پرسانت کیشور نے بہار میں سیاست میں تبدیلی کی لہر شروع کی

پرسانت کیشور نے بہار میں نتیش، تیجسوی، راہل، مودی اور دیگر رہنماؤں پر بدعنوانی کے الزامات لگاتے ہوئے تبدیلی کی للکار دی۔
بہار کی سیاست میں تبدیلی کی لہر چلانے کے خواہاں انتخابی حکمت کار سے سیاست دان بنے پرسانت کیشور نے اپنی “جن سوراج” تحریک کو سیاسی جماعت کی شکل دے دی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ مقصد یہی ہے کہ عوام کو پچھلے تین دہائیوں سے جاری اقتدار کے چکر سے نجات دلائی جائے۔ ان کے مطابق عوام جسے بھی منتخب کریں، اصل ضرورت تبدیلی کی ہے۔ وہ اکثر یاد دلاتے ہیں کہ جے پرکاش نارائن نے بھی ملک میں بڑی سیاسی جدوجہد کی تھی، لیکن بہار آج بھی پسماندگی کا شکار ہے۔پرسانت کیشور نے ابتدا میں ہی وزیر اعلیٰ نتیش کمار اور اپوزیشن لیڈر تیجسوی یادو کو براہِ راست نشانہ بنایا۔ وہ مانتے ہیں کہ نتیش کمار ذاتی طور پر ایماندار ہیں لیکن ان کے وزرا میں بدعنوانی عام ہے اور موجودہ حکومت آزادی کے بعد کی سب سے کرپٹ حکومت بن چکی ہے۔ ان کا موازنہ سابق وزیر اعظم منموہن سنگھ سے کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ جیسے وہ ایماندار تھے لیکن ان کی حکومت پر کرپشن کے سنگین الزامات لگے، ویسا ہی حال نتیش کمار کا ہے۔
تیجسوی یادو کے بارے میں وہ اکثر کہتے ہیں کہ وہ “نویں فیل” ہیں، اور ان میں سیکھنے کی خواہش نہیں ہے۔ ان کے مطابق جن کے والدین وزیر اعلیٰ رہے ہوں، وہ اگر بنیادی تعلیم بھی مکمل نہ کر سکے تو یہ عوام کو سبق دیتا ہے کہ تعلیم کتنی ضروری ہے۔ تیجسوی یادو اس تنقید کا جواب یہ کہہ کر دیتے ہیں کہ وہ کرکٹر بننا چاہتے تھے، لیکن پرسانت کیشور کا کہنا ہے کہ مسئلہ تعلیم چھوڑنے کا نہیں بلکہ رویے کا ہے۔کیشور کی تنقید کانگریس رہنما راہل گاندھی پر بھی کم نہیں۔ وہ سوال اٹھاتے ہیں کہ اگر واقعی عوامی مسائل پر سنجیدگی ہے تو چند اضلاع میں ریلی کرنے کے بجائے دہلی میں انتخابی کمیشن کے سامنے احتجاج کیا جانا چاہیے۔ ان کے بیانات کے بعد کانگریس قیادت نے بہار میں سرگرمی بڑھا دی ہے اور راہل گاندھی خاندان سمیت سیاسی اجلاسوں میں مصروف ہیں۔
وزیر اعظم نریندر مودی پر بھی پرسانت کیشور کا نشانہ ہے۔ ان کے مطابق گجرات کو بڑے منصوبے دیے گئے، لیکن بہار کو صرف مزدور ٹرینیں ملیں۔ ان کا کہنا ہے کہ اگر ان کی پارٹی کی حکومت بنی تو نوجوانوں کو کام کے لیے باہر جانے پر مجبور نہیں ہونا پڑے گا۔اسی طرح وہ مرکزی وزیر داخلہ امیت شاہ پر بھی سوال اٹھاتے ہیں کہ اگر بہار میں غیر قانونی تارکین وطن کا مسئلہ ہے تو اس کے ذمے دار مرکز اور ریاست دونوں حکومتیں ہیں۔ ان کے مطابق بارڈر کنٹرول دہلی کے ہاتھ میں ہے، لہٰذا الزام دوسروں پر ڈالنا درست نہیں۔بہار کے کئی وزرا اور رہنما بھی ان کے نشانے پر ہیں۔ وزیر اشوک چودھری پر انھوں نے زمینوں میں بدعنوانی کا الزام لگایا ہے، جس پر چودھری نے انہیں قانونی نوٹس بھیجا ہے۔ ڈپٹی سی ایم سمراٹ چودھری پر بھی انھوں نے تعلیمی اسناد اور مجرمانہ پس منظر چھپانے کا الزام لگایا۔ بی جے پی رہنما دلیپ جیسوال کے بارے میں ان کا کہنا ہے کہ انہوں نے غیر قانونی طور پر کالج پر قبضہ کر رکھا ہے۔ وزیر صحت منگل پانڈے کے بارے میں بھی سوال اٹھایا کہ ان کی اہلیہ کے کھاتے میں کروڑوں روپے کہاں سے آئے۔دلچسپ بات یہ ہے کہ لوک جن شکتی پارٹی کے سربراہ چراغ پاسوان کی تعریف کرنے کے باوجود، اشوک چودھری اور ان کی بیٹی کے ٹکٹ معاملے میں انہوں کو بھی لپیٹ میں لے لیا۔پرسانت کیشور کی یہ مسلسل تنقیدیں بہار کی سیاست کو مزید گرما رہی ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ اگر ان کے خلاف کوئی الزام درست ہے تو حکومت ای ڈی یا سی بی آئی کو لگا سکتی ہے، گرفتاری کرا سکتی ہے، لیکن وہ چھپنے والے نہیں ہیں۔