اتراکھنڈ میں بارش کا قہر، ہائی وے اور گاؤں متاثر

اتراکھنڈ میں موسلا دھار بارش، لینڈ سلائیڈ اور بادل پھٹنے سے تباہی، ہائی وے بند، گاؤں متاثر، دو لاپتہ، کئی زخمی، انتظامیہ ریسکیو جاری۔
اتراکھنڈ میں لگاتار ہو رہی مانسون کی بارش نے حالات کو بے حد سنگین بنا دیا ہے۔ ریاست کے کئی علاقوں میں لینڈ سلائیڈ کی وجہ سے بڑی شاہراہیں بند پڑی ہیں اور آمدورفت بری طرح متاثر ہوئی ہے۔ بدری ناتھ ہائی وے پر سیروبگڑ کے نزدیک “منی گوا بیچ” مقام پر الکنندا ندی کا پانی شاہراہ پر آ گیا، جس کے بعد یہ راستہ عام لوگوں کے لیے بند کر دیا گیا ہے۔ مقامی لوگوں کے مطابق 2013 کی بھیانک تباہی کے بعد ردر پریاگ میں پہلی بار ایسا منظر دیکھنے کو ملا ہے۔ پانی کی تیز روانی اتنی خطرناک ہے کہ اپنے راستے میں آنے والی ہر چیز کو بہا لے جا رہی ہے۔ اس دوران الکنندا ندی کے طغیانی بھرے پانی نے مشہور ماں دھاری دیوی مندر تک کا رخ بھی کر لیا ہے۔ ادھر رانی باغ کے قریب بھیم تال کی سڑک پر پل کے پاس بھاری ملبہ گرنے سے راستہ مکمل طور پر جام ہو گیا۔ جمعرات صبح بارش کے بعد زمین کھسکنے پر یہ راستہ بند ہوا جس کے باعث لوگوں کو شدید پریشانی کا سامنا کرنا پڑا۔ انتظامیہ اور پولیس فوراً موقع پر پہنچے اور جے سی بی مشین کی مدد سے ملبہ ہٹانے کا کام شروع کر دیا گیا تاکہ ٹریفک کو دوبارہ بحال کیا جا سکے۔
اسی طرح اتراکاشی میں بھی بارش نے زبردست تباہی مچائی ہے۔ گنگوتری ہائی وے پر بھٹواڑی کے قریب پاپڑ گاڑ نالے میں اچانک پانی کے شدید بہاؤ نے بی آر او کے پل کو نقصان پہنچایا۔ اس کے اوپر بڑے بڑے درخت اور چٹانیں آ کر اٹک گئیں جس کی وجہ سے پل پر کھڑے کئی گاڑیوں اور مشینوں کو نقصان ہوا۔ مقامی لوگ بتاتے ہیں کہ نالے کی طغیانی اتنی تیز تھی کہ پل پر کٹاؤ شروع ہو گیا اور پل ٹوٹنے سے بال بال بچا۔ محکمہ موسمیات کے مطابق اس بار اتراکھنڈ میں اوسط سے 15 فیصد زیادہ بارش ہوئی ہے۔ اب تک ریاست میں 1075 ملی میٹر بارش ریکارڈ کی جا چکی ہے۔ مانسون اس سال وقت سے پہلے آ گیا تھا اور 29 جون تک پورے ملک میں پھیل گیا تھا۔ یہی وجہ ہے کہ کئی علاقوں میں بارش کا اثر معمول سے کہیں زیادہ دکھائی دے رہا ہے۔
چمولی ضلع میں دیوال تحصیل کے موپاٹا گاؤں میں جمعرات کی رات بادل پھٹنے سے زبردست تباہی سامنے آئی ہے۔ اس حادثے میں تارا سنگھ اور ان کی اہلیہ لاپتہ ہو گئے ہیں جب کہ وکرم سنگھ اور ان کی بیوی شدید زخمی حالت میں اسپتال میں داخل ہیں۔ مقامی لوگوں کے مطابق رات تقریباً ڈھائی بجے اچانک شدید بارش کے ساتھ بادل پھٹا جس کی وجہ سے ایک مکان اور مویشی خانہ ملبے کے نیچے دب گئے۔ گاؤں والے خدشہ ظاہر کر رہے ہیں کہ 15 سے 20 مویشی بھی ملبے میں دب گئے ہیں۔ پورے علاقے میں ملبہ پھیل گیا ہے اور لوگ خوف کے سائے میں ہیں۔ اطلاع ملتے ہی انتظامیہ اور راحتی ٹیمیں فوراً موقع پر پہنچیں اور ریسکیو آپریشن شروع کر دیا گیا۔ چمولی کے سی ڈی او ابھیشیک ترپاٹھی نے ایک ویڈیو پیغام میں کہا ہے کہ حادثے میں دو افراد زخمی ہوئے ہیں اور دو اب بھی لاپتہ ہیں، جب کہ ایک عمارت مکمل طور پر منہدم ہو گئی ہے۔ انھوں نے بتایا کہ مقامی انتظامیہ کی ٹیمیں موقع پر مسلسل کام کر رہی ہیں تاکہ لوگوں کو محفوظ مقام تک پہنچایا جا سکے اور متاثرہ گاؤں میں حالات کو قابو میں لایا جا سکے۔