راہل گاندھی کا ووٹر لسٹ میں دھاندلی کا الزام

راہل گاندھی کا ووٹر لسٹ میں دھاندلی کا الزام، مہاراشٹرا میں ایک کروڑ نئے ووٹرز، الیکشن کمیشن پر عدم تعاون کا دعویٰ۔
کانگریس کے سینئر رہنما راہل گاندھی نے انتخابات کے دوران ووٹر لسٹ میں مبینہ بے ضابطگیوں کا سنجیدہ الزام عائد کیا ہے۔ جمعرات کے روز ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انھوں نے ایک پریزنٹیشن کے ذریعے اپنے دعوے پیش کیے۔راہل گاندھی کے مطابق، مہاراشٹرا میں گزشتہ پانچ برسوں کے مقابلے میں صرف پانچ مہینوں کے دوران غیر معمولی تعداد میں نئے ووٹرز کا اندراج کیا گیا، جس پر سوال اٹھانا لازمی ہے۔ انھوں نے مزید کہا کہ کچھ علاقوں میں ووٹرز کی تعداد وہاں کی کل آبادی سے بھی زیادہ دکھائی گئی ہے، جو کہ تشویش ناک ہے۔راہل گاندھی کا کہنا تھا، “مہاراشٹرا میں ہمارا اتحاد، جس نے لوک سبھا انتخابات میں شاندار کامیابی حاصل کی تھی، وہی اتحاد کچھ ماہ بعد ہوئے اسمبلی انتخابات میں شکست سے دوچار ہو گیا۔ یہ نتیجہ مشکوک معلوم ہوتا ہے۔
انھوں نے الزام لگایا کہ لوک سبھا اور اسمبلی انتخابات کے درمیان تقریباً ایک کروڑ نئے ووٹرز فہرست میں شامل کیے گئے، جس کی جانچ کی ضرورت ہے۔ راہل گاندھی کے مطابق، ان کی پارٹی نے اس معاملے پر الیکشن کمیشن سے رجوع کیا، متعدد پریس کانفرنسز کیں، مگر کوئی تسلی بخش جواب نہیں ملا۔انھوں نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ جب ان کی جانب سے مہاراشٹرا کی ووٹر لسٹ ایک مشین ریڈیبل (Machine-Readable) فارمیٹ میں طلب کی گئی تاکہ اس کا ڈیٹا تجزیہ کیا جا سکے، تو الیکشن کمیشن نے یہ درخواست مسترد کر دی۔راہل گاندھی نے کرناٹک کے شہر بنگلورو کی ایک لوک سبھا سیٹ کی مثال دیتے ہوئے وہاں بھی ووٹر لسٹ میں سنگین بے ضابطگیوں کا الزام لگایا اور کہا کہ ملک کے کئی حصوں میں ووٹر لسٹوں پر شکوک و شبہات کے بادل منڈلا رہے ہیں۔انھوں نے زور دیا کہ شفاف انتخابات کے لیے ووٹر لسٹوں کی غیر جانب دارانہ جانچ اور درستگی انتہائی ضروری ہے۔
ادھر کئی سالوں سے اپوزیشن اکثرغیر شفاف انتخاب اور الیکشن کمیشن کی دھری نیتی کے الزامات لگاتی رہی ہے، جس پر الیکشن کمیشن کی جانب سے مکمل سنجیدہ وضاحت یا کارروائی سامنے نہیں آتی۔ اگر یہ الزامات درست ہوں تو یہ ایک جمہوری ملک کے لیے نہایت خطرناک ثابت ہو سکتا ہے، کیوں کہ انتخابی عمل پر اعتماد ختم ہونا جمہوری اداروں کی ساکھ کو کمزور کر دیتا ہے اورنظام پر شکوک پیدا کرتا ہے۔
