پوتن کا ردعمل: روس ’کاغذی شیر‘ نہیں، تو پھر نیٹو کیا ہے؟

روس کے صدر پوتن نے ٹرمپ کے ’کاغذی شیر‘ بیان کو مسترد کرتے ہوئے کہا، اگر روس کاغذی شیر ہے تو نیٹو کیا ہے؟
روس کے صدر ولادیمیر پوتن نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اس بیان پر براہِ راست ردعمل دیا ہے، جس میں ٹرمپ نے روس کو “پیپر ٹائیگر” یعنی “کاغذی شیر” قرار دیا تھا۔ماسکو میں سکیورٹی اور جغرافیائی سیاست پر ماہرین کے ساتھ ایک مباحثے کے دوران پوتن نے طنزیہ انداز میں کہا: “کیا واقعی ہم کاغذی شیر ہیں؟ اگر ایسا ہے تو پھر نیٹو کو کیا کہا جائے گا؟” ان کا یہ سوال حاضرین کی دلچسپی کا باعث بنا۔پوتن نے کہا کہ روس کے لیے سب سے زیادہ ضروری چیز اپنی خود اعتمادی ہے۔ “ہمارے پاس اعتماد موجود ہے اور ہم اسی اعتماد کے ساتھ اپنے راستے پر قائم ہیں۔” انہوں نے واضح کیا کہ بیرونی دباؤ اور بیانات سے روس اپنی حکمتِ عملی تبدیل نہیں کرے گا۔
یاد رہے کہ کچھ دن قبل ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک سوشل میڈیا پوسٹ میں دعویٰ کیا تھا کہ روس کی معیشت شدید دباؤ کا شکار ہے اور مغربی ممالک کی مدد سے یوکرین کے پاس اپنے “گمشدہ علاقے واپس لینے کا بہترین موقع ہے”۔ ٹرمپ نے کہا تھا کہ روس اور صدر پوتن بڑی اقتصادی مشکلات میں ہیں اور یہی وقت ہے جب یوکرین فیصلہ کن قدم اٹھا سکتا ہے۔ٹرمپ نے مزید کہا تھا کہ “یوکرین اور روس کی فوجی و معاشی صورتحال کا مکمل تجزیہ کرنے کے بعد” ان کا مؤقف بدل گیا ہے اور اب انہیں لگتا ہے کہ یوکرین کے پاس اپنی اصل سرحدوں کو بحال کرنے کا موقع موجود ہے۔
روسی صدر کے بیان سے ایک بار پھر ظاہر ہوا کہ ماسکو مغرب کے دباؤ اور نیٹو کی حمایت کو صرف نفسیاتی اور سیاسی حربہ سمجھتا ہے۔ دوسری جانب مغربی رہنما روس پر عائد پابندیوں اور اس کی سست معیشت کو اس بات کا ثبوت قرار دیتے ہیں کہ یوکرین کو زیادہ دیر تک دباؤ برداشت نہیں کرنا پڑے گا۔روس اور یوکرین کی جنگ نے دنیا بھر میں اقتصادی اور سکیورٹی خدشات کو بڑھا دیا ہے۔ یورپی ممالک مسلسل یوکرین کو فوجی اور مالی امداد فراہم کر رہے ہیں، جب کہ روس کا کہنا ہے کہ وہ اپنے قومی مفادات کے تحفظ کے لیے کسی بھی دباؤ کے آگے نہیں جھکے گا۔