امریکہ کے اسکول میں فائرنگ، دو بچے جاں بحق، 17 زخمی

امریکی اسکول منی ایپولس میں فائرنگ، دو بچے جاں بحق، 17 زخمی؛ 23 سالہ روبن ویسٹ مین نے تین ہتھیار استعمال کیے۔
امریکی ریاست منی ایپولس میں ایک دل دہلا دینے والا سانحہ اس وقت پیش آیا جب ایک 23 سالہ شخص نے اسکول اور چرچ میں موجود معصوم بچوں پر اندھا دھند فائرنگ کر دی۔ یہ واقعہ بدھ 27 اگست کو پیش آیا اور دیکھتے ہی دیکھتے خوفناک منظر اختیار کر گیا۔ عینی شاہدین کے مطابق بچے عبادت میں مصروف تھے جب اچانک حملہ آور نے متعدد راؤنڈ فائر کیے۔ اس واقعے میں دو کم عمر بچے موقع پر جاں بحق ہو گئے جبکہ کم از کم 17 افراد زخمی ہوئے، جن میں طلبہ، والدین اور اسٹاف شامل ہیں۔پولیس کے مطابق حملہ آور کی شناخت روبن ویسٹ مین کے طور پر ہوئی جو خود کو ٹرانس جینڈر قرار دیتا تھا۔ اس نے ایک رائفل، ایک شاٹ گن اور ایک پستول استعمال کیں۔ حملے کے بعد ویسٹ مین اسکول کی پارکنگ میں مردہ پایا گیا۔ حکام کے مطابق غالب امکان ہے کہ اس نے خود کو گولی مار کر زندگی کا خاتمہ کیا۔ عدالت کے ریکارڈ سے پتا چلا ہے کہ اس کا اصل نام رابرٹ تھا، مگر 2020 میں اس نے اپنی شناخت تبدیل کر لی تھی۔
ابتدائی تحقیقات سے معلوم ہوا کہ ویسٹ مین کا یوٹیوب پر ایک چینل بھی موجود تھا، جس پر اس نے اسلحے اور بارود کے ذخیرے کی ویڈیوز اپ لوڈ کی تھیں۔ ویڈیوز میں دکھائی دینے والے ہتھیاروں اور میگزین پر اشتعال انگیز جملے لکھے تھے، جیسے “ڈونلڈ ٹرمپ کو قتل کرو”، “اسرائیل کو ختم کرو” اور “نیوک انڈیا” یعنی “بھارت پر ایٹمی حملہ کرو”۔ ایک میگزین پر ’’بچوں کے لیے‘‘ اور ’’تمہارا خدا کہاں ہے‘‘ جیسے الفاظ درج تھے۔امریکی ہوم لینڈ سیکیورٹی کی سربراہ کرسٹی نوم نے واقعے کو ناقابلِ تصور تشدد قرار دیا اور کہا کہ معصوم بچوں کو نشانہ بنانا انتہائی سفاکانہ عمل ہے۔ پولیس کے مطابق ویسٹ مین نے تمام ہتھیار قانونی طور پر خریدے تھے اور اس کا کوئی سابقہ مجرمانہ ریکارڈ نہیں ملا۔ صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ملک بھر میں امریکی پرچم سرنگوں کرنے کا اعلان کیا اور متاثرہ خاندانوں سے ہمدردی کا اظہار کیا۔ رپورٹس کے مطابق رواں برس کے آغاز سے اب تک امریکا میں اسکولوں میں فائرنگ کے 146 واقعات رونما ہو چکے ہیں۔