بنگلہ دیش میں اقلیتوں پر تشدد کی خبریں مبالغہ آرائی

محمد یونس نے کہا بنگلہ دیش میں اقلیتوں پر حملوں کی خبریں فیک نیوز ہیں، جھگڑے ذاتی نوعیت کے ہیں، مذہبی نہیں۔
شیخ حسینہ کی حکومت کے تختہ پلٹ کے بعد بنگلہ دیش کی عبوری حکومت کے چیف ایڈوائزر اور نوبیل انعام یافتہ ماہرِ معاشیات ڈاکٹر محمد یونس نے کہا ہے کہ ملک میں گزشتہ سال اقلیتوں، خاص طور پر ہندو برادری کے خلاف ہونے والے مبینہ حملوں اور تشدد کی خبروں کو بہت زیادہ بڑھا چڑھا کر پیش کیا گیا ہے۔ ان کے مطابق یہ زیادہ تر ایسی رپورٹیں ہیں جو حقیقت سے زیادہ افواہوں پر مبنی ہیں۔ایک بین الاقوامی صحافی نے ان سے انٹرویو میں سوال کیا کہ نومبر 2024 میں تقریباً تیس ہزار ہندو افراد سڑکوں پر نکلے اور حکومت مخالف مظاہرے کیے۔ مظاہرین کا کہنا تھا کہ ان پر ہزاروں حملے کیے جا رہے ہیں۔ حتیٰ کہ سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھی اسے “بربریت” سے تعبیر کیا۔ اس پر یونس نے جواب دیا: “یہ سب خبریں فیک نیوز کا حصہ ہیں، ان پر یقین نہیں کیا جا سکتا۔”
جب صحافی نے کہا کہ یہ رپورٹیں ٹرمپ اور نیو یارک ٹائمز جیسے معتبر ذرائع سے سامنے آئی ہیں، تو یونس نے کہا: “چاہے ٹرمپ نے کہا ہو یا کسی اور نے، اس وقت بنگلہ دیش میں کیا ہو رہا ہے اس کی اصل حقیقت مختلف ہے۔”انہوں نے مزید کہا کہ بھارت اور خطے کے حوالے سے اکثر غلط فہمیاں پیدا کی جاتی ہیں۔ “آج کے دور میں بھارت کی ایک پہچان ہی فیک نیوز ہے۔”صحافی نے دوبارہ دریافت کیا کہ کیا اس کا مطلب یہ ہے کہ ہندو اقلیت کے خلاف کوئی منظم حملہ نہیں ہوا؟ اس پر یونس نے وضاحت دی کہ ملک میں عام طور پر جو تنازعات سامنے آتے ہیں وہ زیادہ تر ذاتی جھگڑوں، خاندانی مسائل یا زمین کے جھگڑوں پر مبنی ہوتے ہیں۔جو اس دائرے میں نہیں۔ اگر کسی ہندو اور مسلمان پڑوسی کے درمیان جائیداد کا معاملہ ہو تو اسے مذہبی تشدد کہنا درست نہیں۔یاد رہے کہ سابق وزیر اعظم شیخ حسینہ کے خلاف تحریک کے دوران اقلیتوں کے خلاف بعض حملوں کی خبریں عالمی میڈیا پر نمایاں رہیں، جس پر تشویش کا اظہار بھی کیا گیا تھا۔