بھارت نے نیٹو سربراہ کے مودی۔پوتن فون کال دعوے کو مسترد کیا

بھارت نے نیٹو سربراہ مارک رُٹے کے مودی–پوتن فون کال دعوے کو بے بنیاد، ناقابلِ قبول قرار دے کر سختی سے مسترد کیا۔
بھارت نے نیٹو کے سیکریٹری جنرل مارک رُٹے کے حالیہ بیان کو سختی سے مسترد کرتے ہوئے اسے “بے بنیاد اور ناقابلِ قبول” قرار دیا ہے۔جمعرات کو نئی دہلی میں وزارتِ خارجہ کے ترجمان رندھیر جیسوال نے میڈیا بریفنگ کے دوران واضح کیا کہ وزیرِاعظم نریندر مودی اور روسی صدر ولادیمیر پوتن کے درمیان اس انداز کی کوئی گفتگو ہوئی ہی نہیں جیسا کہ مارک رُٹے نے دعویٰ کیا ہے۔ ان کے مطابق، “ہم نے وہ بیان دیکھا ہے جس میں کہا گیا کہ مودی نے پوتن کو یوکرین جنگ کے حوالے سے فون کیا تھا۔ یہ دعویٰ حقائق کے منافی اور سراسر جھوٹ پر مبنی ہے۔”ترجمان نے مزید کہا کہ بھارت توقع کرتا ہے کہ نیٹو جیسا اہم اور معتبر ادارہ مستقبل میں اپنے عوامی بیانات میں زیادہ ذمہ داری کا مظاہرہ کرے اور غیر مصدقہ باتوں کو آگے بڑھانے سے گریز کرے۔ انہوں نے اس تاثر کو بھی سختی سے رد کیا کہ مودی نے کسی دباؤ یا ٹیرف پالیسی کے نتیجے میں روسی صدر سے رابطہ کیا۔
جیسوال نے کہا کہ بھارت کے توانائی کے درآمدات کا مقصد صرف اپنے عوام کے لیے قابلِ برداشت اور پُر اعتماد توانائی کی فراہمی کو یقینی بنانا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ بھارت اپنی اقتصادی سلامتی اور قومی مفاد کے تحفظ کے لیے ہر ممکن اقدامات کرتا رہے گا اور اس حوالے سے کسی بھی قیاس آرائی کو قبول نہیں کیا جا سکتا۔یاد رہے کہ نیٹو کے سربراہ مارک رُٹے نے ایک انٹرویو میں دعویٰ کیا تھا کہ سابق امریکی صدر ٹرمپ کی جانب سے پچاس فیصد ٹیرف عائد کرنے کے بعد مودی کو پوتن سے فون پر بات کرنا پڑی۔ ان کے بقول، “دہلی سے ماسکو فون گیا تھا اور مودی نے کہا تھا کہ ہم آپ کے ساتھ ہیں لیکن بتائیے آپ کی حکمتِ عملی کیا ہے کیونکہ ٹیرف کی وجہ سے ہمیں نقصان پہنچ رہا ہے۔”
مبصرین کے مطابق، یہ معاملہ بھارت پر بڑھتے ہوئے بین الاقوامی دباؤ کو ظاہر کرتا ہے کہ وہ روس کے ساتھ اپنے قریبی تعلقات اور توانائی کی خریداری کے معاملے میں کس حد تک ڈٹا رہتا ہے۔ تاہم بھارتی حکام کے تازہ ردِ عمل سے یہ تاثر ابھرتا ہے کہ نئی دہلی کسی دباؤ کے آگے جھکنے کے بجائے اپنے معاشی اور اسٹریٹیجک مفادات کو ترجیح دے گا۔