خبرنامہ

بشار الاسد پر فرانس کے وارنٹ، صیدنایا جیل کے مظالم بے نقاب

بین الاقوامی فیڈریشن برائے انسانی حقوق (FIDH) نے اعلان کیا ہے کہ فرانس کے عدالتی حکام نے شام کے سابق صدر بشار الاسد اور ان کے دور کے چھ اعلیٰ عہدیداروں کے خلاف گرفتاری کے وارنٹ جاری کیے ہیں۔ یہ وارنٹ 2012ء میں شہر حمص کے بابا عمرو علاقے میں ایک غیر رسمی پریس سینٹر پر بمباری کے کیس سے متعلق ہیں، جس میں غیر ملکی صحافی مارے گئے تھے۔ ہلاک اور زخمی ہونے والوں میں فرانسیسی رپورٹر رمی اوچلیک، ایڈتھ بوویئر، امریکی نامہ نگار میری کولون، برطانوی فوٹوگرافر پال کونروئے اور مترجم وائل الاُما شامل تھے۔تحقیقات کے مطابق، شامی حکومت نے جان بوجھ کر غیر ملکی صحافیوں کو نشانہ بنایا تاکہ خانہ جنگی کے دوران ہونے والے مظالم کی رپورٹنگ کو روکا جا سکے۔ ایف آئی ڈی ایچ کے وکیل کلیمینس بیکٹارٹے نے کہا کہ یہ وارنٹ ایک فیصلہ کن قدم ہے جو فرانس میں جنگی جرائم اور انسانیت کے خلاف مقدمات کی بنیاد رکھے گا۔ اب تک شامی حکام کے خلاف 21 وارنٹ جاری ہو چکے ہیں جن میں تین بشار الاسد کے نام پر ہیں۔
اس پیش رفت نے ایک بار پھر صیدنایا جیل کو یاد دلایا ہے، جو دمشق کے شمال میں واقع ہے اور طویل عرصے سے اسد خاندان کے جبر کی علامت سمجھی جاتی رہی ہے۔ 1980ء کی دہائی میں حافظ الاسد کے دور میں تعمیر کی گئی اس جیل کو ابتدائی طور پر سیاسی قیدیوں کے لیے بنایا گیا تھا، لیکن وقت کے ساتھ یہ خوف اور تشدد کی بدنام جگہ بن گئی۔خانۂ جنگی کے دوران صیدنایا کو “انسانی قتل گاہ” قرار دیا گیا۔ ایمنسٹی انٹرنیشنل نے 2017ء کی رپورٹ میں بتایا تھا کہ وہاں ہزاروں قیدیوں کو پھانسیاں دی گئیں، لاشوں کو جلا دیا گیا یا نمک سے بھرے کمروں میں محفوظ رکھا گیا تاکہ وہ عارضی مردہ خانوں کے طور پر استعمال ہوں۔ اقوام متحدہ اور انسانی حقوق کی دیگر تنظیموں کے مطابق 2011ء سے 2018ء کے درمیان کم از کم 30 ہزار قیدی تشدد، بھوک یا پھانسی کی وجہ سے ہلاک ہوئے۔
حال ہی میں دمشق میں عسکریت پسندوں کے داخل ہونے کے بعد صیدنایا پر قبضہ کر کے ہزاروں قیدیوں کو آزاد کرا لیا گیا۔ رپورٹس کے مطابق کئی قیدی اتنے کمزور تھے کہ چل بھی نہیں سکتے تھے اور ساتھی قیدیوں نے انہیں باہر نکالا۔ سوشل میڈیا پر ان کی تصاویر تیزی سے وائرل ہوئیں، جنہوں نے دنیا کو ایک بار پھر اسد دور کی بربریت یاد دلائی۔یہ پیش رفت اس بات کا ثبوت ہے کہ بشار الاسد اور ان کے قریبی حلقے پر جنگی جرائم کے الزامات محض سیاسی دعوے نہیں بلکہ بین الاقوامی قانون کے تحت سنجیدہ مقدمات کا رخ اختیار کر چکے ہیں۔ صیدنایا جیل کی خالی ہونے والی عمارت اور وہاں کے زندہ بچ جانے والے قیدی آج بھی شام کی عوامی یادداشت میں ظلم کی گواہی بنے ہوئے ہیں۔

admin@alnoortimes.in

About Author

Leave a comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

You may also like

خبرنامہ

لاس اینجلس میں جنگل کی آگ سے بڑے پیمانے پر تباہی، اموات کی تعداد 24ہوئی، امدادی کوششیں جاری

امریکہ کی ریاست کیلی فورنیا کے شہر لا اینجلس میں ایک ہفتے سے لگی بھیانک آگ مزید 8 جانیں نگل
خبرنامہ

چین کبھی بھی امریکہ کو پیچھے نہیں چھوڑ سکتا

واشنگٹن(ایجنسیاں) صدر بائیڈن نے پیر کو خارجہ پالیسی پر اپنی آخری تقریر میں بڑا دعویٰ کیا۔ انھوں نے اپنی تقریر