خبرنامہ

سپریم کورٹ کا راہل گاندھی سے سخت سوال


نئی دہلی: بھارتی سپریم کورٹ نے کانگریس رہنما راہل گاندھی سے اُن کے اُس بیان پر سخت ناپسندیدگی ظاہر کی ہے، جو انھوں نے بھارت جوڑو یاترا کے دوران بھارتی فوج اور چین کے درمیان سرحدی تنازع سے متعلق دیا تھا۔ عدالت عظمیٰ نے پوچھا کہ انھیں یہ کیسے علم ہوا کہ چین نے بھارت کی دو ہزار کلومیٹر زمین پر قبضہ کر لیا ہے؟ بینچ نے ریمارکس دیے کہ اگر وہ ایک “سچے بھارتی” ہوتے تو ایسا بیان نہ دیتے۔یہ ریمارکس پیر کو اس وقت سامنے آئے جب راہل گاندھی نے اپنے خلاف دائر ہتک عزت کے مقدمے کو چیلنج کرتے ہوئے سپریم کورٹ میں درخواست دائر کی۔ یہ مقدمہ اُن کے اُس بیان کی بنیاد پر دائر کیا گیا تھا، جس میں انھوں نے کہا تھا کہ ایک سابق فوجی افسر نے انھیں بتایا کہ چین نے دو ہزار مربع کلومیٹر بھارتی علاقے پر قبضہ کر لیا ہے۔ ان کے اس بیان پر شدید سیاسی ردعمل سامنے آیا تھا۔
عدالت میں سماعت کے دوران جسٹس دیپنکر دتہ اور جسٹس اے جی مسیح پر مشتمل بینچ نے راہل گاندھی سے سخت سوالات کیے۔ بینچ نے ان سے استفسار کیا کہ اگر آپ کو کسی معاملے پر سوال اٹھانا ہے تو آپ اسے پارلیمنٹ میں کیوں نہیں اٹھاتے؟ سوشل میڈیا یا عوامی جلسوں میں ایسے حساس دعوے کیوں کرتے ہیں؟ عدالت نے تنبیہ کی کہ ملک کے ایک ذمہ دار رہنما کو ایسے بیانات دیتے وقت احتیاط برتنی چاہیے، خصوصاً جب کوئی قابلِ اعتماد ثبوت موجود نہ ہو۔راہل گاندھی کی طرف سے سینئر وکیل ابھشیک منو سنگھوی پیش ہوئے۔ انھوں نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ اگر کوئی اپوزیشن لیڈر عوامی مسائل اور قومی سلامتی سے متعلق سوال نہیں اٹھا سکتا، تو یہ جمہوریت کے لیے باعثِ افسوس ہے۔ سنگھوی نے مزید کہا کہ آئین کا آرٹیکل 19(1)(اے) ہر شہری کو اظہارِ رائے کی آزادی دیتا ہے اور راہل گاندھی نے جو کچھ کہا وہ اسی دائرہ کار میں آتا ہے۔
بینچ نے ان کے دلائل سننے کے بعد یہ بھی دریافت کیا کہ اگر ان کے پاس یہ معلومات تھیں تو انھوں نے انھیں باقاعدہ قانونی یا پارلیمانی فورم پر کیوں نہیں اٹھایا؟ بینچ نے پوچھا کہ اگر سرحد پر کوئی معاملہ ہے تو کیا میڈیا کے ذریعے اس پر بیان دینا مناسب ہے؟ “آپ نے انتخابات اس لیے نہیں لڑے کہ صرف سوشل میڈیا پر بولیں، اگر آپ کو کچھ کہنا ہے تو پارلیمنٹ میں بولیے”، جسٹس دتہ نے کہا۔عدالت نے یہ بھی نوٹ کیا کہ راہل گاندھی کے خلاف مقدمے میں کچھ قانونی نکات جیسے قدرتی انصاف اور طریقہ کار کی کمی کو ہائی کورٹ میں مؤثر طریقے سے نہیں اٹھایا گیا۔ سنگھوی نے اعتراف کیا کہ اس معاملے میں کچھ قانونی نکات عدالت کے سامنے پیش نہیں کیے جا سکے اور یہ تسلیم کیا کہ یہ ایک “چوک” تھی۔سنگھوی نے مزید کہا کہ راہل گاندھی کے خلاف مقدمہ سیاسی دباؤ ڈالنے کے لیے دائر کیا گیا ہے اور اس میں فریقین کو سننے کا مناسب موقع نہیں دیا گیا۔ ان کے مطابق یہ محض ایک ایسا معاملہ ہے جس میں اپوزیشن رہنما کو اپنی رائے کے اظہار پر نشانہ بنایا جا رہا ہے۔سپریم کورٹ نے فی الحال راہل گاندھی کے خلاف نچلی عدالت میں جاری کارروائی پر عبوری طور پر روک لگا دی ہے اور اترپردیش حکومت و شکایت کنندہ کو نوٹس جاری کرتے ہوئے تین ہفتوں میں جواب طلب کیا ہے۔ کیس کی اگلی سماعت تین ہفتے بعد مقرر کی گئی ہے۔

admin@alnoortimes.in

About Author

Leave a comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

You may also like

خبرنامہ

لاس اینجلس میں جنگل کی آگ سے بڑے پیمانے پر تباہی، اموات کی تعداد 24ہوئی، امدادی کوششیں جاری

امریکہ کی ریاست کیلی فورنیا کے شہر لا اینجلس میں ایک ہفتے سے لگی بھیانک آگ مزید 8 جانیں نگل
خبرنامہ

چین کبھی بھی امریکہ کو پیچھے نہیں چھوڑ سکتا

واشنگٹن(ایجنسیاں) صدر بائیڈن نے پیر کو خارجہ پالیسی پر اپنی آخری تقریر میں بڑا دعویٰ کیا۔ انھوں نے اپنی تقریر