امریکی صدر کا اعلان: پوتن اور زیلینسکی کی ملاقات ناگزیر

ٹرمپ نے خبردار کیا، اگر دو ہفتوں میں روس-یوکرین جنگ پر پیش رفت نہ ہوئی تو روس پر سخت پابندیاں اور محصولات عائد ہوں گے۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے واضح کیا ہے کہ اگر آئندہ دو ہفتوں میں روس اور یوکرین کے درمیان جنگ بندی یا کسی پرامن حل کی طرف پیش رفت نہ ہوئی تو وہ روس کے خلاف سخت اقتصادی اقدامات اٹھانے پر مجبور ہوں گے۔ ان کے مطابق یہ اقدامات بڑے پیمانے پر پابندیوں یا بھاری تجارتی محصولات کی صورت میں سامنے آسکتے ہیں۔یہ اعلان صدر ٹرمپ نے اس وقت کیا جب وہ وائٹ ہاؤس میں صحافیوں سے گفتگو کر رہے تھے۔ ان کا یہ بیان اس ملاقات کے بعد سامنے آیا ہے جو انھوں نے 15 اگست کو الاسکا میں روسی صدر ولادیمیر پوتن سے کی تھی۔ ٹرمپ نے کہا کہ یوکرین میں ایک امریکی فیکٹری پر روسی حملہ ان کے لیے ناقابل قبول ہے، کیوں کہ اس واقعے میں آگ بھڑک اٹھی اور متعدد کارکن زخمی ہوئے۔صدر ٹرمپ کا کہنا تھا کہ انھیں جنگ اور اس سے جڑی تمام تباہ کاریوں سے سخت ناپسندیدگی ہے۔ انھوں نے زور دیا کہ اگر روسی صدر پوتن اور یوکرین کے صدر وولودیمیر زیلینسکی براہِ راست ملاقات نہیں کرتے تو پھر وہ اس کے اسباب جاننے کے لیے قدم اٹھائیں گے۔ ٹرمپ نے دعویٰ کیا کہ اپنے دورِ صدارت میں انھوں نے سات جنگوں کو روکا اور تین بڑی ممکنہ جنگوں کو شروع ہونے سے بچایا۔
انھوں نے مزید کہا کہ دنیا جلد دیکھے گی کہ روس اور یوکرین کے تنازع کا رخ کس سمت جاتا ہے، اور فیصلہ کن وقت زیادہ دور نہیں۔ ان کے بقول، “آئندہ دو ہفتے یہ واضح کر دیں گے کہ اس مسئلے کا انجام کس طرف بڑھ رہا ہے۔”یاد رہے کہ 18 اگست کو یوکرینی صدر زیلینسکی یورپی رہنماؤں کے ہمراہ واشنگٹن پہنچے تھے جہاں انھوں نے ٹرمپ سے ملاقات کی۔ اس ملاقات میں جنگ کے خاتمے کے امکانات پر غور کیا گیا۔ ٹرمپ نے اس وقت کہا تھا کہ وہ پوتن اور زیلینسکی کے درمیان براہِ راست مذاکرات کرانے کے لیے اقدامات شروع کر چکے ہیں۔ تاہم 15 اگست کو الاسکا میں ہونے والی ٹرمپ اورپوتن ملاقات کے باوجود جنگ بندی پر کوئی اتفاق نہ ہو سکا۔