ہڈیوں اور جوڑوں کی صحت پر توجہ کیوں ضروری ہے؟

ہر سال 4 اگست کو منایا جانے والا نیشنل بون اینڈ جوائنٹ ڈے ہڈیوں اور جوڑوں کی اہمیت اجاگر کرتا ہے، تاکہ لوگ وٹامن ڈی، کیلشیم اور متحرک طرزِ زندگی کے ذریعے بڑھاپے تک خودمختار اور صحت مند رہ سکیں۔
ہر سال 4 اگست کو ہندوستان میں نیشنل بون اینڈ جوائنٹ ڈے منایا جاتا ہے، جس کا مقصد عوام میں ہڈیوں اور جوڑوں کی صحت کے حوالے سے شعور اجاگر کرنا ہے۔ اس دن کی شروعات انڈین آرتھوپیڈک ایسوسی ایشن (IOA) نے 2021 میں کی تھی تاکہ تمام عمر کے افراد میں اس بات کی آگاہی پیدا کی جا سکے کہ ہڈیوں کی مضبوطی کس قدر اہم ہے۔
ہڈیوں کی کمزوری بڑھتا ہوا مسئلہ
آج کی مصروف اور غیر فعال طرزِ زندگی، غیر متوازن غذا، دھوپ سے دوری اور مسلسل بیٹھ کر کام کرنے کی عادت کی وجہ سے بہت سے لوگوں میں کیلشیم اور وٹامن ڈی کی کمی پیدا ہو رہی ہے، جو ہڈیوں کی کمزوری کی بڑی وجوہات میں شامل ہے۔ یہ مسئلہ عمر کے ساتھ مزید سنگین ہو جاتا ہے، خاص طور پر خواتین میں۔ایک تحقیق کے مطابق، شہری علاقوں میں رہنے والے تقریباً 80 فیصد افراد وٹامن ڈی کی کمی کا شکار ہیں، جو ہڈیوں کی مضبوطی کے لیے نہایت ضروری ہے۔
بھارت میں ہڈیوں سے جُڑی بیماریاں
2021 میں شائع ہونے والی ایک ریسرچ کے مطابق بھارت میں تقریباً 6 کروڑ افراد آسٹیوپروسس جیسی ہڈیوں کی بیماری میں مبتلا ہیں، جن میں زیادہ تر خواتین شامل ہیں۔ مطالعے میں شامل 31 ہزار سے زائد افراد میں سے نصف سے زیادہ میں ہڈیوں کی کمزوری (آسٹیوپینیا) پائی گئی، جب کہ 18 فیصد افراد کو آسٹیوپروسس لاحق تھی، جو ہڈیوں کو کمزور اور نازک بنا دیتی ہے، اور معمولی چوٹ سے بھی فریکچر کا خطرہ ہوتا ہے۔
ہڈیوں کا ہمارے جسم میں کردار
ہمارا پورا جسمانی ڈھانچہ ہڈیوں پر مشتمل ہے۔ بالغ انسان کے جسم میں تقریباً 206 ہڈیاں اور 360 جوڑ ہوتے ہیں۔ ہڈیاں صرف جسمانی ساخت کو سہارا ہی نہیں دیتیں بلکہ ان کے اندر موجود بون میرو (ہڈی کا نرم حصہ) خون بنانے والے خلیے بھی پیدا کرتا ہے۔ ہڈیوں میں کیلشیم، فاسفورس اور کولیجن جیسے اہم عناصر پائے جاتے ہیں۔ ان میں سے کیلشیم اور فاسفورس مضبوطی دیتے ہیں، جب کہ کولیجن انہیں لچکدار بناتا ہے۔
ہڈیوں کو صحت مند رکھنے کے لیے کیا کریں؟
ڈاکٹر پرمود بھور (ڈائریکٹر، آرتھوپیڈکس، فورٹس ہسپتال ممبئی) کے مطابق:
“ہڈیوں کی صحت کا براہ راست تعلق طرزِ زندگی سے ہے۔ آج کل لوگ زیادہ تر وقت بیٹھ کر گزارتے ہیں، اس لیے روزانہ واک، سائیکلنگ یا ہلکی پھلکی ورزش بہت ضروری ہے۔ ساتھ ہی متوازن غذا، مناسب پانی کی مقدار، اور وٹامن ڈی کے سپلیمنٹ بھی ہڈیوں کو مضبوط رکھنے میں مددگار ہیں۔”انھوں نے یہ بھی تجویز دیا کہ غذا میں دودھ، دہی، پنیر، انڈے، ہری سبزیاں، بادام، گاجر اور کیلا ضرور شامل کیا جائے۔
ڈاکٹر سنجیو گمبھیر (آرتھوپیڈک سرجن، دہلی) کہتے ہیں:
“روزانہ کم از کم 15 سے 20 منٹ دھوپ میں بیٹھنا ہڈیوں کے لیے فائدہ مند ہے۔ اس کے علاوہ، کیلشیم، پروٹین اور وٹامن ڈی سے بھرپور خوراک لینا چاہیے۔”
عمر کے ساتھ ہڈیوں کا خیال رکھنا اور بھی ضروری
خصوصاً 45 سال کی عمر کے بعد خواتین میں ہڈیوں کی کمزوری بڑھنے لگتی ہے۔ اس عمر کے بعد ہڈیوں کے مسائل سے بچنے کے لیے باقاعدگی سے ورزش، متوازن خوراک اور ڈاکٹری مشورے سے سپلیمنٹس لینا بہت ضروری ہے۔ اس کے علاوہ، وقتاً فوقتاً ہڈیوں کا معائنہ کروانا چاہیے تاکہ ممکنہ بیماریوں کی جلد شناخت کی جا سکے۔
چند اہم مشورے
ہر 30 منٹ بعد بیٹھنے کا وقفہ لیں اور تھوڑا چہل قدمی کریں۔
روزمرہ کی زندگی میں تھوڑی بہت ورزش کو شامل کریں۔
بغیر ڈاکٹر کی ہدایت کے کوئی دوا نہ لیں، خاص طور پر کیلشیم یا وٹامن ڈی۔
اپنی غذا میں دودھ، پنی، پروٹین اور سبزیاں شامل کریں۔
اگر آپ چاہتے ہیں کہ بڑھاپے میں لاتھ یا سہارا نہ لینا پڑے تو ابھی سے اپنی ہڈیوں کی صحت پر توجہ دینا شروع کر دیں۔ ایک فعال طرزِ زندگی، صحت مند غذا، اور باقاعدہ چیک اپ آپ کو ہڈیوں کی کمزوری سے بچا سکتے ہیں اور لمبی عمر تک جسمانی طور پر متحرک رکھ سکتے ہیں۔