آر بی آئی نے ریپو ریٹ 5.50 فیصد پر برقرار رکھنے کا اعلان کیا

آر بی آئی نے ریپو ریٹ 5.50٪ پر برقرار رکھا، ای ایم آئی نہیں بڑھے گی، مہنگائی کے تخمینے کم، معیشت مثبت سمت میں آگے۔
بھارت کے مرکزی بینک، ریزرو بینک آف انڈیا (RBI) نے بدھ کے روز منعقدہ اپنی مانیٹری پالیسی کمیٹی (MPC) کی میٹنگ میں اہم فیصلہ سناتے ہوئے ریپو ریٹ کو 5.50 فیصد پر برقرار رکھنے کا اعلان کیا۔ آر بی آئی کے گورنر سنجے ملہوترا نے اس کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ فی الحال شرحِ سود میں کوئی اضافہ نہیں کیا جائے گا۔ اس فیصلے کا براہِ راست فائدہ عام قرض لینے والوں کو ہوگا کیونکہ ہوم لون، کار لون یا دیگر پالیسی ریٹ سے جُڑے قرضوں کی ماہانہ قسطیں (EMI) نہیں بڑھیں گی۔ اس طرح قرض لینے والوں پر اضافی مالی بوجھ نہیں پڑے گا۔یہ فیصلہ مارکیٹ کی توقعات کے عین مطابق رہا۔ قابلِ ذکر ہے کہ رواں سال کی پہلی ششماہی میں آر بی آئی نے شرح سود میں مجموعی طور پر 100 بیسس پوائنٹ تک کمی کی تھی۔ تاہم اگست کی میٹنگ میں بھی ریٹ کو جوں کا توں رکھا گیا تھا اور اس بار بھی مرکزی بینک نے وہی موقف برقرار رکھا ہے۔ آر بی آئی کی 6 رکنی کمیٹی نے متفقہ طور پر فیصلہ دیا کہ فی الحال شرح سود میں کوئی تبدیلی نہیں ہوگی اور پالیسی کا جھکاؤ نیوٹرل یعنی غیر جانبدارانہ رہے گا۔
پالیسی ریٹس کی تفصیلات
ریپو ریٹ: 5.50%
اسٹینڈنگ ڈپازٹ فیسلٹی (SDF): 5.25%
مارجنل اسٹینڈنگ فیسلٹی (MSF): 5.75%
بینک ریٹ: 5.75%
مہنگائی کے تخمینے میں کمی
آر بی آئی گورنر نے اس موقع پر بتایا کہ آنے والے دنوں میں افراطِ زر (Inflation) کے تخمینے میں مزید کمی آئی ہے۔ ان کے مطابق مالی سال 2026 میں کنزیومر پرائس انڈیکس (CPI) پر مبنی مہنگائی کا نیا اندازہ 2.6 فیصد ہے، جو پہلے 3.1 فیصد تھا۔
مالی سال 2026 کی دوسری سہ ماہی (Q2) میں مہنگائی کا تخمینہ 1.8% ہے، جو پہلے 2.1% تھا۔تیسری سہ ماہی (Q3) کے لیے بھی تخمینہ 1.8% ہے، جب کہ پہلے یہ 3.1% تھا۔چوتھی سہ ماہی (Q4) میں افراطِ زر 4% رہنے کی امید ہے۔
اگلے مالی سال 2027 کی پہلی سہ ماہی (Q1) کے لیے مہنگائی کا اندازہ 4.5% لگایا گیا ہے۔
گورنر سنجے ملہوترا نے کہا کہ بھارتی معیشت مثبت انداز میں آگے بڑھ رہی ہے۔ اچھی بارشوں اور بہتر زرعی پیداوار کی وجہ سے قیمتوں کے دباؤ میں کمی آئی ہے۔ اس کے علاوہ جی ایس ٹی میں کمی کے فیصلوں سے بھی معیشت میں تیزی پیدا ہوئی ہے اور نمو کی رفتار میں اضافہ ہوا ہے۔ماہرین کے مطابق آر بی آئی کا یہ محتاط رویہ مارکیٹ کے لیے استحکام کا پیغام ہے اور سرمایہ کاروں کا اعتماد مزید بہتر ہوگا۔