کپل سبل کا حیران دعویٰ: سابق نائب صدر جگدیپ دھنکر لاپتہ؟

کپل سبل نے دعویٰ کیا سابق نائب صدر جگدیپ دھنکر لاپتہ ہیں، حکومت خاموش۔ وضاحت نہ ملی تو سپریم کورٹ رجوع کا انتباہ۔
راجیہ سبھا کے سینئر رکن اور معروف قانون داں کپل سبل نے ایک پریس بریفنگ میں دعویٰ کیا ہے کہ سابق نائب صدر اور ایوان بالا کے سابق چیئرمین جگدیپ دھنکر کئی دنوں سے عوامی سطح پر نظر نہیں آ رہے اور ان کی موجودہ صورتحال سے متعلق حکومت خاموش ہے۔ سبل نے کہا کہ یہ معاملہ تشویش ناک ہے کیوں کہ کسی بھی سرکاری ادارے سے ان کے بارے میں شفاف معلومات نہیں مل رہیں۔سبل نے براہِ راست وزیر داخلہ امیت شاہ کو مخاطب کرتے ہوئے مطالبہ کیا کہ یا تو وہ پارلیمنٹ میں آ کر وضاحت کریں یا پھر عوام کو یہ بتائیں کہ دھنکرصاحب اس وقت کہاں ہیں، کیا وہ کسی قسم کی نظر بندی کا شکار ہیں یا میڈیا سے دور کیوں رکھے جا رہے ہیں۔ ان کے مطابق وزارت داخلہ کے پاس یقینی طور پر سابق نائب صدر کی صحت اور حفاظت کے بارے میں مکمل معلومات موجود ہیں، جو اپوزیشن کے ساتھ شیئر کی جانی چاہئیں۔
کپل سبل نے خبردار کیا کہ اگر حکومت نے جلد صورتحال واضح نہ کی تو اپوزیشن سپریم کورٹ سے رجوع کر گی، تاکہ حکومت کو دھنکر کو عدالت میں پیش کرنے یا ان کی خیریت کے بارے میں واضح ثبوت فراہم کرنے پر مجبور کیا جا سکے۔انھوں نے بتایا کہ چند دن قبل انہوں نے دھنکر کو فون کرنے کی کوشش کی تو جواب ان کے عملے نے دیا اور کہا کہ وہ آرام فرما رہے ہیں۔ اس کے بعد متعدد بار رابطہ کرنے کی کوشش بے سود رہی اور یہی تجربہ کئی دیگر اپوزیشن رہنماؤں کو بھی ہوا۔ اس سے شبہ پیدا ہو رہا ہے کہ معاملہ محض ذاتی یا طبی نہیں بلکہ اس کے پیچھے کوئی گہری وجہ ہو سکتی ہے۔یاد رہے کہ دھنکر نے 21 جولائی کو صحت کی بنیاد پر نائب صدر کے عہدے سے استعفیٰ دیا تھا، جسے فوراً منظور کر لیا گیا۔ یہ فیصلہ اس وقت حیران کن محسوس ہوا جب محض چند ہفتے قبل وہ ایک تقریب میں اعلان کر چکے تھے کہ اگست 2027 میں مدتِ کار مکمل کر کے سبکدوش ہوں گے۔
سبل کا کہنا تھا کہ دھنکر ماضی میں حکومت کے قریبی سمجھے جاتے تھے، اس لیے اگر استعفیٰ کے پس منظر میں کوئی دباؤ یا اختلاف ہے تو یہ قومی اہمیت کا مسئلہ ہے۔ انھوں نے مزید کہا کہ اپوزیشن کو شاید خود ان کی سلامتی کا خیال رکھنا پڑے، کیوں کہ معاملہ ممکنہ طور پر صرف نجی نوعیت کا نہیں بلکہ کسی پوشیدہ خطرے کی نشاندہی بھی کرتا ہے۔ اگر حکومت یا وزیر داخلہ نے جلد کوئی وضاحت نہ دی تو اس کا قانونی اور سیاسی دونوں سطحوں پر بڑا اثر پڑ سکتا ہے۔