عمران خان کا فوجی قیادت پر سنگین الزام

عمران خان نے جیل سے الزام لگایا: جنرل عاصم منیر اقتدار کے بھوکے، بدترین آمر، 9 مئی واقعات ذمہ دار، رشتہ داروں کو بھی نشانہ۔
پاکستان کے سابق وزیراعظم اور تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان نے جیل سے ایک اور سخت بیان جاری کرتے ہوئے فوجی سربراہ جنرل عاصم منیر پر سنگین الزامات عائد کیے ہیں۔عمران خان نے بدھ کو سوشل میڈیا پر جاری اپنے پیغام میں کہا کہ جنرل منیر ’’اقتدار کے بھوکے‘‘ ہیں اور ملک میں ’’بدترین آمریت‘‘ نافذ کر رکھی ہے۔ ان کے مطابق فوجی سربراہ نہ اسلامی تعلیمات کو سمجھتے ہیں اور نہ ہی اخلاقی اصولوں کی پاسداری کرتے ہیں۔پی ٹی آئی چیئرمین نے دعویٰ کیا کہ 9 مئی 2023 کے واقعات دراصل جنرل منیر کی منصوبہ بندی تھے۔ عمران خان کے مطابق اس دن ہونے والے ہنگاموں کی سی سی ٹی وی فوٹیج کو بھی باقاعدہ منصوبہ بندی کے تحت غائب کرایا گیا۔ ان کا کہنا تھا کہ ’’مجھے ان واقعات پر معافی مانگنے کے لیے کہا جاتا ہے جب کہ حقیقت یہ ہے کہ جنرل منیر کو قوم اور مجھ سے معافی مانگنی چاہیے۔‘‘
عمران خان اگست 2023 سے مختلف مقدمات کے باعث جیل میں ہیں اور اپنی قانونی لڑائی کے ساتھ ساتھ سیاسی موقف پر بھی ڈٹے ہوئے ہیں۔ وہ اکثر اپنے وکلا یا سوشل میڈیا کے ذریعے سخت بیانات جاری کرتے ہیں۔اپنے حالیہ بیان میں انھوں نے کہا کہ ملک میں کوئی ’’ہائبرڈ سسٹم‘‘ نہیں ہے بلکہ یہ سب جنرل منیر کی براہِ راست حکمرانی ہے۔ عمران خان کے بقول اسی اثر و رسوخ کی وجہ سے امریکا کے سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے حالیہ رابطے میں وزیراعظم شہباز شریف کو نہیں بلکہ فوجی سربراہ کو مدعو کیا۔عمران خان نے الزام لگایا کہ ان کے قریبی رشتہ دار بھی انتقامی کارروائی کا نشانہ بنائے جا رہے ہیں۔ ان کے مطابق ان کے دو بھتیجوں سمیت کئی اہلِ خانہ کو اغوا یا گرفتار کیا گیا حالانکہ ان کا سیاست سے کوئی تعلق نہیں۔سیاسی تجزیہ کاروں کا ماننا ہے کہ عمران خان کے یہ بیانات ایک بار پھر ملک میں فوج اور سیاست کے تعلق پر بحث کو تیز کر سکتے ہیں اور آنے والے دنوں میں نئی کشیدگی کو جنم دے سکتے ہیں۔