خبرنامہ

امریکی ٹیرف سے بھارتی برآمدات متاثر، دیگر ملکوں کو فائدہ

امریکا نے بھارت سے آنے والی کئی مصنوعات پر 50 فیصد تک ٹیرف عائد کر دیا ہے۔ اس سے پہلے 25 فیصد ڈیوٹی لگائی گئی تھی لیکن روس سے تیل خریدنے کی پالیسی کے باعث مزید 25 فیصد اضافہ کر دیا گیا۔ اس فیصلے سے بھارت کی تقریباً چار لاکھ کروڑ روپے کی برآمدات متاثر ہو سکتی ہیں اور متعدد صنعتیں بند ہونے کے دہانے پر پہنچ گئی ہیں۔ نتیجے میں لاکھوں افراد کے روزگار پر بھی خطرہ منڈلا رہا ہے۔
سب سے زیادہ متاثرہ شعبے اور ممکنہ فائدہ اٹھانے والے ممالک
1۔ کپڑا اور ملبوسات
بھارت کے ٹیکسٹائل اور گارمنٹس سب سے زیادہ متاثر ہوں گے۔ تیار کپڑوں پر ٹیرف 64 فیصد تک پہنچ چکا ہے، جس سے 90 ہزار کروڑ روپے سے زائد کی برآمدات پر اثر پڑے گا۔ اس خلا کو ویتنام، بنگلہ دیش، کمبوڈیا اور میکسیکو جیسے ممالک پُر کر سکتے ہیں۔ بنگلہ دیش کے سستے فیشن مصنوعات پہلے ہی امریکی مارکیٹ میں مقبول ہیں اور اب اس کے لیے مزید مواقع پیدا ہوں گے۔
2۔ جواہرات اور قیمتی پتھر
بھارت دنیا میں کٹے ہوئے ہیروں کا سب سے بڑا برآمد کنندہ ہے، لیکن 85 ہزار کروڑ روپے کی اس صنعت پر بھی کاری ضرب لگ سکتی ہے۔ اس صورت حال سے اٹلی، فرانس، تھائی لینڈ، ترکی اور چین کو فائدہ ہوگا۔ ترکی سونے کے زیورات، جبکہ چین مصنوعی پتھروں کے شعبے میں مضبوط پوزیشن رکھتا ہے۔
3۔ آٹو پارٹس
بھارت ہر سال امریکا کو تقریباً 58 ہزار کروڑ روپے کے پرزے بھیجتا ہے۔ اب بھاری ڈیوٹی کی وجہ سے برآمدات میں کمی یقینی ہے۔ سب سے زیادہ فائدہ میکسیکو کو ہوگا، جسے امریکا-میکسیکو-کینیڈا معاہدے کے تحت صفر فیصد ٹیرف کا سہارا حاصل ہے۔ اس کے علاوہ جرمنی، جاپان، جنوبی کوریا اور جنوب مشرقی ایشیا کے دیگر ممالک بھی امریکی مارکیٹ میں اپنی موجودگی بڑھا سکتے ہیں۔
4۔ سمندری غذا (خاص طور پر جھینگے)
بھارت کے جھینگے اور دیگر سمندری مصنوعات کا تقریباً 20 ہزار کروڑ روپے کا کاروبار خطرے میں ہے۔ اس خلا کو ایکواڈور، ویتنام اور انڈونیشیا پُر کر سکتے ہیں جو پہلے ہی امریکا کو بڑی مقدار میں سمندری خوراک بھیجتے ہیں۔
5۔ کیمیکلز اور نامیاتی مرکبات
تقریباً 23 ہزار کروڑ روپے کی بھارتی برآمدات پر براہِ راست اثر پڑے گا۔ ہربیسائیڈز، فنجیسائیڈز اور کھادیں مہنگی ہو جانے سے امریکی خریدار سستے سپلائرز کی طرف رجوع کریں گے۔ جاپان، جنوبی کوریا، چین اور یورپی یونین کے ممالک بھارتی مصنوعات کی جگہ لے سکتے ہیں۔
ماہرین کی رائے
ماہرین کا کہنا ہے کہ بھارت کو امریکا پر انحصار کم کرتے ہوئے یورپ، افریقہ اور وسطی ایشیا جیسے خطوں میں نئے بازار تلاش کرنے چاہییں۔ ماہرِ معیشت پروفیسر بسم وجیت دھر کے مطابق امریکا کی پالیسی غیر یقینی ہے، اس لیے برآمدات کو متنوع بنانا ہی دیرپا حل ہے۔
سابق سفارتکار موہن کمار کے خیال میں اگرچہ فی الحال بھارتی صنعتوں کو نقصان ہوگا لیکن طویل مدت میں مارکیٹ کی قوتیں توازن پیدا کر دیں گی۔ ان کے مطابق بھارت یورپی یونین کے ساتھ آزاد تجارتی معاہدے کی کوششوں میں تیزی لائے گا اور برطانیہ کے ساتھ معاہدہ پہلے ہی مکمل ہو چکا ہے۔
روسی تیل کی خریداری پر موقف
امریکی دباؤ کے باوجود ماہرین کا ماننا ہے کہ بھارت کو روس سے سستا تیل خریدنا جاری رکھنا چاہیے تاکہ مہنگائی کو قابو میں رکھا جا سکے۔ بھارت کا مؤقف ہے کہ وہ جہاں سے سستا اور بہتر شرائط پر تیل ملے گا، وہیں سے خریداری کرے گا۔

admin@alnoortimes.in

About Author

Leave a comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

You may also like

خبرنامہ

لاس اینجلس میں جنگل کی آگ سے بڑے پیمانے پر تباہی، اموات کی تعداد 24ہوئی، امدادی کوششیں جاری

امریکہ کی ریاست کیلی فورنیا کے شہر لا اینجلس میں ایک ہفتے سے لگی بھیانک آگ مزید 8 جانیں نگل
خبرنامہ

چین کبھی بھی امریکہ کو پیچھے نہیں چھوڑ سکتا

واشنگٹن(ایجنسیاں) صدر بائیڈن نے پیر کو خارجہ پالیسی پر اپنی آخری تقریر میں بڑا دعویٰ کیا۔ انھوں نے اپنی تقریر