ۔ وہی رہنما جنہیں اسرائیل نے گزشتہ ماہ قطر کے دارالحکومت دوحہ میں نشانہ بنانے کی ناکام کوشش کی تھی۔ اس حملے میں حماس کے پانچ ارکان اور قطر کا ایک سیکیورٹی اہلکار جاں بحق ہوئے تھے۔اس ملاقات میں اسرائیل اور حماس کے علاوہ امریکہ اور قطر کے نمائندے بھی شریک ہوں گے۔ دونوں ممالک غزہ میں جنگ بندی اور پائیدار امن کے لیے ثالثی کا کلیدی کردار ادا کر رہے ہیں۔
امریکہ کی طرف سے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے خصوصی ایلچی اسٹیو وٹکاف اور داماد و سابق مشیر جیرڈ کشنر شرکت کریں گے، جب کہ قطر کی نمائندگی وزیراعظم و وزیرِ خارجہ شیخ محمد بن عبدالرحمن آل ثانی کریں گے۔اسرائیلی وزیراعظم بن یامین نیتن یاہو کے دفتر نے اتوار کی شب تصدیق کی کہ اسرائیلی وفد کی سربراہی اسٹریٹیجک امور کے وزیر رن ڈرمر کریں گے۔
تاہم تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اسرائیل کی موجودہ پالیسی نے امن کے امکانات کو کمزور کر دیا ہے۔ قطر میں حملہ کر کے اسرائیل نے نہ صرف مذاکرات کے ماحول کو خراب کیا بلکہ اپنے لیے سفارتی دباؤ بھی بڑھایا ہے۔ حماس کے مطابق، وہ امن کے لیے تیار ہے لیکن “قابض قوت” کی شرائط قبول نہیں کی جا سکتیں۔مبصرین کا خیال ہے کہ قاہرہ مذاکرات میں اگر پیش رفت ہوئی تو یہ غزہ میں انسانی بحران کم کرنے کا آغاز ثابت ہو سکتا ہے، ورنہ اسرائیل کی جارحانہ حکمتِ عملی ایک بار پھر امن کے امکانات کو نقصان پہنچا سکتی ہے۔