مودی نے غزہ امن منصوبے پر ٹرمپ کی قیادت کو سراہا

مودی نے غزہ امن کےلئے ٹرمپ کی کوششوں کو سراہا، بھارت حمایت جاری رکھے گا، حماس یرغمالیوں کی رہائی پر آمادہ۔
وزیرِاعظم نریندر مودی نے غزہ میں قیامِ امن کے لیے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی کوششوں کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ بھارت اس سلسلے میں ہر مثبت اقدام کی حمایت کرتا رہے گا۔وزیرِاعظم مودی نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم “ایکس” پر اپنے پیغام میں لکھا کہ “غزہ میں امن کی سمت ہونے والی فیصلہ کن پیش رفت پر ہم صدر ٹرمپ کی قیادت کو سراہتے ہیں۔ یرغمالیوں کی رہائی کا اشارہ ایک نہایت اہم قدم ہے۔” ان کا مزید کہنا تھا کہ “بھارت ہمیشہ ایسی تمام کاوشوں کا بھرپور ساتھ دیتا رہے گا جو پائیدار اور منصفانہ امن کے قیام کے لیے ہوں۔”ادھر امریکی امن منصوبے پر فلسطینی تنظیم حماس نے ردِعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ وہ باقی ماندہ اسرائیلی یرغمالیوں کو رہا کرنے پر آمادہ ہے۔ تاہم حماس نے یہ بھی واضح کیا کہ منصوبے کے کئی اہم نکات پر مزید بات چیت کی ضرورت ہے۔ اس ردِعمل کے بعد صدر ٹرمپ نے ان تمام ممالک کا شکریہ ادا کیا جنہوں نے امن منصوبے کی حمایت کی ہے۔
اسرائیلی وزیرِاعظم نیتن یاہو نے بھی عندیہ دیا ہے کہ ان کا ملک منصوبے کے پہلے مرحلے پر عمل درآمد کی تیاری کر رہا ہے۔ نیتن یاہو کے مطابق اسرائیل اس معاملے کو سنجیدگی سے لے رہا ہے اور ابتدائی اقدامات پر جلد عمل شروع کیا جا سکتا ہے۔سیاسی تجزیہ نگاروں کے مطابق غزہ کی موجودہ صورتِحال کئی دہائیوں سے خطے کے امن کے لیے چیلنج بنی ہوئی ہے۔ اگرچہ ماضی میں بھی مختلف عالمی طاقتوں نے امن قائم کرنے کی کوششیں کی ہیں، لیکن ہر بار کسی نہ کسی مرحلے پر یہ کوششیں تعطل کا شکار ہو جاتی ہیں۔ موجودہ امریکی منصوبے کو اسی تناظر میں دیکھا جا رہا ہے۔یہ امر بھی قابلِ ذکر ہے کہ بھارت نے ہمیشہ مشرقِ وسطیٰ میں امن و استحکام کی حمایت کی ہے۔ مودی کا حالیہ بیان اسی پالیسی کا تسلسل ہے، جس میں بھارت نے متوازن رویہ اپناتے ہوئے ایک طرف فلسطینی عوام کے حقوق کی بات کی ہے تو دوسری جانب اسرائیل کے ساتھ اپنے تعلقات بھی برقرار رکھے ہیں۔گرچہ یہ بات ضرور ہے کہ مودی حکومت میں اسرائیل سے تعلقات میں اضافہ ہوا ہے۔
خطے میں دیرپا امن کے لیے اب تمام فریقوں کے درمیان اعتماد سازی اور سنجیدہ مذاکرات کو ناگزیر سمجھا جا رہا ہے۔ دنیا کی نظریں اس بات پر مرکوز ہیں کہ آیا یہ نیا منصوبہ واقعی غزہ میں تشدد کو ختم کر کے لوگوں کو سکون اور تحفظ دے پائے گا یا نہیں۔